1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 1478
1478 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ، مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ، وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ، وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلاَ يَظْمَأُ أَبَدًا
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا حوض ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہو گا، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کی خوشبو مشک سے زیادہ اچھی ہو گی اور اس کے کوزے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے، جو شخص اس میں سے ایک مرتبہ پی لے گا وہ پھر کبھی بھی (میدان حشرمیں) پیاسا نہ ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1478]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»

حدیث نمبر: 1479
1479 صحيح حديث أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رضي الله عنهما قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرَ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، وَسَيُؤْخَذُ نَاسٌ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ مِنِّي ومِنْ أُمَّتِي فَيُقَالُ: هَلْ شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، وَاللهِ مَا بَرِحُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ (رَاوِي هذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَسْمَاءَ) يَقُولُ: اللهُمَّ إِنَّا نعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا، أَوْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر موجود رہوں گا اور دیکھوں گا کہ تم میں سے کون میرے پاس آتا ہے۔ پھر کچھ لوگوں کو مجھ سے الگ کر دیا جائے گا۔ میں عرض کروں گا کہ اے میرے رب!یہ تو میرے ہی آدمی ہیں اور میری امت کے لوگ ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہیں معلوم بھی ہے انہوں نے تمہارے بعد کیا کام کئے تھے؟ واللہ یہ مسلسل الٹے پاؤں لوٹتے رہے۔ (دین اسلام سے پھر گئے) ابن ابی ملیکہ (جو کہ یہ حدیث اسماء سے روایت فرماتے ہیں) کہا کرتے تھے کہ اے اللہ!ہم اس بات سے تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں (دین سے) لوٹ جائیں یا اپنے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈال دیئے جائیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1479]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»

حدیث نمبر: 1480
1480 صحيح حديث عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ، كَالْمُوَدِّعِ لِلأَحْيَاءِ وَالأَمْوَاتِ، ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَرَطٌ، وَأَنَا عَلَيْكُمْ شَهِيدٌ، وَإِنَّ مَوْعِدَكُمُ الْحَوْضُ، وَإِنِّي لأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي هذَا، وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا، وَلكِنِّي أَخْشى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا، أَنْ تَنَافَسُوهَا
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سال بعد یعنی آٹھویں برس میں غزوہ احد کے شہداء پر نماز جنازہ ادا کی‘ جیسے آپ زندوں اور مردوں سب سے رخصت ہو رہے ہوں، اس کے بعد آپ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا‘ میں تم سے آگے آگے ہوں‘ میں تم پر گواہ رہوں گا اور مجھ سے (قیامت کے دن) تمہاری ملاقات حوض(کوثر) پر ہوگی۔ اس وقت بھی میں اپنی اس جگہ سے حوض (کوثر) کو دیکھ رہا ہوں۔ تمہارے بارے میں مجھے اس کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ تم شرک کرو گے‘ ہاں میں تمہارے بارے میں دنیا سے ڈرتا ہوں کہ تم کہیں دنیا کے لئے آپس میں مقابلہ نہ کرنے لگو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1480]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 7 باب غزوة أحد»

حدیث نمبر: 1481
1481 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَلَيُرْفَعَنَّ رِجَالٌ مِنْكُمْ، ثُمَّ لَيُخْتَلَجُنَّ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابى فَيُقَالُ: إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے حوض پر تم سے پہلے ہی موجود رہوں گا اور تم میں سے کچھ لوگ میرے سامنے لائے جائیں گے پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹاد یا جائے گا تو میں کہوں گا کہ اے میرے رب!یہ میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1481]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»

حدیث نمبر: 1482
1482 صحيح حديث حارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ الْحَوْضَ فَقَالَ كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَصَنْعَاءَ
حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض کا ذکر کیا اور فرمایا (وہ اتنا ہے) جتنی مدینہ اور صنعاء کے درمیان دوری ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1482]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہما البخاري في: 81 کتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول اللّٰہ تعالیٰ: ﴿انا أعطینک الکوثر﴾۔»

حدیث نمبر: 1483
1483 صحيح حديث فَقَالَ لَهُ الْمُسْتَوْرِدُ، أَلَمْ تَسْمَعْهُ قَالَ الأَوَانِي قَالَ: لاَ قَالَ الْمُسْتَوْرِدُ: تُرَى فِيهِ الآنِيَةُ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ
(یہ سن کر) حضرت مستورد نے (حضرت حارثہ بن وہب سے) کہا کیا آپ نے برتنوں والی روایت نہیں سنی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ مستورد نے کہا کہ اس میں برتن (پینے کے) اس طرح نظر آئیں گے جس طرح آسمان میں ستارے نظر آتے ہیں۔ (یعنی بے شمار اور چمک دار ہوں گے) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1483]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجهما البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»

حدیث نمبر: 1484
1484 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ قَالَ: أَمَامَكُمْ حَوْضٌ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرَحَ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے سامنے ہی میرا حوض ہو گا وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان فاصلہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1484]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»

حدیث نمبر: 1485
1485 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنهما، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَذُودَنَّ رِجَالاً عَنْ حَوْضِي، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں(قیامت کے دن) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا، جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیے جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1485]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 10 باب من رأى أن صاحب الحوض والقربة أحق بمائه»

حدیث نمبر: 1486
1486 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ قَدْرَ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وَصَنْعَاءَ مِنَ الْيَمَنِ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الأَبَارِيقِ، كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے حوض کی لمبائی اتنی ہو گی جتنی ایلہ اور یمن کے شہر صنعاء کے درمیان کی لمبائی ہے اور وہاں اتنی بڑی تعداد میں پیالے ہوں گے جتنی آسمان کے ستاروں کی تعداد ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1486]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»

حدیث نمبر: 1487
1487 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِي الْحَوْضَ حَتَّى عَرَفْتُهُمُ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَأَقُولُ: أَصْحَابِي فَيَقُولُ: لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ
حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے کچھ ساتھی حوض پر میرے سامنے لائے جائیں گے اور میں انہیں پہچان بھی لوں گا لیکن پھر وہ میرے سامنے سے ہٹا دیئے جائیں گے، میں اس پر کہوں گا کہ یہ تو میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔ (مرتدین، منافقین اور بدعتی مراد ہیں) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1487]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق 53 باب في الحوض وقول الله تعالى (إنا أعطيناك الكوثر»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next