حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (بنی اسرائیل کی) ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا تھا جسے اس نے قید کر رکھا تھا جس سے وہ بلی ہو کر مر گئی تھی اور اس کی سزا میں وہ عورت دوزخ میں گئی۔ جب وہ عورت بلی کو باندھے ہوئے تھی تو نہ اس نے اسے کھانے کے لیے کوئی چیز دی ٗ نہ پینے کے لیے اور نہ اس نے بلی کو چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1446]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص جارہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی۔ اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس نے(اپنے دل میں) کہا: یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ (چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور) اپنے چمڑے کے موزے کو (پانی سے) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ رضی اللہ عنہ م نے عرض کی: یا رسول اللہ! کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر جاندار میں ثواب ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1447]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 9 باب فضل سقي الماء»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ ایک کتا ایک کنویں کے چاروں طرف چکر کاٹ رہا تھا جیسے پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جانے والی ہو کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت نے اسے دیکھ لیا۔ اس عورت نے اپنا موزہ اتار کر کتے کو پانی پلایا اور اس کی مغفرت اسی (عمل کی) وجہ سے ہو گئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1448]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»