اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے زہریلے جانور کے کاٹنے میں دم کرنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر زہریلے جانور کے کاٹنے میں دم کرنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1416]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 37 باب رقية الحية والعقرب»
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے لئے (کلمے کی انگلی زمین پر لگا کر) یہ دعا پڑھتے تھے۔ ”اللہ کے نام کی مدد سے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ تا کہ ہمارا مریض شفا پا جائے ہمارے رب کے حکم سے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1417]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 38 باب رقية النبي صلي الله عليه وسلم»
حدیث نمبر: 1418
1418 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى منَ الْعَيْنِ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا یا (آپ نے اس طرح بیان کیا کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کر لیا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1418]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 35 باب رقية العين»
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظر بد لگنے کی وجہ سے) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1419]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 کتاب الطب: 35 باب رقیۃ العین»
746. باب جواز أخذ الأجرة على الرقية بالقرآن والأذكار
746. باب: قرآن یا دعا سے دم کر کے اس پر اجرت لینا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ م سفر میں تھے۔ دورانِ سفر میں وہ عرب کے ایک قبیلے پر اترے۔ صحابہ نے چاہا کہ قبیلہ والے انھیں اپنا مہمان بنا لیں، لیکن انھوں نے مہمانی نہیں کی، بلکہ صاف انکار کر دیا۔ اتفاق سے اسی قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا، قبیلہ والوں نے ہر طرح کی کوشش کر ڈالی، لیکن ان کا سردار اچھا نہ ہوا۔ ان کے کسی آدمی نے کہا کہ چلو ان لوگوں سے بھی پوچھیں جو یہاں آکر اترے ہیں۔ ممکن ہے کوئی دم جھاڑ کی چیز ان کے پاس ہو۔ چنانچہ قبیلہ والے ان کے پاس آئے اور کہا کہ بھائیو! ہمارے سردار کو سانپ نے ڈس لیا ہے۔ اس کے لیے ہم نے ہر قسم کی کوشش کر ڈالی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔ کیا تمھارے پاس کوئی چیز دم کرنے کی ہے؟ ایک صحابی نے کہا کہ قسم اللہ کی! میں اسے جھاڑ دوں گا، لیکن ہم نے تم سے میزبانی کے لیے کہا تھا اور تم نے اس سے انکار کر دیا۔ اس لیے میں بھی اجرت کے بغیر نہیں جھاڑ سکتا، آخر بکریوں کے ایک گلے پر ان کا معاملہ طے ہوا۔ وہ صحابی وہاں گئے اور ”الحمدللّٰہ رب العالمین“ پڑھ پڑھ کر دم کیا۔ ایسا معلوم ہوا جیسے کسی کی رسی کھول دی گئی ہو۔ وہ سردار اٹھ کر چلنے لگا، تکلیف اور درد کا نام و نشان بھی باقی نہیں تھا۔ بیان کیا کہ پھر انھوں نے طے شدہ اجرت صحابہ کو ادا کر دی۔ کسی نے کہا کہ اسے تقسیم کر لو، لیکن جنھوں نے جھاڑا تھا، وہ بولے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پہلے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کر لیں اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا حکم دیتے ہیں۔ چنانچہ سب حضرات رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تم کو کیسے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ بھی ایک رقیہ ہے؟ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔ اسے تقسیم کر لو اور ایک میرا حصہ بھی لگاؤ۔ یہ فرما کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1420]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 37 كتاب الإجارة: 16 باب ما يعطَى في الرقية على أحياء العرب بفاتحة الكتاب»
747. باب لكل داء دواء واستحباب التداوي
747. باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں بھلائی ہے یا یہ کہا کہ تمہاری (ان) دواؤں میں بھلائی ہے تو پچھنا لگوانے یا شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے اگر وہ مرض کے مطابق ہو اور میں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1421]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 4 باب الدواء بالعسل»
حدیث نمبر: 1422
1422 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما، قَالَ: احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگانے والے کو اجرت بھی دی۔ (اگر پچھنا لگوانا ناجائز ہو توا تو آپ نہ پچھنا لگواتے نہ اجرت دیتے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1422]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 37 كتاب الإجارة: 18 باب خراج الحجام»
حدیث نمبر: 1423
1423 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْتَجِمُ، وَلَمْ يَكُنْ يَظْلِم أَحَدًا أَجْرَهُ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی مزدوری کے معاملے میں کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1423]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 37 كتاب الإجارة: 18 باب خراج الحجام»
حدیث نمبر: 1424
1424 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے۔ اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1424]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 10 باب صفة النار وأنها مخلوقة»
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہا کے ہاں جب کوئی بخار میں مبتلا عورت لائی جاتی تھی تو اس کے لئے دعا کرتیں اور اس کے گریبان میں پانی ڈالتیں۔ وہ بیان کرتی تھیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کریں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 27 باب الحمى من فيح جهنم»