1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الآداب
کتاب: آداب کا بیان
حدیث نمبر: 1390
1390 صحيح حديث أَنَسٍ: قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْر، وقال أحبه فَطِيمٌ وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَالَ: يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغيْرُ نُغَرٌ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر تھے، میرا ایک بھائی ابو عمیر نامی تھا۔ بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ بچہ کا دودھ چھوٹ چکا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو اس سے مزاحاً فرماتے۔ یا ابو عمیر! تمہاری چڑیا کا کیا حال ہے؟ وہ اس بچے کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1390]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 112 باب الكنية للصبي قبل أن يولد للرجل»

725. باب الاستئذان
725. باب: اجازت مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 1391
1391 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ فَقَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ قُلْتُ: اسْتَأْذَنْتُ ثَلاَثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ وَقَالَ [ص:50] رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ: وَاللهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: وَاللهِ لاَ يَقُومُ مَعَكَ إِلاَّ أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَكُنْت أَصْغَرَ الْقَوْمِ؛ فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں انصار کی ایک مجلس میں تھا کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملا، اس لئے میں واپس چلا آیا (جب عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا) تو انہوں نے دریافت کیا کہ (اندر آنے میں) کیا بات مانع تھی؟ میں نے کہا کہ میں نے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی اور جب مجھے کوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی کسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانا چاہئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ!تمہیں اس حدیث کی صحبت کے لئے کوئی گواہ لانا ہو گا۔ (ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے مجلس والوں سے پوچھا) کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہو؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم!تمہارے ساتھ (اس کی گواہی دینے کو سوا) جماعت میں سب سے کم عمر شخص کے سوا اور کوئی کھڑا نہیں ہو گا۔ ابوسعید نے کہا کہ میں ہی جماعت کا وہ سب سے کم عمر آدمی تھا میں ان کے ساتھ اٹھ کر گیا اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1391]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 13 باب التسليم والاستئذان ثلاثًا»

726. باب كراهة قول المستأذن أنا إِذا قيل من هذا
726. باب: جب کوئی آنے والے سے پوچھے کون ہے تو جواب میں اپنا نام بتائے، میں ہوں کہنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1392
1392 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ: مَنْ ذَا فَقُلْتُ: أَنَا فَقَالَ: أَنَا، أَنَا كَأَنَّهُ كَرِهَهَا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس قرض کے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کون ہیں؟ میں نے کہا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں، میں جیسے آپ نے اس جواب کو ناپسند فرمایا۔ (کیونکہ بعض وقت صرف آواز سے صاحب خانہ پہچان نہیں سکتا کہ کون ہے اس لیے جواب میں اپنا نام بیان کرنا چاہیے) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1392]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 17 باب إذا قال من ذا فقال أنا»

727. باب تحريم النظر في بيت غيره
727. باب: پرائے کے گھر میں جھانکنا حرام ہے
حدیث نمبر: 1393
1393 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ رَجُلاً اطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ أَعْلَمُ أَنْ تَنْتَظِرَنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنَيْكَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا جُعِلَ الإِذْنُ مِنْ قِبَلِ الْبَصَرِ
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ کے ایک سوراخ سے اندر جھانکنے لگا۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوہے کا کنگھا تھا جس سے آپ سر جھاڑ رہے تھے۔ جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانکتے ہوئے میرا انتظار کر رہے ہو تو میں اسے تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ (گھر کے اندر آنے کی) اجازت لینے کا جو حکم دیا گیا ہے وہ اسی لئے تو ہے کہ نظر نہ پڑے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1393]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في 87 كتاب الديات: 23 باب من اطلع في بيت قوم ففقئوا عينه فلا دية له»

حدیث نمبر: 1394
1394 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِشْقَصٍ، أَوْ بِمَشَاقِصَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخْتِلُ الرَّجُلَ لِيَطعُنَهُ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں جھانک کر دیکھنے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف تیر کا پھل یا بہت سے پھل لے کر بڑھے، گویا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں ان صاحب کی طرف اس طرح چپکے چپکے تشریف لائے۔ گویا آپ وہ پھل انہیں چبھو دیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1394]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 11 باب الاستئذان من أجل البصر»

حدیث نمبر: 1395
1395 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَوِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِكَ أَحَدٌ وَلَمْ تَأذَنْ لَهُ، خَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ فَفَقَأتَ عَيْنَهُ، مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ جُنَاحِ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص تیرے گھر میں (کسی سوراخ یا جنگلے وغیرہ سے) تم سے اجازت لئے بغیر جھانک رہا ہو اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی سزا نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1395]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 87 كتاب الديات: 15 باب من أخذ حقه أو اقتص دون السلطان»


Previous    1    2