حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے ہمیں ایک موٹی کملی (کساء) اور ایک موٹی ازار نکال کر دکھائی اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح ان ہی دو کپڑوں میں قبض ہوئی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1347]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 19 باب الأكسية والخمائص»
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (ان کی شادی کے موقع پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس قالین ہیں؟ میں نے عرض کیا ٗ ہمارے پاس قالین کہاں؟ (ہم غریب لوگ ہیں) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاد رکھو ایک وقت آئے گا کہ تمہارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔ اب جب میں اس سے (اپنی بیوی) سے کہتا ہوں کہ اپنے قالین ہٹا لے تو وہ کہتی ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے نہیں فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب تمہارے پاس قالین ہوں گے ٗ چنانچہ میں انہیں وہیں رہنے دیتا ہوں۔ (اور چپ ہو جاتا ہوں)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1348]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»
704. باب تحريم جر الثوب خيلاء، وبيان حد ما يجوز إِرخاؤه إِليه وما يستحب
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہیں کرے گا جو اپنا کپڑا تکبر وغرور کے سبب سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1349]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 1 باب قول الله تعالى قل من حرم زينة الله التي أخرج لعباده»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا تہمند غرور کی وجہ سے گھسیٹتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر بھی نہیں کرے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1350]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 5 باب من جر ثوبه من الخيلاء»
705. باب تحريم التبختر في المشي مع إِعجابه بثيابه
705. باب: کپڑوں وغیرہ پر اترانا یا اکڑ کر چلنا حرام ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بنی اسرائیل میں) ایک شخص ایک جوڑا پہن کر کبر وغرور میں سرمست سر کے بالوں میں کنگھی کئے ہوئے اکڑ کر اتراتا جا رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک اس میں تڑپتا رہے گا یا دھنستا جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1351]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 5 باب من جر ثوبه من الخيلاء»
706. باب في طرح خاتم الذهب
706. باب: سونے کی انگوٹھی پھینک دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1352
1352 صحيح حديث أَبِي هرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ نَهى عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی کے پہننے سے مردوں کو منع فرمایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1352]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 45 باب خواتيم الذهب»
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہنتے تھے، اس کا نگینہ ہتھیلی کے حصے کی طرف رکھتے تھے۔ پھر لوگوں نے بھی ایسی انگوٹھیاں بنوا لیں اس کے بعد ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے اور اپنی انگوٹھی اتار دی اور فرمایا کہ میں اسے پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی جانب رکھتا تھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا: اللہ کی قسم! میں اب اسے کبھی نہیں پہنوں گا، پس لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار کر پھینک دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1353]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 83 كتاب الأيمان والنذور: 6 باب من حلف على الشيء وإن لم يُحَلَّف»
707. باب لبس النبي ﷺخاتمًا من ورق نقشه محمد رسول الله ولبس الخلفاء له من بعده
707. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی پہنی جس پر محمد رسول اللہ نقش تھا
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی۔ وہ انگوٹھی آپ کے ہاتھ میں وفات تک رہی۔ پھر آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہتی تھی لیکن ان کے زمانہ میں وہ اریس کے کنوئیں میں گر گئی اس کا نقش ”محمد رسول اللہ“ تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1354]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 50 باب نقش الخاتم»
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور فرمایا کہ ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اس پر لفظ (محمد رسول اللہ) کندہ کرایا ہے اس لئے انگوٹھی پر کوئی شخص یہ نقش نہ کندہ کرائے۔ انس نے بیان کیا کہ جیسے اس انگوٹھی کی چمک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی چھنگلیا میں اب بھی میں دیکھ رہا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1355]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 51 باب الخاتم في الخنصر»
708. باب في اتخاذ النبي صلی اللہ علیہ وسلم خاتمًا لما أراد أن يكتب إِلى العجم
708. باب: عجم کی طرف خطوط لکھنے کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انگوٹھی بنانا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لئے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے (یعنی بے مہر کے خط کو مستند نہیں سمجھتے) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ جس میں ”محمد رسول اللہ“ کندہ تھا۔ گویا میں (آج بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اس کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1356]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 7 باب ما يذكر في المناولة، وكتاب أهل العلم بالعلم إلى البلدان»