1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأشربة
کتاب: پینے کی اشیاء کا بیان
حدیث نمبر: 1312
1312 صحيح حديث أَبِي مُوسى رضي الله عنه، قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ مِنَ اللَّيْلِ فَحُدِّثَ بِشَأْنِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ هذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک گھر رات کے وقت جل گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کہا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ آگ تمہاری دشمن ہے، اس لئے جب سونے لگو تو اسے بجھا دیا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1312]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 49 باب لا تترك النار في البيت عند النوم»

681. باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما
681. باب: کھانے پینے کے آداب و احکام
حدیث نمبر: 1313
1313 صحيح حديث عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: كُنْتُ غُلاَمًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا غُلاَمُ سَمِّ اللهَ، وَكلْ بِيَمِينِكَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ فَمَا زَالَتْ تِلْكَ طِعْمَتِي بَعْدُ
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بچہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش میں تھا اور (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتاتھا۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا بیٹے!بسم اللہ پڑھ لیا کر، داہنے ہاتھ سے کھایا کر اور برتن میں وہاں سے کھایا کر جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو۔ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1313]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 2 باب التسمية على الطعام والأكل باليمين»

حدیث نمبر: 1314
1314 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ، يَعْنِي أَنْ تُكْسَرَ أَفْوَاهُهَا فَيُشْرَبَ مِنْهَا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں میں اختناث سے منع فرمایا یعنی مشک کا منہ کھول کر اس میں منہ لگا کر پانی پینے سے روکا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1314]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 23 باب اختناث الأسقية»

682. باب في الشرب من زمزم قائمًا
682. باب: زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پینے کا بیان
حدیث نمبر: 1315
1315 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَقَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ زَمْزَمَ، فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا تھا۔ آپ نے پانی کھڑے ہو کر پیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1315]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 76 باب ما جاء في زمزم»

683. باب كراهة التنفس في نفس الإناء، واستحباب التنفس ثلاثًا خارج الإناء
683. باب: پانی پیتے ہوئے برتن کے اندر سانس لینا مکروہ اور برتن سے باہر تین بار سانس لینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1316
1316 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی پانی پئے تو برتن میں سانس نہ لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1316]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: كتاب الوضوء: 18 باب النهي عن الاستنجاء باليمين»

حدیث نمبر: 1317
1317 صحيح حديث أَنَسٍ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ يَتَنَفَّسَ فِي الإِنَاءِ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَتَنَفَّسُ ثَلاَثًا
ثمامہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ دو یا تین سانسوں میں پانی پیتے تھے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین سانسوں میں پانی پیتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1317]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 الأشربة: 26 باب الشرب بنفسين أو ثلاثة»

684. باب استحباب إِدارة الماء واللبن ونحوهما عن يمين المبتدى
684. باب: دودھ پانی یا کوئی دوسری چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا
حدیث نمبر: 1318
1318 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي دَارِنَا هذِهِ، فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ، وَعُمَرُ تُجَاهَهُ، وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ عُمَرُ: هذَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَى الأَعْرَابِيَّ ثُمَّ قَالَ: الأَيْمَنُونَ، الأَيْمَنُونَ، أَلاَ فَيَمِّنُوا قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ، فَهِيَ سُنَّةٌ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اس میں اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (لسی بنا کر) پیش کیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا،(کیونکہ وہ دائیں طرف تھا) پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار! دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے۔ تین مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس بات کو دہرایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1318]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 4 باب من استسقى»

حدیث نمبر: 1319
1319 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضي الله عنه، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَدَحٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ، أَصْغَرُ الْقَوْمِ، وَالأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ: يَا غُلاَمُ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَهُ الأَشْيَاخَ قَالَ: مَا كُنْتُ لأُوثِرَ بِفَضْلِي مِنْكَ أَحَدًا، يَا رَسُول اللهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ اور پانی کا ایک پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک نو عمر لڑکا بیٹھا ہوا تھا اور کچھ بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکے! کیا تو اجازت دے گا کہ میں پہلے یہ پیالہ بڑوں کو دے دوں۔ اس پر اس نے کہا: یارسول اللہ! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوٹھے میں سے اپنے حصے کو اپنے سوا کسی کو نہیں دے سکتا۔ چنانچہ آپ نے وہ پیالہ پہلے اسی کو دے دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1319]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرحه البخاري في: 42 كتاب الشرب والمساقاة: 1 باب في الشرب»

685. باب استحباب لعق الأصابع والقصعة، وأكل اللقمة الساقطة بعد مسح ما يصيبها من أذى، وكراهة مسح اليد قبل لعقها
685. باب: کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنا اور برتن صاف کرنا اور گرے ہوئے لقمے کو صاف کر کے کھانا مستحب ہے نیز ہاتھ کا چاٹے بغیر صاف کرنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1320
1320 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص کھانا کھائے تو ہاتھ چاٹنے یا کسی کو چٹانے سے پہلے ہاتھ نہ پونچھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1320]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 52 باب لعق الأصابع ومصها قبل أن تمسح بالمنديل»

686. باب ما يفعل الضيف إِذا تبعه غير من دعاه صاحب الطعام واستحباب إِذن صاحب الطعام للتابع
686. باب: اگر مہمان کے ساتھ کوئی طفیلی ہو جائے تو اس کے لیے میزبان سے اجازت طلب کرنی چاہیے
حدیث نمبر: 1321
1321 صحيح حديث أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ، فَقَالَ لِغُلاَمٍ لَهُ قَصَّابٍ: اجْعَلْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً، فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَإِنِّي قَدْ عَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ فَدَعَاهُمْ، فَجَاءَ مَعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هذَا قَدْ تَبِعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، فَأْذِنْ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ يَرْجِعَ رَجَعَ فَقَالَ: لاَ، بَلْ قَدْ أَذِنْتُ لَهُ
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار میں سے ایک صحابی جن کی کنیت ابو شعیب رضی اللہ عنہ تھی، تشریف لائے اور اپنے غلام سے جو قصاب تھا، فرمایا کہ میرے لیے اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کے ساتھ اور چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیاہے، کیونکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں دیکھا ہے۔ چنانچہ انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا۔ آپ کے ساتھ ایک اور صاحب بھی آگئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک اور صاحب زائد آگئے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو انھیں بھی اجازت دے سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو واپس کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ نہیں، بلکہ میں انھیں بھی اجازت دیتا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1321]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 21 باب ما قيل في اللحّام والجزّار»


Previous    1    2    3    4    5    Next