1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأضاحي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1290
1290 صحيح حديث سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلاَ يُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَةٍ وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ الْمَاضِي قَالَ: كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا، فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ، كَانَ بِالنَّاسِ جَهْدٌ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا فِيهَا
حضرت سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تم میں سے قربانی کی تو تیسرے دن وہ اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو۔ دوسرے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م نے عرض کیا یا رسول اللہ!کیا ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا۔ (کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ رکھیں) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو۔ پچھلے سال تو چونکہ لوگ تنگی میں مبتلا تھے، اس لئے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کی مدد کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1290]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 73 كتاب الأضاحي: 16 باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها»

671. باب الفرع والعتيرة
671. باب: فرع اور عتیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 1291
1291 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ وَالْفَرَعَ أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لَطَوَاغِيتِهِمْ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اسلام میں) فرع اور عتیرہ نہیں ہیں۔ فرع (اونٹنی کے) سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جسے (جاہلیت میں) لوگ اپنے بتوں کے لئے ذبح کرتے تھے اور عتیرہ کو رجب میں ذبح کیا جاتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1291]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 71 كتاب العقيقة: 3 باب الفرع»


Previous    1    2