حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں کے بارے میں فیصلہ کیا، جنہوں نے جھگڑا کیا تھا یہاں تک کہ ان میں سے ایک عورت(ام عطیف بنت مروح) نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا (جس کا نام ملیکہ بنت عویمر تھا) وہ پتھر عورت کے پیٹ میں جا کر لگا۔ یہ عورت حاملہ تھی اس لئے اس کے پیٹ کا بچہ (پتھر کی چوٹ) سے مر گیا۔ یہ معاملہ دونوں فریق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو آپ نے فیصلہ کیا کہ عورت کے پیٹ کے بچہ کی دیت ایک غلام یا باندی آزاد کرنا ہے جس عورت پر تاوان واجب ہوا تھا اس کے ولی (حمل بن مالک بن نابغہ) نے کہا: اے اللہ کے رسول!میں ایسی چیز کی دیت کیسے دے دوں جس نے نہ کھایا نہ پیا نہ بولا اور نہ ولادت کے وقت اس کی آواز ہی سنائی دی؟ ایسی صورت میں تو کچھ بھی دیت نہیں ہوسکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ یہ شخص تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے۔ (جب ہی تو کاہنوں کی طرح مسجع اور مقفی فقرے بولتا ہے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب القسامة/حدیث: 1095]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 46 باب الكهانة»
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کے حمل گرا دینے کے خون بہا کے سلسلہ میں مشورہ کیا تو حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام یا کنیز کا اس سلسلے میں فیصلہ کیا تھا۔ پھر حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے بھی گواہی دی کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا تھا تو وہ موجود تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب القسامة/حدیث: 1096]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 87 كتاب الديات: 25 باب جنين المرأة»