1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب النذر
کتاب: نذر کے مسائل
542. باب الأمر بقضاء النذر
542. باب: نذر پوری کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 1061
1061 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رضي الله عنه، اسْتَفْتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ، فَقَالَ: اقْضِهِ عَنْهَا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، انہوں نے عرض کیا کہ میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کے ذمہ ایک نذر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی طرف سے نذر پوری کر دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النذر/حدیث: 1061]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 55 كتاب الوصايا: 19 باب ما يستحب لمن يتوفى فجأة أن يتصدقوا عنه، وقضاء النذور عن الميت»

543. باب النهي عن النذر وأنه لا يرد شيئًا
543. باب: نذر نہ ماننے کا بیان اور یہ کہ نذر کسی چیز کو نہیں روکتی
حدیث نمبر: 1062
1062 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، قَالَ: إِنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيل
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نذر کسی چیز کو نہیں لوٹاتی، نذر صرف بخیل کے دل سے پیسہ نکالتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النذر/حدیث: 1062]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 82 كتاب القدر: 6 باب إلقاء النذر العبد إلى القَدَر»

حدیث نمبر: 1063
1063 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَيْءٍ لَمْ يَكُنْ قُدِّرَ لَهُ، وَلكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ إِلَى الْقَدَرِ قَدْ قُدِّرَ لَهُ، فَيَسْتَخْرِجُ اللهُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، فَيُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي عَلَيْهِ مِنْ قَبْلُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر انسان کو کوئی ایسی چیز نہیں دیتی جو اس کے مقدر میں نہ ہو، بلکہ نذر انسان کو اس چیز کے قریب کر دیتی ہے جو اس کے لیے مقدر میں ہو۔ البتہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بخیل سے اس کا مال نکلواتا ہے اور اس طرح وہ چیزیں صدقہ کر دیتا ہے جس کی اس سے پہلے اس کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النذر/حدیث: 1063]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 83 كتاب الأيمان والنذور: 26 باب الوفاء بالنذر، وقوله (يوفون بالنذر»

544. باب من نذر أن يمشي إلى الكعبة
544. باب: جو یہ نذر مانے کہ وہ کعبہ تک پیدل چلے گا
حدیث نمبر: 1064
1064 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ، قَالَ: مَا بَالُ هذَا قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ؛ قَالَ: إِنَّ اللهَ عَنْ تَعْذِيبِ هذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کا سہارا لیے چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان صاحب کا کیا حال ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ انھوں نے کعبے کو پیدل چلنے کی منت مانی ہے، آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے کہ یہ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈالے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سوار ہونے کا حکم دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النذر/حدیث: 1064]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 27 باب من نذر المشي إلى الكعبة»

حدیث نمبر: 1065
1065 صحيح حديث عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللهِ، وَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُهُ فَقَالَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری بہن نے منت مانی تھی کہ بیت اللہ تک وہ پیدل جائیں گی، پھر انھوں نے مجھ سے کہا کہ تم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی پوچھ لو، چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ پیدل چلیں اور سوار بھی ہو جائیں،۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النذر/حدیث: 1065]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 37 باب من نذر المشي إلى الكعبة»