497. باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے
حدیث نمبر: 985
985 صحيح حديث زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ لِصَاحِبِ الْعَرِيَّةِ أَنْ يَبِيعَهَا بِخَرْصِهَا
سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب عریہ کو اس کی اجازت دی کہ اپنا عریہ اس کے اندازے برابر میوے کے بدل بیچ ڈالے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 985]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 82 باب بيع المزابنة وهي بيع الثمر بالتمر»
سیّدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کو اتری ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا البتہ عریہ کی آپ نے اجازت دی کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے کہ عریہ والے اس کے بدل تازہ کھجور کھائیں [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 986]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 83 باب الثمر على رؤوس النخل بالذهب والفضة»
سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ور سیّدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ یعنی درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا عریہ کرنے والوں کے علاوہ کہ انہیں آپ نے اجازت دے دی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 987]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 17 باب الرجل يكون له ممر أو شِرْب في حائط أو في نخل»
حدیث نمبر: 988
988 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ وسق یا اس سے کم میں بیع عریہ کی اجازت دی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 988]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 83 باب بيع الثمر على رؤوس النخل بالذهب والفضة»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا مزابنہ یہ کہ درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدلے ماپ کر بیچی جائے اسی طرح بیل پر موجود انگور کو منقی کے بدلے بیچا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 989]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 75 باب بيع الزبيب بالزبيب والطعام بالطعام»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھجور ہیں تو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے اور اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے اور اگر وہ کھیتی ہے تو ناپ کر غلہ کے بدلے بیچا جائے آپ نے ان تمام قسموں کے لین دین سے منع فرمایا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 990]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 91 باب بيع الزرع بالطعام كيلا»
498. باب من باع نخلا عليها ثمر
498. باب: جو شخص کھجور کا درخت بیچے اور اس پر کھجور لگی ہو
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی نے کھجور کے ایسے درخت بیچے ہوں جن کو پیوندی کیا جا چکا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے البتہ اگر خریدنے والے نے شرط لگا دی ہو (کہ پھل سمیت سودا ہو رہا ہے تو پھل بھی خریدار کی ملکیت میں آ جائیں گے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 991]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 90 باب من باع نخلا قد أبرت أو أرضا مزروعة»
499. باب النهى عن المحاقلة والمزابنة وعن المخابرة وبيع الثمرة قبل بدوّ صلاحها، وعن بيع المعاومة وهو بيع السنين
499. باب: محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ کی ممانعت اور پھل کی بیع قبل تیاری کے اور معاومہ کا منع ہونا
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا تھا اسی طرح پھل کو پختہ ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا تھا اور یہ کہ میوہ یا غلہ جو درخت پر لگا ہو دینار و درہم ہی کے بدلے بیچا جائے البتہ عرایا کی اجازت دی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 992]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 17 باب الرجل يكون له ممرّ أو شرْب في حائط أو في نخل»
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس فالتو زمین بھی تھی انہوں نے کہا تھا کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہئے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کر دینی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو پھر زمین اپنے پاس ہی رکھے رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 993]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 35 باب فضل المنيحة»
حدیث نمبر: 994
994 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَو لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی (مسلمان بھائی) کو بخش دے اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 994]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 41 كتاب المزارعة: 18 باب ما كان من أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم يواسي بعضهم بعضًا في الزراعة والثمرة»