1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
349. باب بيان نسخ قوله تعالى ﴿وعلى الذين يطيقونه فدية﴾ بقوله ﴿فمن شهد منكم الشهر فليصمه﴾
349. باب: آیت ﴿وعلی الذین یطیقونہ﴾ کے منسوخ ہونے کا بیان جس کا ناسخ آیت ﴿فمن شہد منکم الشہر فلیصمہ﴾ ہے
حدیث نمبر: 702
702 صحيح حديث سَلَمَةَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ) كَانَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ، حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا
سیّدناسلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں (البقرہ۱۸۴) تو جس کا جی چاہتا تھا روزہ چھوڑ دیتا تھا اور اس کے بدلے میں فدیہ دے دیتا تھا یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت (تم میں سے جو شخص اس مہینے میں مقیم ہو اسے روزہ رکھنا چاہئے) نازل ہوئی اور اس نے پہلی آیت کو منسوخ کر دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 702]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 26 باب (فمن شهد منكم الشهر فليصمه»

350. باب قضاء رمضان في شعبان
350. باب: شعبان میں رمضان کے روزے پورے کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 703
703 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ يَكُون عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلاَّ فِي شَعْبَانَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رمضان کا روزہ مجھ سے چھوٹ جاتا تو شعبان سے پہلے اس کی قضا کی توفیق نہ ہوتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 703]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 40 باب متى يُقْضَى قضاءُ رمضان»

351. باب قضاء الصيام عن الميت
351. باب: میت کی طرف سے روزے رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 704
704 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے ذمے روزے واجب ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھ دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 704]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 42 باب من مات وعليه صوم»

حدیث نمبر: 705
705 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفأَقْضِيهِ عَنْهَا قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَدَيْنُ اللهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضى
سیّدناعباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے باقی رہ گئے ہیں کیا میں ان کی طرف سے قضا رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں اللہ تعالیٰ کا قرض اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اسے ادا کر دیا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 705]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 42 باب من مات وعليه صوم»

352. باب حفظ اللسان للصائم
352. باب: روزے دار کو زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 706
706 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَلاَ يَرْفثْ وَلاَ يَجْهَلْ، وَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائمٌ، مَرَّتَيْنِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللهِ تَعَالَى مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي، الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ دوزخ سے بچنے کے لئے ایک ڈھال ہے اس لئے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لئے چھوڑتا ہے روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا (اور دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 706]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 2 باب فضل الصوم»

353. باب فضل الصيام
353. باب: روزے کی فضیلت
حدیث نمبر: 707
707 صحيح حديث أبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللهُ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلاَّ الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ لِلصَّائمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان کا ہر ہر نیک عمل خود اسی کے لئے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی (ایک تو جب) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسرے) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 707]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 69 كتاب النفقات: 14 باب هل يقول إني صائم إذا شتم»

حدیث نمبر: 708
708 صحيح حديث سَهْلٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، [ص:20] يدْخلُ مِنْهُ الصَّائمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائمُونَ، فَيَقُومُونَ، لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ
سیّدناسہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر داخل ہو جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 708]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 4 باب الريان للصائمين»

354. باب فضل الصيام في سبيل الله لمن يطيقه بلا ضرر ولا تفويت حق
354. باب: مجاہد کے روزے کی فضیلت
حدیث نمبر: 709
709 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبيلِ اللهِ بَعَّدَ اللهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا
سیّدناابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے) ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کی دوری تک دور کر دے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 709]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 36 باب فضل الصوم في سبيل الله»

355. باب أكل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر
355. باب: بھول کر کھانے پینے اور جماع کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 710
710 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللهُ وَسَقَاهُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھول کر کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 710]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 26 باب الصائم إذا أكل أو شرب ناسيا»

356. باب صيام النبي صلی اللہ علیہ وسلم في غير رمضان واستحباب أن لا يخلى شهرا عن صوم
356. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رمضان کے علاوہ روزوں کا بیان اور یہ کہ کوئی مہینہ روزوں سے خالی نہ چھوڑنا چاہیے
حدیث نمبر: 711
711 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يَصُومُ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلاَّ رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُه أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ نفل روزہ رکھنے لگتے تو ہم (آپس میں) کہتے کہ اب آپ روزہ رکھنا چھوڑیں گے ہی نہیں اور جب روزہ چھوڑ دیتے تو ہم کہتے کہ اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں میں نے رمضان کو چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی پورے مہینہ نفلی روزے رکھتے نہیں دیکھا اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے میں نے کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 711]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 52 باب صوم شعبان»


Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next