سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 652]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 5 باب هل يقال رمضان أو شهر رمضان»
330. باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلال، والفطر لرؤية الهلال، وأنه إِذا غم في أوله أو آخره أكملت عدة الشهر ثلاثين يوما
330. باب: اس بیان میں کہ روزہ اور افطار چاند دیکھ کر کریں اور اگر بادل ہوں تو تیس تاریخ پوری کریں
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو فرمایا جب تک چاند نہ دیکھو روزہ شروع نہ کرو اسی طرح جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ موقوف نہ کرو اور اگر ابر چھا جائے تو تیس دن پورے کر لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 653]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 11 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا رأيتم الهلال فصوموا»
سیّدناابن عمر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ اتنے اتنے اور اتنے دنوں کا ہوتا ہے آپ کی مراد تیس دن سے تھی پھر فرمایا اور اتنے اتنے اور اتنے دنوں کا ہوتا ہے آپ کا اشارہ انتیس دنوں کی طرف تھا ایک مرتبہ آپ نے تیس کی طرف اشارہ کیا اور دوسری مرتبہ انتیس کی طرف۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 654]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 25 باب اللعان وقول الله تعالى (والذين يرمون أزواجهم»
سیّدناابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم ایک بے پڑھی لکھی قوم ہیں نہ لکھنا جانتے ہیں نہ حساب کرنا مہینہ یوں ہے اور یوں ہے آپ کی مراد ایک مرتبہ انتیس (دنوں سے) تھی اور ایک مرتبہ تیس سے (آپ نے دسوں انگلیوں سے تین بار بتلایا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 655]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 13 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا نكتب ولا نحسب»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا یوں کہا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند ہی دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند ہی دیکھ کر روزہ موقوف کرو اور اگر ابر آ جائے تو تیس دن پورے کر لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 656]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 11 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا رأيتم الهلال فصوموا وإذا رأيتموه فأفطروا»
331. باب لا تقدموا رمضان بصوم يوم ولا يومين
331. باب: رمضان شروع ہونے سے پہلے ایک دو دن کا روزہ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر: 657
657 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذلِكَ الْيَوْمَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص رمضان سے پہلے (شعبان کی آخری تاریخوں میں) ایک یا دو دن کے روزے نہ رکھے البتہ اگر کسی کو ان میں روزے رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 657]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 14 باب لا يتقدمن رمضان بصوم يوم ولا يومين»
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک واقعہ کی وجہ سے) قسم کھائی کہ اپنی بعض ازواج کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے پھر جب انتیس دن گذر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح کے وقت گئے یا شام کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہینہ تک نہیں آئیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 658]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 92 باب هجرة النبي صلی اللہ علیہ وسلم نساءه في غير بيوتهن»
333. باب بيان معنى قوله صلی اللہ علیہ وسلم شهرا عيد لا ينقصان
333. باب: دو مہینے عید کے ناقص نہیں ہوتے
حدیث نمبر: 659
659 صحيح حديث أَبِي بَكْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: شَهْرَانِ لاَ يَنْقُصَانِ، شَهْرَا عِيدٍ، رَمَضَانُ وَذُو الْحَجَّةِ
سیّدناابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں مہینے ناقص نہیں رہتے مراد عید (کے مہینے) رمضان اور ذی الحجہ کے دونوں مہینے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 659]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 12 باب شهرا عيد لا ينقصان»
334. باب بيان أن الدخول في الصوم يحصل بطلوع الفجر، وأن له الأكل وغيره حتى يطلع الفجر وبيان صفة الفجر الذي تتعلق به الأحكام من الدخول في الصوم، ودخول وقت صلاة الصبح وغير ذلك
334. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اس سے پہلے آدمی کھا پی سکتا ہے اور اس فجر کا بیان جس سے روزہ کے احکام متعلق ہیں اور صبح کی نماز کے وقت کا آغاز وغیرہ
سیّدناعدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تاآنکہ کھل جائے تمہارے لئے سفید دھاری سیاہ دھاری سے (البقرہ۱۸۷) تو میں نے ایک سیاہ دھاگہ لیا اور ایک سفید اور دونوں کو تکیہ کے نیچے رکھ لیا اور رات میں دیکھتا رہا مجھ پر ان کے رنگ نہ کھلے جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا کہ اس سے تو رات کی تاریکی (صبح کاذب) اور دن کی سفیدی (صبح صادق) مراد ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 660]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري: 30 كتاب الصوم: 16 باب قول الله تعالى (وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم»
سیّدناسہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لئے سفید دھاری سیاہ دھاری سے کھل جائے (البقرہ ۱۸۷) لیکن من الفجر (صبح کی) کے الفاظ نازل نہیں ہوئے تھے اس پر کچھ لوگوں نے یہ کیا کہ جب روزے کا ارادہ ہوتا تو سیاہ اور سفید دھاگا لے کر پاؤں میں باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگے پوری طرح دکھائی نہ دینے لگتے کھانا پینا بند نہ کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے من الفجر کے الفاظ نازل فرمائے پھر لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس سے مراد رات اور دن ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 661]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 16 باب قول الله تعالى (وكلوا واشربوا حتى يتبين»