1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 263
263 صحيح حديث أُمِّ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ (وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا) فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ وَاللهِ لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هذِهِ السُّورَةَ، إِنَّهَا لآخِرُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ ام فضل (ان کی ماں) نے انہیں والمرسلات عرفا پڑھتے ہوئے سنا پھر کہا کہ اے بیٹے تم نے اس سورت کی تلاوت کر کے مجھے یاد دلا دیا آخر عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں میں یہی سورت پڑھتے ہوئے سنتی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 263]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 98 باب القراءة في المغرب»

حدیث نمبر: 264
264 صحيح حديث جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطورِ
سیّدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورہ طور پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 264]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 99 باب الجهر في المغرب»

142. باب القراءة في العشاء
142. باب: عشاء کی نماز میں قراء ت کا بیان
حدیث نمبر: 265
265 صحيح حديث الْبَرَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ في سَفَرٍ فَقَرَأَ فِي الْعِشَاءِ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ بِالتِّينِ وَالزَّيْتُون
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ سفرمیں تھے کہ عشاء کی دو پہلی رکعات میں سے کسی ایک رکعت میں آپ نے والتین والزیتون پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 265]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 100 باب الجهر في العشاء»

حدیث نمبر: 266
266 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رضي الله عنه كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ الصَّلاَةَ، فَقَرَأَ بِهِمُ الْبَقَرَةَ قَالَ: فَتَجَوَّزَ رَجُلٌ فَصَلَّى صَلاَةً خَفِيفَةً، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا، فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَبَلَغَ ذلِكَ الرَّجُلَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا قَوْمٌ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، وَنَسْقِي بِنَوَاضِحِنَا وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّى بِنَا الْبَارِحَةَ، [ص:97] فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، فَتَجَوَّزْتُ، فَزَعَمْ أَنِّي مُنَافِقٌ فَقَالَ النَبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ ثلاثًا اقْرَأْ (وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا) وَ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى) وَنَحْوَهَا
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر اپنی قوم میں آتے اور انہیں نماز پڑھاتے انہوں نے (ایک مرتبہ) نماز میں سورہ بقرہ پڑھی اس پر ایک صاحب جماعت سے الگ ہو گئے اور ہلکی نماز پڑھی جب اس کے متعلق سیّدنا معاذ کو معلوم ہوا تو کہا وہ منافق ہے ان کی یہ بات جب ان صاحب کو معلوم ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ہم لوگ محنت کا کام کرتے ہیں اور اپنی اونٹنیوں کو خود پانی پلاتے ہیں معاذ نے کل رات ہمیں نماز پڑھائی اور سورہ بقرہ پڑھنی شروع کر دی اس لئے میں نماز توڑ کر الگ ہو گیا اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں منافق ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرتے ہو؟ تین مرتبہ آپ نے یہ فرمایا (جب امام ہو تو) سورہ اقراء والشمس وضحاھا اور سبح اسم ربک الاعلی جیسی سورتیں پڑھا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 266]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 74 باب من لم ير إكفار من قال ذلك متأولاً أو جاهلا»

143. باب أمر الأئمة بتخفيف الصلاة في تمام
143. باب: امام کے لیے نماز کو مکمل لیکن ہلکا پڑھنے کا حکم
حدیث نمبر: 267
267 صحيح حديث أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي وَاللهِ لأَتأَخَّرُ عَنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلاَنٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فِيهَا قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ: يأَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ؛ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُوجِزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ
سیّدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کی قسم صبح کی جماعت میں فلاں (معاذ بن جبل یا ابی بن کعب) کی وجہ سے شرکت نہیں کر پاتا کیونکہ وہ ہمارے ساتھ اس نماز کو بہت لمبی کر دیتے ہیں ابو مسعود نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ و نصیحت کے وقت اس سے زیادہ غضب ناک ہوتا کبھی نہیں دیکھا جیسا کہ آپ اس دن تھے پھر آپ نے فرمایا اے لوگو تم میں سے بعض نمازیوں کو نفرت دلانے والے ہیں پس تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے اختصار کرنا چاہئے کیونکہ جماعت میں بوڑھے بچے اور ضرورت مند سب ہی ہوتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 267]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 13 باب هل يقضي الحاكم أو يفتي وهو غضبان»

حدیث نمبر: 268
268 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ مِنْهُمُ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْكَبِيرَ؛ وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی تم میں سے لوگوں کو نماز پڑھائے تو تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں ضعیف اور بیمار اور بوڑھے (سب ہی) ہوتے ہیں لیکن اکیلا پڑھے تو جس قدر جی چاہے طول دے سکتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 268]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 62 باب إذا صلى لنفسه فليطول ما شاء»

حدیث نمبر: 269
269 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوجِزُ الصَّلاَةَ وَيُكْمِلُهَا
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو مختصر اور پوری پڑھتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 269]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 64 باب الإيجاز في الصلاة وإكمالها»

حدیث نمبر: 270
270 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلاَةً وَلاَ أَتَمَّ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أُمُّهُ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی لیکن کامل نماز میں نے کسی امام کے پیچھے کبھی نہیں پڑھی آپ کا یہ حال تھا کہ اگر آپ بچے کے رونے کی آواز سن لیتے تو اس خیال سے کہ اس کی ماں کہیں پریشانی میں نہ مبتلا ہو جائے نماز مختصر کر دیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 270]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 65 باب من أخف الصلاة عند بكاء الصبي»

حدیث نمبر: 271
271 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي لأَدْخُلُ فِي الصَّلاةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلاَتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّهِ مِنْ بُكَائِهِ
سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نماز شروع کر دیتا ہوں ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز طویل کروں لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے ماں کے دل پر بچے کے رونے سے کیسی چوٹ پڑتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 271]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 65 باب من أخف الصلاة عند بكاء الصبي»

144. باب اعتدال أركان الصلاة وتخفيفها في تمام
144. باب: نماز میں تمام ارکان اعتدال سے پورے کرنے اور نماز کو ہلکا پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 272
272 صحيح حديث الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُهُ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، مَا خَلاَ الْقِيَامَ وَالقُعُودَ، قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع سجدہ دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تقریبا سب برابر تھے سوائے قیام اور تشہد کے قعود کے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 272]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 121 باب حدّ إتمام الركوع والاعتدال فيه والطمأنينة»


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    Next