1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
38. باب هل يؤاخذ بأعمال الجاهلية
38. باب: کیا قبول اسلام کے بعد زمانہ کفر کے اعمال کا مواخذہ ہوگا؟
حدیث نمبر: 75
75 صحيح حديث ابْنِ مَسْعودٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَجُلٌ يا رَسُولَ اللهِ أَنُؤَاخَذُ بِما عَمِلْنا في الْجاهِلِيَّةِ قَالَ: مَنْ أَحْسَنَ في الإِسْلامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِما عَمِلَ في الْجاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَساءَ في الإِسْلامِ أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم نے جو گناہ جاہلیت کے زمانہ میں کئے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہو گا؟ آپ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 75]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 88 كتاب استتابة المرتدين: 1 باب إثم من أشرك بالله»

39. باب كون الإِسلام يهدم ما قبله وكذا الهجرة والحج
39. باب: حج اور ہجرت سے اگلے گناہوں کا معاف ہو جانا
حدیث نمبر: 76
76 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ناسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ كانُوا قَدْ قَتَلُوا وَأَكْثَروا، وَزَنَوْا وَأَكْثَرُوا، فَأَتَوْا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقالُوا: إِنَّ الَّذي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنا أَنَّ لِما عَمِلْنا كَفَّارَةً؛ فَنَزَلَ (وَالَّذينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللهِ إِلهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتي حَرَّمَ اللهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ)، وَنَزَلَ: (قُلْ يا عِبادِي الَّذينَ أَسْرَفُوا عَلى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللهِ)
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ مشرکین میں بعض نے قتل کا گناہ کیا تھا اور کثرت سے کیا تھا۔ اسی طرح زنا کاری بھی کثرت سے کرتے رہے تھے۔ پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں (یعنی اسلام) یقینا اچھی چیز ہے لیکن ہمیں یہ بتائیے کہ اب تک ہم نے جو گناہ کئے ہیں وہ اسلام لانے سے معاف ہوں گے یا نہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور وہ لوگ جو اللہ کے سوا اور کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی بھی جان کو قتل نہیں کرتے جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے ہاں مگر حق کے ساتھ نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا (الفرقان۶۸) اور یہ آیت نازل ہوئی آپ کہہ دیں کہ اے میرے بندو جو اپنے نفسوں پر زیادتیاں کر چکے ہو اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو بے شک اللہ سارے گناہوں کو معاف کر دے گا بے شک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی رحم کرنے والا ہے۔ (الزمر۵۳) [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 76]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 39 سورة الزمر»

40. باب حكم عمل الكافر إِذا أسلم بعده
40. باب: کافر اگر کفر کی حالت میں نیک کام کرے پھر مسلمان ہو جائے اس کے عمل کا حکم
حدیث نمبر: 77
77 صحيح حديث حَكيمِ بْنِ حِزامٍ رضي الله عنه، قَالَ: قُلْتُ يا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ أَشْياءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِها في الْجاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فيها مِنْ أَجْرٍ فَقالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلى ما سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ
سیّدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گذر چکی ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 77]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 24 باب من تصدق في الشرك ثم أسلم»

41. باب صدق الإيمان وإِخلاصه
41. باب: ایمان کی سچائی اور خلوص کا بیان
حدیث نمبر: 78
78 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: لَمّا نَزَلَتْ (الَّذينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسوا إِيمانَهُمْ بِظُلْمٍ) شَقَّ ذَلِكَ عَلى الْمُسْلِمينَ؛ فَقالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّنا لاَ يَظْلِمُ نَفْسَهُ قَالَ: لَيْسَ ذَلِكَ، إِنَّما هُوَ الشِّرْكُ؛ أَلَمْ تَسْمَعُوا ما قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِهِ وَهوَ يَعِظهُ (يا بُنَيَّ لا تُشْرِكُ بِاللهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی ملاوٹ نہیں کی (الانعام۸۲) نازل ہوئی مسلمانوں پر بڑا شاق گزرا اور انہوں نے عرض کیا ہم میں کون ایسا ہو سکتا ہے جس نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی ملاوٹ نہ کی ہو گی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا یہ مطلب نہیں ظلم سے مراد آیت میں شرک ہے کیا تم نے نہیں سنا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے بیٹے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا بے شک شرک بڑا ہی ظلم ہے (لقمان۱۳) [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 78]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 1 باب قول الله تعالى (ولقد آتينا لقمان الحكمة»

42. باب تجاوز الله عن حديث النفس والخواطر بالقلب إِذا لم تستقر
42. باب: اللہ جل جلالہ نے دل کی بات اور خواہشات کو جب تک ان پر عمل نہ کیا جائے، بخش دیا
حدیث نمبر: 79
79 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللهَ تَجاوَزَ عَنْ أُمَّتي ما حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسُها ما لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے میری امت کو خیالات فاسدہ کی حد تک معاف کیا ہے جب تک کہ اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے ادا نہ کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 79]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 11 باب الطلاق في الإغلاق»

43. باب إِذا هم العبد بحسنة كتبت وإِذا هم بسيئة لم تكتب
43. باب: جب بندہ دل میں نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی نیکی لکھ لی جاتی ہے اور اگر برائی کا ارادہ کرے تب تک نہیں لکھی جاتی جب تک اس پر عمل نہ کر لے
حدیث نمبر: 80
80 صحيح حديث أَبي هُرَىْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ ىَعْمَلُها تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثالِها، إِلى سَبْعِمائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُها تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِها
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کرے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے (جتنا کہ اس نے کیا ہے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 80]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 31 باب حسن إسلام المرء»

حدیث نمبر: 81
81 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيما يَرْوي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: قَالَ إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْحَسَناتِ وَالسَّيِّئاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْها كَتَبَها اللهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِها فَعَمِلَها كَتَبَها اللهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَناتٍ، إِلى سَبْعِمائَةِ ضِعْفٍ، إِلى أَضْعافٍ كَثيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْها، كَتَبَها اللهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِها فَعَمِلَها كَتَبَها اللهُ لَهُ سَيِّئَةً واحِدَةً
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں دس گنے سے سات سو گنے تک نیکیاں لکھی ہیں اور اس سے بڑھا کر، اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں ایک نیکی لکھی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لئے ایک برائی لکھی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 81]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 31 باب من هم بحسنة أو بسيئة»

44. باب الوسوسة في الإِيمان وما يقوله من وجدها
44. باب: وسوسے کا بیان اور جب وسوسہ آئے تو کیا کرے
حدیث نمبر: 82
82 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتي الشَّيْطانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ كَذا مَنْ خَلَقَ كَذا حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ فَإِذا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ وَلْيَنْتَهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور تمہارے دل میں پہلے تو یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ فلاں چیز کس نے پیدا کی فلاں چیز کس نے پیدا کی؟ اور آخر میں بات یہاں تک پہنچاتا ہے کہ خود تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب کسی شخص کو ایسا وسوسہ ڈالے تو اسے اللہ سے پناہ مانگنی چاہئے شیطانی خیال کو چھوڑ دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 82]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده»

حدیث نمبر: 83
83 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَساءَلُونَ حَتّى يَقُولوا: هذا اللهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ، فَمَنْ خَلَقَ اللهَ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان برابر سوال کرتا رہے گا یہاں تک کہ سوال کرے گا کہ یہ تو اللہ ہے ہر چیز کا پیدا کرنے والا لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا (معاذ اللہ شیطان ان کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالے گا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 83]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 96 كتاب الاعتصام: 3 باب ما يكره من كثرة السؤال»

45. باب وعيد من اقتطع حق مسلم بيمين فاجرة بالنار
45. باب: جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارے اس کی سزا جہنم ہے
حدیث نمبر: 84
84 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ يَمينٍ صَبْرٍ لِيَقْتَطِعَ بِها مَالَ امْرِىءٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبانُ فَأَنْزَلَ اللهُ تَصْديقَ ذَلِكَ (إِنَّ الَّذينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللهِ وَأَيْمانِهِمْ ثَمَنًا قَليلاً أُولئِكَ لاَ خَلاقَ لَهُمْ في الآخِرَةِ) إِلى آخر الآية؛ قَالَ فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ وَقَالَ: ما يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمنِ قُلْنا: كَذا وَكَذا، قَالَ فيَّ أُنْزِلَتْ: كانَتْ لي بِئْرٌ في أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لي، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمينُهُ؛ فَقُلْتُ: إِذًا يَحْلِفَ يا رَسُول اللهِ؛ فَقالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ عَلى يَمينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِها مَالَ امْرِىءٍ مُسْلِمٍ، وَهُوَ فِيها فاجِرٌ لَقِيَ اللهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبانُ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اس لئے قسم کھائی کہ کسی مسلمان کا مال (جھوٹ بول کر وہ) مار لے تو جب وہ اللہ سے ملے گا اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی غصہ ہو گا پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس فرمان کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہیں (آل عمران۷۷) راوی نے بیان کیا کہ سیّدنا اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور پوچھا ابو عبدالرحمن (سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے آپ لوگوں سے کوئی حدیث بیان کی ہے؟ ہم نے بتایا کہ ہاں اس اس طرح سے حدیث بیان کی ہے اشعث نے اس پر کہا کہ یہ آیت تو میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی میرے ایک چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا (ہم دونوں کا اس کے بارے میں جھگڑا ہوا اور مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا تو) آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تو گواہ پیش کر یا پھر اس کی قسم پر فیصلہ ہو گا میں نے کہا پھر تو یا رسول اللہ وہ (جھوٹی) قسم کھا لے گا آپ نے فرمایا کہ جو جھوٹی قسم اس لئے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال لے لے اور اس کی نیت بری ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 84]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 3 سورة آل عمران 3 باب إن الذين يشترون بعهد الله»


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next