سیّدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی تو آپ نے مجھے اس کی تلقین کی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بھی بیعت کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 43 باب كيف يبايع الإمام الناس»
18. باب بيان نقصان الإيمان بالمعاصي ونفيه عن المتلبس بالمعصية على إرادة نفي كماله
18. باب: ایمان نافرمانیوں سے کم ہوتا ہے اور نافرمان سے ایمان کی نفی کرنے سے اس کے کمال کی نفی مراد ہے
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص جب زنا کرتا ہے تو عین زنا کرتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا اسی طرح جب کوئی شراب پیتا ہے تو عین شراب پیتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور ایک روایت میں زیادتی ہے کہ کوئی شخص (دن دہاڑے) اگر کسی پونجی پر اس طور ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ دیکھتے کے دیکھتے رہ جاتے ہیں تو وہ مومن رہتے ہوئے یہ لوٹ مار نہیں کرتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 1 باب قول الله تعالى: (إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشيطان»
سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے جب تک کہ اسے نہ چھوڑ دے (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو (امانت میں) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 37]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 24 باب علامة المنافق»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی علامتیں تین ہیں جب بات کرے جھوٹ بولے جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 38]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 24 باب علامة المنافق»
20. باب بيان حال إيمان من قال لأَخيه المسلم يا كافر
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی اپنے کسی بھائی کو کہا کہ اے کافر! تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہو گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 39]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 73 باب من كفر أخاه بغير تأويل»
21. باب بيان حال إيمان من رغب عن أبيه وهو يعلم
21. باب: اپنے باپ سے پھر جانے، نفرت کرنے اور دانستہ دوسرے کو باپ بنانے والے کے ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 40
40 صحيح حديث أَبي ذَرٍّ رضي الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ نَسَبٌ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی (نسبی) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 5 باب حدثنا أبو معمر»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ کا کوئی انکار نہ کرے کیونکہ جو اپنے باپ سے منہ موڑتا ہے (اور اپنے کو دوسرے کا بیٹا ظاہر کرتا ہے تو) یہ کفر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 29 باب من ادعى إلى غير أبيه»
سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کے بیٹے ہونے کا دعوی کیا یہ جانتے ہوئے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو جنت اس پر حرام ہے پھر اس حدیث کا تذکرہ سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے دونوں کانوں نے بھی سنا ہے اور میرے دل نے اس کو محفوظ رکھا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 29 باب من ادعى إلى غير أبيه»
22. باب بيان قول النبيّ صلی اللہ علیہ وسلم سباب المسلم فسوق وقتاله كُفر
22. باب: مسلمان کو گالی دینا برا کہنا گناہ ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب الإيمان: 36 باب خوف المؤمن من أن يحبط عمله وهو لا يشعر»
23. باب لا ترجعوا بعدي كفارًا يضرب بعضكم رقاب بعض
23. باب: میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر نہ بن جانا (فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم)
حدیث نمبر: 44
44 صحيح حديثُ جَريرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ في حَجَّةِ الْوَداعِ: اسْتَنْصِتِ النَّاسَ، فَقالَ: لا تَرْجِعُوا بَعْدي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقابَ بَعْضٍ
سیّدنا جریر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حجۃ الوداع میں فرمایا کہ ”لوگوں کو بالکل خاموش کر دو (تاکہ وہ خوب سن لیں) پھر فرمایا، لوگو! میرے بعد پھر کافر مت بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 44]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 43 باب الإنصات للعلماء»