ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منوّرہ سے مکّہ مکرّمہ کی طرف سفر پر نکلے آپ ہمیں مدینہ منوّرہ واپس آنے تک دو دو رکعات ہی پڑھاتے رہے۔ جناب یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں کہ میں نےسیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا تم مکّہ مکرّمہ میں کچھ دن ٹھہرے تھے؟ اُنھوں نے فرمایا کہ ہم مکّہ مکرّمہ میں دس دن ٹھہرے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2996]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں (عمرہ کرکے فارغ ہونے کے بعد) رات کے آخری پہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وادی ابطح میں اُس وقت ملی جب آپ (مکّہ مکرّمہ کی طرف) چڑھ رہے تھے اور میں وادی میں اُتر رہی تھی یا آپ اُتررہے تھے اور میں چڑھائی چڑھ رہی تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2997]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلے پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ اس روایت میں یہ الفاظ بیان کیے آپ نے وادی محصب میں اپنے صحابہ کو روانگی کا حُکم دیا تو لوگ چل پڑے۔ پھر آپ صبح کی نماز کے وقت بیت اللہ شریف کے پاس سے گزرے تو آپ نے اس کا طواف کیا پھر باہر آ کر سواری پر بیٹھے پھر آپ مدینہ منوّرہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2998]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) حُکم دیا گیا ہے کہ وہ مکّہ مکرّمہ میں آخری کام بیت اللہ کا طواف کریں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2999]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگ ہر طرف سے واپس چلے جاتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ تم میں سے کوئی شخص آخری بار طواف (وداع) کیے بغیر واپس نہ جائے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3000]
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”کوئی بھی شخص آخری بار بیت اللہ شریف کا طواف کیے بغیر واپس نہ جائے“ سے آپ کی مراد حائضہ عورتوں کے علاوہ لوگ ہیں لیکن اس سلسلے میں وارد حدیث میں حائضہ عورت کا ذکر عام ہے اور مراد خاص ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q3001]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جو شخص حج کرے تو وہ مکّہ مکرّمہ میں آخری کام بیت اللہ شریف کا طواف کرے، سوائے حائضہ عورتوں کے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں طواف وداع نہ کرنے کی رخصت دی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3001]
2123. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ عورتوں کو بغیر طواف وداع کیے روانگی کی اجازت اس وقت دی ہے جب وہ اس سے پہلے طواف افاضہ کرچکی ہوں پھر انہیں حیض آیا ہو
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کرتی ہیں کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی۔ آپ نے پوچھا: ”کیا وہ ہمیں روانگی سے روک دیگی“ میں نے عرض کیا کہ انھیں طواف افاضہ کرنے کے بعد حیض آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر کوئی حرج نہیں۔ انھیں روانہ ہونا چاہیے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3002]
جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے امام عطاء سے پوچھا، کیا آپ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بلا شبہ ہمیں بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کا حُکم دیا گیا ہے اور بیت اللہ شریف کے اندر داخل ہونے کا تمھیں حُکم نہیں دیا گیا؟ انھوں نے جواب دیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیت اللہ شریف میں داخل ہونے سے منع نہیں کرتے تھے لیکن میں نے اُنھیں یہ بات فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے تو آپ نے اس کی تمام جوانب میں دعائیں مانگیں میں نے پوچھا کہ جوانب سے اس کے کونے مراد ہیں؟ اُنھوں نے فرمایا، بلکہ بیت اللہ شریف کے ہر قبلہ کی جانب دعائیں کیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3003]
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے تو آپ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو اُنھوں نے دروازہ بند کردیا اُس وقت بیت اللہ شریف چھ ستونوں پر قائم تھا۔ آپ کعبه شریف کے دروازے کے قریبی دوستونوں کے پاس جا کر بیٹھ گئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اللہ تعالی سے دعائیں مانگیں اور بخشش طلب کی۔ پھر آپ کھڑے ہوگئے اور کعبہ شریف کی پچھلی دیوار کے سامنے آ گئے، آپ نے اپنا چہرہ مبارک اور جسم مبارک کعبہ شریف کی دیوار پر رکھا اور اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کی اپنے لئے مغفرت و بخشش کا سوال کیا، پھر آپ کعبہ شریف کے ہر ہر کونے میں گئے، اس کی طرف مُنہ کرکے تکبیریں پڑھیں «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، سُبْحَانَ اللَٰه، الحَمْدُ لِلَٰه» پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی شان بیان کی اور اس سے التجائیں کیں اور استغفار کیا۔ پھر آپ نے کعبہ شریف سے باہر نکل کر کعبہ شریف کے سامنے دو رکعات ادا کیں، اور فرمایا: ”يہ قبلہ ہے، يہ قبلہ ہے“۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3004]