1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1738. ‏(‏183‏)‏ بَابُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ عَنْ غَيْرِ وَصِيَّةٍ مِنْ مَالِ الْمَيِّتِ، وَتَكْفِيرِ ذُنُوبِ الْمَيِّتِ بِهَا
1738. میت کی وصیت کے بغیر اس کے مال میں سے اس کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان اس میت کے گناہوں کی بخشش ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2498
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میرے والد صاحب فوت ہوگئے ہیں اور کچھ مال بھی چھوڑ گئے ہیں۔ جبکہ وصیت کرکے نہیں گئے۔ تو کیا ان کی طرف سے میں صدقہ کروں تو ان کے گناہوں کا کفارہ بنیگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: 2498]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1739. ‏(‏184‏)‏ بَابُ ذِكْرِ كِتَابَةِ الْأَجْرِ لِلْمَيِّتِ عَنْ غَيْرِ وَصِيَّةٍ بِالصَّدَقَةِ عَنْهُ مِنْ مَالِهِ
1739. میت کی وصیت کے بغیر اس کے مال سے اس کی طرف سے صدقہ کیا جائے تو اس کا اجر و ثواب میت کے لئے لکھا جاتا ہے
حدیث نمبر: 2499
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ جَمِيعًا , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، وَإِنِّي أَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ أَوْصَتْ بِصَدَقَةٍ، فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: وَلَمْ تُوصِ وَإِنِّي لأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ لَتَصَدَّقَتْ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ اچانک فوت ہوگئی ہیں اور مجھے یقین ہے اگر (مرنے سے پہلے) وہ بات چیت کرتیں تو صدقہ کرنے کی وصیت ضرور کرتیں اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کردوں تو کیا انہیں اجر و ثواب ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں انہیں ثواب ملے گا۔ جناب ابوکریب کی روایت میں ہے کہ انہوں نے وصیت نہیں کی، میرا یقین ہے کہ اگر وہ بات کر سکتیں تو ضرور صدقہ کرتیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: 2499]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1740. ‏(‏185‏)‏ بَابُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْ غَيْرِ ‏[‏وَصِيَّةٍ، وَانْتِفَاعِ‏]‏ الْمَيِّتِ فِي الْآخِرَةِ بِهَا
1740. میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان جبکہ وہ وصیت کیئے بغیر فوت ہوگیا ہو۔ میت کو آخرت میں اس صدقے کا فائدہ ہوگا
حدیث نمبر: 2500
جناب سعید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں شرکت کے لئے چلے گئے اس دوران میں ام سعد رضی اللہ عنہا کی وفات کا وقت آپہنچا۔ اُن سے کہا گیا کہ وصیت کرجائیں۔ وہ فرمانے لگیں، میں کیسی وصیت کروں؟ بلا شبہ سارا مال سعد ہی کا ہے۔ پھر وہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے واپس آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں۔ جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ واپس آئے تو انہیں ساری بات بتائی گئی۔ تو انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر میں اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا وہ انہیں فائدہ دیگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں انہیں فائدہ دیگا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا تو میرا فلاں فلاں باغ اُس کا نام لیکر کہا کہ وہ میری والدہ کی طرف سے صدقہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: 2500]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 2501
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بنی ساعدہ کے سردار سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ اس وقت فوت ہوگئی ہیں جبکہ میں اُن کے پاس موجود نہیں تھا اگر میں اُن کی طرف سے کوئی چیز صدقہ کروں تو وہ صدقہ اُنہیں فائدہ دیگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف (کھجوروں) والا باغ اُن کی طرف سے صدقہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: 2501]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2502
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ يَعْلَى ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا؟ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ، وَقَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا يَعْنِي: بُسْتَانًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا میری والدہ فوت ہوگئی ہیں، اگر میں اُن کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اُنہیں اس کا فائدہ ہوگا؟ جناب احمد بن منیع کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ وفات پا گئی ہیں اور میرا ایک کھجوروں کا باغ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: 2502]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1741. ‏(‏186‏)‏ بَابُ إِيجَابِ الْجَنَّةِ بِسَقْيِ الْمَاءِ مَنْ لَا يَجِدُ الْمَاءَ إِلَّا غِبًّا
1741. جن لوگوں کو کبھی کبھار پانی میسر آتا ہو ان لوگوں کو پانی پلانے پر جنّت کے واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q2503
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: Q2503]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2503
جناب کدیر الضہی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنّت میں داخل کردے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدل وانصاف کی بات کرو اور زائد مال صدقہ خیرات کردیا کرو۔ اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر میں یہ کام نہ کرسکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ایک اونٹ لیکر مشکیزہ رکھو اور ایسے لوگوں کو پانی پلاوَ جنھیں ایک دن چھوڑ کر پانی ملتا ہے بیشک تمہارے اونٹ کے تھک ہار کر مرنے اور تمہارے مشکیزے کے پھٹنے سے پہلے تمہارے لئے جنّت واجب ہوجائیگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے ابوسحاق کے کدیر سے سماع کا علم نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ/حدیث: 2503]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف لارساله


Previous    1    2    3