1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں قیام کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1526.
1526. قیام رمضان میں عورتوں کا امام کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q2209
[صحيح ابن خزيمه/حدیث: Q2209]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2209
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ایسے لوگوں کو نماز پڑھا رہے ہیں جنہیں قرآن یاد نہیں ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کام کو درست قراردیا تھا اور فرمایا تھا کہ انہوں نے درست یا بہت اچھا کام کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2209]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

حدیث نمبر: 2210
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے حتّیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو اُس کے لئے پوری رات کا قیام لکھا جاتا ہے۔ اور ایک روایت میں آیا ہے، تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری رات ہمیں قیام کرایا، اپنے اہل وعیال اور ازواج مطہرات کو بھی جمع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ ہمیں فلاح کے چھوٹ جانے کا ڈر پیدا ہوا۔ اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے صحابہ کرام قاری اور حافظ تھے۔ وہ سب کے سب ان پڑھ نہیں تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2210]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

حدیث نمبر: 2211
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ جس شخص نے امام کے ساتھ قیام کیا حتّیٰ کہ امام نماز سے فارغ ہوگیا تو اُس کے لئے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے۔ میں اس بات کی دلیل ہے کہ قاری اور ان پڑھ شخص جب امام کے ساتھ اس کی نماز سے فارغ ہونے تک قیام کرتا ہے تو اُس کے لئے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے اور ساری رات کے قیام کا ثواب کا لکھا جانا بعض رات کے قیام کے ثواب لکھے جانے سے افضل و بہتر ہے۔ جبکہ اُس نے قیام کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک کے دن میں روزہ رکھا، پانچ نمازیں باقاعدگی سے ادا کیں، زکوٰۃ ادا کی، اللہ کی توحید کی گواہی دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2211]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1527.
1527. قیام رمضان کی فضیلت اور قیام کرنے والے کو صدیق اور شہید کا نام ملنے کے استحقاق کا بیان
حدیث نمبر: Q2212
[صحيح ابن خزيمه/حدیث: Q2212]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2212
سیدنا عمرو بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قضاعہ قبیلے کا ایک شخص آیا تو اُس نے آپ سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، بتائیں اگر میں گواہی دوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور آپ اللہ کے رسول ہیں اور میں نماز پنجگانہ ادا کروں، رمضان المبارک کے روزے رکھوں اور قیام کروں، زکوٰۃ ادا کروں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس حالت میں فوت ہوا تو وہ صد یقین اور شہداء میں شمار ہو گا۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2212]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1528.
1528. رمضان المبارک کی راتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی تعداد رکعات کا بیان
حدیث نمبر: Q2213
[صحيح ابن خزيمه/حدیث: Q2213]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2213
حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي لَبِيدٍ ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: أَيْ أُمَّهْ، أَخْبِرِينِي عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ: " كَانَتْ صَلاتُهُ بِاللَّيْلِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَفِيمَا سِوَى ذَلِكَ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً" . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَقَالَ أَبُو هَاشِمٍ: وَقَالَ أَبُو هَاشِمٍ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، فَقَالَتْ:" كَانَتْ صَلاتُهُ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، مِنْهَا رَكْعَتَا الْفَجْرِ"
حضرت ابوسلمہ رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا، تو عرض کی کہ اماں جان، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں بتائیں تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کی رات کی نماز رمضان المبارک اور دیگر مہینوں میں تیرہ رکعات ہی تھیں۔ یہ عبدالجبار کی روایت ہے۔ اور ابوہاشم کی روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا تو میں نے اُن سے رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ کی نماز تیرہ رکعت تھی۔ ان میں دو رکعات نماز فجر کی سنّتیں ہوتی تھیں۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2213]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

1529.
1529. رمضان المبارک کے آخری عشرے کی تمام راتوں میں عبادت کے لئے جاگنا مستحب ہے۔ ان راتوں میں بیویوں سے ہمبستری نہ کرنا، عبادت میں مشغول رہنا اور آدمی کا اپنے گھر والوں کو بھی جگانا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2214
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ مُسْلِمٍ وَهُوَ ابْنُ صُبَيْحٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ شَدَّ الْمِئْزَرَ، وَأَحْيَا اللَّيْلَ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ" . وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْنَا عَائِشَةَ تَقُولُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو اپنی کمر کس لیتے اور رات کو جاگتے (خوب عبادت کرتے) اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے۔ جناب عبداللہ بن محمد زہری بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوفرماتے ہوئے سنا۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2214]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1530.
1530. رمضان المبارک کے آخری عشرے میں نیک اعمال میں خوب محنت کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2215
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مَا لا يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جتنی محنت و کوشش آخری عشرے میں کرتے تھے، اتنی دوسرے کسی عشرے میں نہیں کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2215]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم


Previous    1    2    3    Next