امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کر تے ہیں، (امام صاحب فرماتے ہیں) میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ تمام اسانید ہمارے نزدیک محفوظ و ثابت ہیں سوائے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ کی روایت کے۔ اسے کے بارے میں میرے دل میں خدشہ ہے کہ یہ مالک، شعیب اور صالح بن کیسان کی روایت سے مرسل ہوگی کیونکہ معمر نے ان کے برخلاف حدیث کی سند میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا واسطہ بیان کیا ہے۔ (واللہ اعلم) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ محمد بن کثیرکی اوزاعی سے روایت (1040) کے آخر میں یہ الفاظ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے نہ کیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگووں نے یاد دہانی کرائی۔ یہ سیدنا ابوہریرہ کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ امام زہری کا کلام ہے۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ محمد بن یوسف (روایت نمبر 1041) نے یہ الفاظ اس قصّہ میں بیان نہیں کیے نہ ابن وہب نے یونس کی روایت میں اور نہ ولید بن مسلم نے عبدالرحمٰن بن عمرو کی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں (دیکھیں روایت نمبر 1042، 1043) جن راویوں کی روایات میں نے ذکر کی ہیں ان میں سے کسی نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے، سوائے ابوصالح کے جو لیث کے واسطے سے امام زہری سے بیان کرتے ہیں، بیشک ان سے روایت میں بھول ہوئی ہے اور اُنہوں نے اپنی روایت میں غلطی کا وہم ڈال دیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے امام زہری کا آخری کلام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ذکر کے بغیر ہی ذکر کردیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن (سہو) کے سجدے نہیں کیے اور مکمّل قصّہ یاد نہیں رکھا۔ جب کہ لیث نے یونس سے روایت میں مکمّل قصّہ بیان کیا ہے اور بتایا ہے کہ بیشک امام زہری نے فرمایا کہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے سجدے نہیں کیے اور یہ کہ ان کے اساتذہ میں سے کسی نے انہیں بیان نہیں کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن سجدے کیے تھے۔ یہ نہیں کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہیں بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن سجدے نہیں کیے تھے۔ بلاشبہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے متواتر کے ساتھ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن سہو کے سجدے کیے تھے۔ ان روایات کا انکار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی معرفت رکھنے والا شخص نہیں کر سکتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں شعبہ کی سعد بن ابراہیم کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت املاء کرا چکا ہوں۔ یحییٰ بن ابن کثیر کی ابوسلمہ کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کے طرق بھی بیان کرچکا ہوں۔ اور محمد بن سیرین کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اسانید بھی بیان کرچکا ہوں۔ داؤد بن حصین کی ابوسفیان مولیٰ ابن ابی احمد کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بھی بیان کر چکا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن سہو کے دو سجدے کیے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں ان روایات کی اسانید اور الفاظ کتاب الکبیر میں بیان کر چکا ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 1051]
سیدنا معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی تو (نماز مکمّل ہونے سے پہلے) سلام پھیر دیا حالانکہ نماز کی ایک رکعت ابھی باقی تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 1052]
سیدنا معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو اُنہوں نے نماز کے لئے اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دہ رکعت مکمّل کی، اور میں نے لوگوں سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے کہا تھا کہ اے اللہ کے رسول، بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں۔ تو مجھے کہا گیا، کیا آپ اُسے پہچانتے ہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، مگر اسے دیکھ لوں (تو پہچان سکتا ہوں) پھر میرے پاس سے ایک آدمی گزرا تو میں نے کہا کہ یہی وہ شخص ہے، تو لوگوں نے کہا کہ یہ طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔ یہ بندار کی حدیث ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ قصّہ ذوالیدین کے قصّہ کے علاوہ ہے۔ کیونکہ اس قصّہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھول کی اطلاع دینے والا طلحہ بن عبیداللہ ہے۔ جبکہ اس قصّہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتانے والا ذوالیدین تھا۔ ذوالیدین کے قصّہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ظہر یا عصر میں بھول ہوئی تھی اور اس واقعے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھول مغرب کی نماز میں ہوئی، ظہر اور عصر کی نماز میں نہیں ہوئی - سیدنا عمران بن حصین رضی اﷲ عنہ کی روایت میں مذکور خرباق کا واقعہ تیسرا واقعہ ہے - کیونکہ حضرت عمران کی روایت میں تیسری رکعت کے بعد سلام پھیرنے کا ذکر ہے۔ جبکہ ذوالیدین کے واقعے میں دوسری رکعت کے بعد سلام پھیرنے کا ذکر ہے، حضرت عمران کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے بعد) اپنے حجرہ مبارک میں تشریف لے گئے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد (کے قبلے) میں آڑی رکھی ہوئی لکڑی کے ساتھ ٹیک لگاکر کھڑے ہو گئے۔ یہ تمام دلائل اس بات کے شاہد ہیں کہ یہ تینوں الگ الگ واقعات ہیں۔ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھولے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، ایک اور مر تبہ بھولے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری رکعت کے بعد سلام پھیرا، تیسری بار بھولے تو مغرب کی دوسری رکعت کے بعد سلام پھیردیا۔ تینوں مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلام کی، پھر اپنی بقیہ نماز مکمّل کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 1053]
سیدنا عمران بن حصین رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تیسری رکعت کے بعد سلام پھیر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر حجرہ مبارک میں تشریف لے گئے، تو خرباق لمبے ہاتھوں والے شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارہ اور کہا کہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز کم ہو گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصّے کے ساتھ اپنی چادر کو گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حقیقت حال) دریافت کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا (کہ ایک رکعت رہ گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑی ہوئی نماز ادا کی پھر دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔ یہ بندار کی حدیث کے الفاظ ہیں - جبکہ دوسرے راویوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر دوسجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 1054]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعات پڑھائیں تو ہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز میں کوئی نیا حُکم آگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ ہم نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتنی اتنی رکعات پڑھائی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میں ایک انسان ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو، لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے تو اسے دو سجدے کرنے چاہئیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (قبلہ رخ) ہوئے اور دو سجدے کئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 1055]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا (اضافہ) ہے؟“ انہوں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد دوسجدے کیے۔ یہ محمد بن بکرکی حدیث ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 1056]