1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ
بچھونوں (قالین، چٹائی وغیرہ) پر نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1013
نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ ، أنا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ، لا يَدَعَهَا فِي سَفَرٍ وَلا حَضَرٍ" . هَكَذَا حَدَّثَنَا بِهِ الْمُخَرِّمِيُّ مَرْفُوعًا، فَإِنْ كَانَ حَفِظَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ وَرَفَعَهُ فَهَذَا خَبَرٌ غَرِيبٌ، كَذَلِكَ خَبَرُ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ غَرِيبٌ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سفر و حضر میں اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ اسی طرح جناب محزمی نے ہمیں یہ حدیث مرفوع بیان کی ہے اگرچہ انہوں نے اس حدیث کی سند کو یاد رکھا ہے اور اسے مرفوع بیان کیا ہے مگر یہ حدیث غریب ہے اسی طرح جناب زہری کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت بھی غریب ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: 1013]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

652. (419) بَابُ وَضْعِ الْمُصَلِّي نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ إِذَا خَلَعَهُمَا، إِذَا لَمْ يَكُنْ عَنْ يَسَارِهِ مُصَلٍّ،
652. اس بات کا بیان کہ نماز جب جوتے اتارے تو انہیں اپنی بائیں جانب رکھے جبکہ اس کی بائیں جانب کوئی نمازی نہ ہو،
حدیث نمبر: Q1014
فَيَكُونُ نَعْلَاهُ عَنْ يَمِينِ الْمُصَلِّي عَنْ يَسَارِهِ
(کیونکہ) اس طرح اُس کے جوتے اس کے بائیں جانب کھڑے نمازی کے دائیں طرف ہو جائیں گے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: Q1014]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1014
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکّہ والے دن اپنے جوتے بائیں جانب رکھ کر نماز پڑھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: 1014]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 1015
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکّہ والے سال، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکّہ والے دن نماز ادا فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوتے اتار کر اپنی بائیں جانب رکھ لیے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: 1015]
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

653. (420) بَابُ ذِكْرِ الزَّجْرِ عَنْ وَضْعِ الْمُصَلِّي نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ إِذَا كَانَ عَنْ يَسَارِهِ مُصَلٍّ،
653. جب نمازی کی بائیں جانب کوئی نمازی موجود ہو تو نمازی کا اپنی بائیں جانب جوتے رکھنا منع ہے،
حدیث نمبر: Q1016
يَكُونُ النَّعْلَانِ عَنْ يَمِينِ الْمُصَلِّي عَنْ يَسَارِهِ
کیونکہ اس طرح جوتے اس کی بائیں جانب کھڑے نمازی کی دائیں جانب ہوجائیں گے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: Q1016]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1016
نَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلا يَضَعْ نَعْلَيْهِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ إِلا أَنْ لا يَكُونَ عَنْ يَسَارِهِ أَحَدٌ، وَلْيَضَعْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ" . وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: وَلا يَضَعُ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ إِلا أَنْ لا يَكُونَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْيَمِينَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو وہ اپنے جوتے اپنی دائیں جانب اور اپنی بائیں جانب نہ رکھے، مگر یہ اس کی بائیں جانب کوئی نمازی موجود نہ ہو (تو پھر رکھ لے) اور اُسے چاہیے کہ انہیں اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان رکھ لے۔ جناب الدورقی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں، اور وہ اپنی بائیں جانب اپنے جوتے نہ رکھے الا یہ کہ اس جانب کوئی نہ ہو اور انہوں نے دائیں جانب کا تذکرہ نہیں کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: 1016]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

654. (421) بَابُ الْمُصَلِّي يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ وَقَدْ أَصَابَهُمَا قَذَرٌ لَا يَعْلَمُ بِهِ
654. اس بات کا بیان کہ نمازی اپنے جوتوں میں نماز پڑھتا ہے جبکہ انہیں گندگی لگی ہوتی ہے جس کا اسے علم نہیں ہوتا
حدیث نمبر: Q1017
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا صَلَّى فِي نَعْلٍ وَثَوْبٍ طَاهِرٍ عِنْدَهُ، ثُمَّ بَانَ عِنْدَهُ أَنَّ النَّعْلَ أَوِ الثَّوْبَ كَانَ غَيْرَ طَاهِرٍ، أَنَّ مَا مَضَى مِنْ صَلَاتِهِ جَائِزٌ عَنْهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ إِعَادَتَهُ، إِذِ الْمَرْءُ إِنَّمَا أُمِرَ أَنْ يُصَلِّيَ فِي ثَوْبٍ طَاهِرٍ عِنْدَهُ، لَا فِي الْمُغَيَّبِ عِنْدَ اللَّهِ
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: Q1017]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1017
نَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، أَيْضًا حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نُعَامَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي، فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ، فَخَلَعَ النَّاسُ نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:" لِمَ خَلَعْتُمْ نِعَالَكُمْ؟"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا، فَقَالَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ بِهِمَا خَبَثًا، فَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَقْلِبْ نَعْلَهُ، فَلْيَنْظُرْ فِيهِمَا خَبَثٌ فَلْيَمْسَحْهُمَا بِالأَرْضِ، ثُمَّ لَيُصَلِّ فِيهَا" هَذَا حَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى فِي حَدِيثِ أَبِي الْوَلِيدِ، فَقَالَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ أَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا، أَوْ أَذًى"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھارہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوتے اتار دیے، توصحابہ کرام نے بھی اپنے جوتے اتار دیے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: تم نے اپنے جوتے کیوں اتار دیے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتے اتار دیے ہیں تو ہم نے بھی اتار دیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جبرائیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تھے تو اُنہوں نے مجھے بتایا کہ جو توں میں گندگی لگی ہوئی ہے (اس لئے میں نے اتار دیے) اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو اپنے جوتے کو پلٹ کر دیکھ لے، اگر انہیں گندگی لگی ہو تو انہیں زمین کے ساتھ رگڑ کر صاف کر لے پھر ان میں نماز پڑھ لے۔ یہ یزید بن ہارون کی روایت ہے، جب کہ ابوالولید کی روایت میں ہے کہ بیشک جبرائیل علیہ السلام نے مجھے بتایا تھا کہ ان میں گندگی یا پلیدگی لگی ہوئی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: 1017]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

655. (422) بَابُ الْمُصَلِّي يَشُكُّ فِي الْحَدَثِ، وَالْأَمْرِ بِالْمُضِيِّ فِي صَلَاتِهِ وَتَرْكِ الِانْصِرَافِ عَنِ الصَّلَاةِ
655. نمازی کو وضو ٹوٹنے کا شک ہوجائے تو اسے اپنی نماز جاری رکھنے اور نماز نہ توڑنے کے حکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1018
إِذَا خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فِيهَا، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنْ يَقِينَ الطَّهَارَةِ لَا يَزُولُ إِلَّا بِيَقِينِ حَدَثٍ وَأَنَّ الصَّلَاةَ لَا تَفْسُدُ بِالشَّكِّ فِي الْحَدَثِ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ الْمُصَلِّي بِالْحَدَثِ
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: Q1018]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1018
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا جو نماز کی حالت میں کچھ محسوس کرتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک نماز نہ توڑے جب تک آواز نہ سن لے یا بو نہ پائے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّلَاةِ عَلَى الْبُسُطِ/حدیث: 1018]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    1    2    3    Next