1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
587. (354) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا
587. گذشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان،
حدیث نمبر: Q915
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ مَسْحَ الْحَصَا فِي الصَّلَاةِ مَرَّةً وَاحِدَةً قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ فِيمَا قَبْلُ خَبَرَ مُعَيْقِيبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كُنْتَ فَاعِلًا فَوَاحِدَةً
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ایک مرتبہ کنکریوں کو چھونے اور درست کرنے کی اجازت دی ہے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: Q915]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 915
امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ میں اس سے پہلے سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کر چکا ہو ں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے ضرور(ہی کنکریوں کو درست کر نا ہو) تو ایک بار کرلو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 915]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 916
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر چیز کے متعلق سوال کیا ہے حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں کنکریوں کے چھونے (انہیں درست کرنے) کے بارے میں بھی پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار درست کرلو یا رہنے دو (جیسے ہوں ویسے ہی رہنے دو ـ) [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 916]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

588. (355) بَابُ فَضْلِ تَرْكِ مَسْحِ الْحَصَا فِي الصَّلَاةِ
588. نماز میں کنکریوں کو نہ چھونے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 917
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ (اس بارے میں) میں اس سے پہلے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث لکھوا چکا ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 917]
تخریج الحدیث:

589. (356) بَابُ النَّهْيِ عَنْ تَغْطِيَةِ الْفَمِ فِي الصَّلَاةِ، بِلَفْظِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
589. ایک مجمل غیر مفسر روایت سے نماز میں منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 918
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل سے اور اس بات سے آدمی کو منع کیا ہے کہ وہ اپنے چہرے کو ڈھانپے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 918]
تخریج الحدیث: حسن

590. (357) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسَّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
590. گذشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q919
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ زَجْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَغْطِيَةِ الْفَمِ فِي الصَّلَاةِ فِي غَيْرِ التَّثَاؤُبِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِتَغْطِيَةِ الْفَمِ عِنْدَ التَّثَاؤُبِ.
[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: Q919]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 919
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو اُسے اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنا منہ بند کر لینا چاہیے کیونکہ (منہ کھلا ہو تو) شیطان داخل ہوجاتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 919]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

591. (358) بَابُ كَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ فِي الصَّلَاةِ إِذْ هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَالْأَمْرِ بِكَظْمِهِ مَا اسْتَطَاعَ الْمُصَلِّي
591. نماز میں جمائی لینا مکروہ ہے کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اور نمازی کو حسب طاقت اسے روکنے کا حُکم ہے
حدیث نمبر: 920
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں جمائی کا آنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو اُسے حسب طاقت و قدرت روکنا چاہیے ـ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 920]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

592. (359) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ قَوْلِ الْمُتَثَائِبِ فِي الصَّلَاةِ: هَاهْ وَمَا أَشْبَهَهُ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَضْحَكُ فِي جَوْفِهِ عِنْدَ قَوْلِهِ: هَاهْ
592. نماز میں جمائی لینے والے کے لیے ھاہ یا اس طرح کی اور آواز نکالنا منع ہے کیونکہ شیطان اس کے ھاہ کہنے سے اس کے پیٹ میں ہنستا ہے
حدیث نمبر: 921
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلے اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چھینک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ ھاہ مت کہے کیونکہ (اس سے) شیطان اس کے پیٹ میں ہنستا ہے ـ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 921]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

حدیث نمبر: 922
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ آہ، آہ کی آواز نہ نکالے، کیونکہ اس سے شیطان ہنستا ہے یا فرمایا: وہ اس کے ساتھ کھیلتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي/حدیث: 922]
تخریج الحدیث: اسناده حسن


Previous    1    2    3    4    5    Next