506. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ان روایات کا بیان جو پوری زمین پر نماز پڑھنے کے جواز کے بارے میں عام الفاظ سے روایت کی گئی ہیں اور ان سے مراد خاص ہے۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد حرام“ میں نے پوچھا کہ پھر اس کے بعد کو ن سی بنائی گئیَ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجدِ اقصیٰ“ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس سال، پھر جہاں بھی تمہیں نماز پالے (اُس کا وقت ہو جائے) تو تم نماز پڑھ لو، وہی مسجد ہے۔“ یہ ابومعاویہ کی حدیث ہے (امام صاحب کے تمام اساتذہ کرام کی) حدیث معنی کے لحاظ سے برابر ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کہ ”ہمارے لئے پوری زمین مسجد اور (پاک کرنے والی) طہارت کا ذریعہ بنادی گئی ہے۔“ اسی باب کے متعلق ہیں- [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 787]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) تشریف لائے تو جہاں پر نماز کا وقت ہوجاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حُکم دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کی ایک جماعت کو (بلانے کے لئے) پیغام بھیجا تو وہ حاضر ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنو نجار، مجھے اپنا یہ باغ قیمت لیکر دے دو، اُنہوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم، ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ ہی سے طلب کرتے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُس باغ میں مشرکین کی قبریں تھیں، اور ایک کھنڈر تھا اور کچھ کھجور کے درخت تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا تو قبریں کھود کر ہموار کر دی گئیں، کھنڈر برابر کر دیا گیا اور کھجور کے درخت کاٹ دیئے گئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھجور کے تنوں کو مسجد کے قبلہ میں رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازے کے دونوں بازو پتھر کے بنادو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 788]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بد ترین اور بُرے لوگوں میں سے وہ ہیں جنہیں قیامت زندہ پا لیگی اور وہ لوگ جو قبروں کو سجدہ گاہ بنالیں گے۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 789]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ اُم سلمہ اور سیدہ اُم حبیبہ نے اُس گرجا گھر کا تذکرہ کیا جو اُنہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اُس میں تصاویر تھیں۔ اُن دونوں نے اُس کا ذکر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب اُن میں کوئی نیک آدمی ہوتا (اور وہ فوت ہو جاتا) تو وہ اُس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، اور اُس میں یہ تصاویر بنا دیتے، یہی لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 790]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
509.
509. قبرستان اور حمام میں نماز پڑھنے سے روکنے کا بیان
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبرستان اور حمام کے سوا ساری زمین مسجد ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 791]
امام صاحب نے اپنے استاد گرامی جناب بشر بن معاذ کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا روایت کی مثل روایت بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 792]
حضرت واثلہ بن اسقع لیثی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ نہ قبروں پر بیٹھو اور نہ اُن کی طرف (مُنہ کر کے) نماز پڑھو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں امام ابن مبارک نے جناب بسربن عبید اللہ اور واثلہ بن اسقع کے درمیان ابو ادریس خولانی کے واسطہ کا اضافہ کر دیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 793]
سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت سنی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 794]
تخریج الحدیث:
511.
511. اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب (تمہیں نماز پڑھنے کے لئے) بکریوں اور اونٹوں کے باڑے کے سوا (جگہ) نہ ملے تو تم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔“ جناب محمد بن العلاء بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا/حدیث: 795]