1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
293. ‏(‏60‏)‏ بَابُ فَضْلِ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ فَرَاغِ سَمَاعِ الْأَذَانِ‏.‏
293. اذان سُننے کے بعد نبی اکرم ﷺ پر درود پڑھنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 418
نا مُحَمَّدُ بْنُ أَسْلَمَ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو هَارُونَ مُوسَى بْنُ النُّعْمَانِ بِالْفُسْطَاطِ ، نا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْمُقْرِئَ ، نا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ، وَإِنَّهَا دَرَجَةٌ فِي الْجَنَّةِ لا تَنْبَغِي إِلا لِعَبْدٍ مِنْ عَبَّادِ اللَّهِ، فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ" ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ حَيْوَةَ، وَفِي خَبَرِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ:" وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم مؤذن کو (اذان دیتے ہوئے) سنو تو اُس کے جواب میں اسی طرح کلمات کہو جیسے وہ کہتا ہے، پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو، وہ دراصل جنّت میں ایک مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کے لئے خاص ہے۔ تو جس شخص نے میرے لئے (مقام) وسیلہ طلب کیا، اُس کے لیے (میری) شفاعت واجب ہو جائے گی۔ یہ حیوہ راوی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ سعید بن ابی ایوب کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے اور مجھے امید ہی کہ وہ (خوش نصیب) بندہ میں ہی ہوں گا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

294. ‏(‏61‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْأَذَانِ وَرَجَاءِ إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ عِنْدَهُ‏.‏
294. اذان کے وقت دعا مانگنے کے استحباب اور اس وقت دعا کی قبولیت کی امید کا بیان
حدیث نمبر: 419
سیدنا سہل بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں، یا وہ بہت کم رد کی جاتی ہیں، اذان کے وقت کی گئی دعا اور جنگ کے وقت جب وہ ایک دوسرے سے برسر پیکار ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

295. ‏(‏62‏)‏ بَابُ صِفَةِ الدُّعَاءِ عِنْدَ مَسْأَلَةِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَمَّدٍ الْوَسِيلَةَ، وَاسْتِحْقَاقِ الدَّاعِي بِتِلْكَ الدَّعْوَةِ الشَّفَاعَةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏.‏
295. اللہ تعالیٰ سے نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وسیلہ مانگنے کی دعا کی کیفیت اور دعا مانگنے والے کا قیامت کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حقدار ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 420
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اذان سننے کے بعد یہ دعا مانگی: «‏‏‏‏اَللّٰهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ القَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ وَالفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ» ‏‏‏‏۔ اے اللہ، اس مکمل پکار اور قائم ہونے والی نماز کے رب، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور بلند مرتبہ عطا فرما اور انہیں اس مقام محمود پر پہنچا دے جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔ تو اُس شخص کے لئے قیامت والے دن (میری) شفاعت لازم ہو جائے گی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

296. ‏(‏63‏)‏ بَابُ فَضِيلَةِ الشَّهَادَةِ لِلَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- بِوَحْدَانِيَّتِهِ وَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِسَالَتِهِ وَعُبُودِيَّتِهِ وَبِالرِّضَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا عِنْدَ سَمَاعِ الْأَذَانِ وَمَا يُرْجَى مِنْ مَغْفِرَةِ الذُّنُوبِ بِذَلِكَ‏.‏
296. اذان سن کر اللہ تعالیٰ کی توحید کے قرار، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت وعبودیت کی گواہی دینے، اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر رضا مندی کے اظہار اور اس کے باعث گناہوں کی بخشش کی امید کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 421
سیدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مؤذن کی آواز سن کر یہ کلمات کہے۔ «‏‏‏‏أَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا وَ بِالْإِسْلَامِ دِينًا،» ‏‏‏‏۔ اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا و یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوں۔ تو اُس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 422
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنا پھر اُس نے اُس کی طرف متوجہ ہو کر یہ کہا: «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُهُ اللہ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا وَ بِالْإِسْلَامِ دِينًا» ‏‏‏‏ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کے رسول، میں اللہ تعالیٰ کو رب مان کر اور اسلام کو بطور دین قبول کر کے راضی وخوش ہوں) تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

297. ‏(‏64‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ أَخْذِ الْأَجْرِ عَلَى الْأَذَانِ
297. اذان پڑھنے کی اُجرت لینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 423
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے قرآن مجید سکھا دیں اور مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیں۔ وہ کہتے ہیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (‏‏‏‏تو اُن کا امام ہے) ان کے کمزور و ناتواں شخص کا خیال کر کے جماعت کرانا، اور مؤذن ایسے شخص کو مقرر کرنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے۔ یزید ابوالعلاء سے بھی مذکورہ بالا روایت کی طرح مروی ہے لیکن ان کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ مجھے قرآن مجید سکھا دیں اور وہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بلکہ) تو اُن کا امام ہے۔ اور اُن سے کمزور شخص کا خیال کر کے قرأت کرنا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

298. ‏(‏65‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي أَذَانِ الْأَعْمَى إِذَا كَانَ لَهُ مَنْ يُعْلِمُهُ الْوَقْتَ
298. نابینا شخص کو اذان دینے کی رخصت ہے جبکہ اسے وقت کی اطلاع کرنے والا موجود ہو
حدیث نمبر: 424
نا بُنْدَارٌ ، نا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ بِلالا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ" . قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَسَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ بِذَلِكَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، قَالَ: وَإِنَّمَا كَانَ بَيْنَهُمَا قَدْرُ مَا يَنْزِلُ هَذَا، وَيَصْعَدُ هَذَا
سیدنا عبدﷲ بن عمررضی اﷲعنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت اذان دیتے ہیں تو تم (سحری) کھاتے پیتے رہو حتیٰ کہ سیدنا ابن اُم مکتُوم رضی اللہ عنہ اذان کہہ دیں (تو تم رُک جاؤ) عبیداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کو یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے سنا ہے، کہتے ہیں کہ ان دونوں کی اذان) کے درمیان اتنا دقفہ ہوتا تھا کہ یہ (اذان کہہ کر) اُترتے اور یہ (اذان کہنے کے لئے) چڑھ جاتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

299. ‏(‏66‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الدُّعَاءِ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ رَجَاءَ أَنْ تَكُونَ الدَّعْوَةُ غَيْرَ مَرْدُودَةٍ بَيْنَهُمَا
299. اذان اور اقامت کے درمیان دعا مانگنا مستحب ہے، اس امید کے ساتھ کہ ان کے درمیان دعا ضرور قبول ہوتی ہے
حدیث نمبر: 425
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی لہٰذا تم دعا مانگا کرو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 426
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 427
نا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ ، نا أَبُو الْمُنْذِرِ هُوَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ الْوَاسِطِيُّ ، نا يُونُسُ ، نا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدَّعْوَةُ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ لا تُرَدُّ، فَادْعُوا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يُرِيدُ الدَّعْوَةَ الْمُجَابَةَ. نا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، نا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، نا إِسْرَائِيلُ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی لہٰذا تم دعا مانگا کرو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 427]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next