اما م صاحب اپنے دو اساتذہ کرام جناب محمد بن یحییٰ اور فہد بن سلمان سے سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 487]
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۂ فاتحہ کی قراءت نہیں کرتا۔“ یہ مخزومی کی روایت ہے۔ حسن بن محمد اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ یہ روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع بیان کرتے ہیں۔ جناب احمد اور عبدالجبار سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے «عن» کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔ جبکہ محمد بن الولید کی روایت میں یہ ہے کہ ”سورۃ فاتحہ کی قراءت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 488]
جس کی بنا پر ایک فرقے نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سورہ فاتحہ کی قراءت چھوڑ دینے سے نمازی کی نماز نقص آتا ہے وہ باطل نہیں ہوتی اور نہ اس پر اس نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q489]
حضرت ابوسائب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی نماز پڑھی اور اُس میں اُم القرآن (سورہ فاتحہ) نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، وہ نماز ناقص ہے، وہ نماز ناقص ہے، مکمل نہیں ہے۔“ تو میں نے عرض کی کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو پھر کیسے قراءت کروں؟) کہتے ہیں، تو اُنہوں نے میرا بازو دبایا اور فرمایا کہ اے فارسی، (اس وقت) تم اسے اپنے دل میں پڑھ لیا کرو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 489]
330. اس بات کی دلیل کا بیان کہ خداج جس کے متعلق بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں خبردار کیا ہے وہ ایسا نقص ہے جس کے ساتھ نماز کفایت نہیں کرتی
کیونکہ نماز میں نقص کی دو قسمیں ہیں:ایک نقص وہ ہے جس کے ہوتے ہوئے نماز کفایت نہیں کرتی-دوسرا نقص وہ ہے کہ جس کے ساتھ نماز درست ہوجاتی ہے،اس کا اعادہ کرنا لازمی نہیں ہوتا اور یہ نقص نہیں ہے جو نماز کے درست ہونے کے ساتھ ساتھ سہو کے دو سجدوں کو واجب کرتا ہوـ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q490]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نماز میں سورہ فاتحہ کی تلاوت نہ کی جائے وہ نماز کافی نہیں ہوتی۔“ وہ (عبدالرحمان) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، اگر میں اما م کے پیچھے (نماز پڑھ رہا) ہوں؟ تو اُنہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ اے فارسی (اس وقت) اپنے دل میں پڑھ لیا کرو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 490]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم قراءت کی ابتداء «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے کیا کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 491]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم قراءت کا آغاز «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے کرتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 492]
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھی تو اسے ایک آیت شمار کیا، اور «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» (کے ساتھ) دو آیتیں شمار کیں۔ اور «وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» (کی تلاوت کرنے کے بعد) اپنی پانچوں اُنگلیوں کو جمع کرلیا۔ (یعنی اسے پانچویں آیت شمار کیا۔)[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 493]
333. اس حدیث کا بیان جس سے استدلال کرنے ہوئے کم علم شخص کو غلطی لگی ہے اور اسے وہم ہوا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سورہ فاتحہ اور دیگر سورتوں (کے شروع) میں ِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ نہیں پڑھتے تھے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نماز پڑھی تو میں نے ان میں سے کسی کو «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کی اسانید اور ان کے الفاظ کتاب الصلاۃ، كتاب الكبير اور معاني القرآن میں بیان کیے ہیں اور میں نے اس مسئلے کے متعلق کہ «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» قرآن مجید کی سورتوں کے آغاز میں کتاب اللہ کی ایک سورت ہے دو جُز کے برابر دلائل املاء کروائے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 494]