اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ پاؤں کو دھونے کی بجائے اُن کا مسح کرنے والا آگ کے عذاب کا مستحق ہے۔ سوائے اس کے کہ اللہ تعالی معاف فرمادے اور درگزر کرے، ہم اللہ تعالی کے عذاب سے اُس کی پناہ مانگتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: Q166]
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیھچے رہ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پہنچے اور ہمیں عصر کی نماز نے جلدی میں ڈال دیا تھا اور ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے۔ ہم اپنے قدموں کا مسح کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھ کر کہ ہم پاؤں پوری طرح دھونے کے بجائے اُن کا مسح کر رہے ہیں) دو یا تین بار بآوازِ بلند فرمایا: ”(خشک رہ جانے والی) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔“ یہ عفان بن مسلم کی حدیث ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 166]
حضرت ابووائل شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو تین تین بار وضو کرتے ہوئے دیکھا، اور اپنے سر اور اپنے دونوں کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصّےکا مسح کیا، اوراپنے دونوں قدم تین تین باردھوئے، اوراپنی اُنگلیاں دھوئیں، اپنی داڑھی کا خلال کیا، اور اپنا چہرہ دھویا، اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواس طرح (وضو) کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 167]
امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم پاؤں کی اُنگلیوں کے تین بار خلال کے متعلق سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کر چکے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: Q168]
سیدنا لقیط بن صبره رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے وضو کے متعلق بیان فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکمّل وضو کرو، اُنگلیوں کا خلال کرو، اور اگر تم روزے کی حالت میں نہ ہو تو ناک میں اچھی طرح پانی ڈالو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 168]
امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تین تین بار وضو کرنے کی کیفیت کے متعلق سیدنا عثمان بن عفان اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم کی احادیث (ذکر ہو چکی) ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 169]
سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےدو دو مرتبہ وضو کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 170]
اور اس دلیل کا بیان کہ اعضائے وضو ایک ایک بار دھونے والے پر بھی غاسل (دھونے والے) کا اطلاق ہوتا ہے۔ اور الله تعالی نے مقدار کے تعین کے بغیر اعضائے وضو کو دھونے کا حکم دیا ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبه اعضائے وضو کو دھونے اور بعض کو جفت اور بعض کو طاق مرتبہ دھونے میں یہ دلیل ہے کہ (وضو میں) یہ سب طریقے جائز ہیں۔ اور جو شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف اوقات میں وضو کے مختلف طریقوں میں سے کسی ایک طریقے پرعمل کرلے وہ فرض وضو کو ادا کرنے والا ہوگا۔ کیونکہ یہ (وضو کے) مباح (طریقوں) کا اختلاف ہے یہ ایسا اختلاف نہیں کہ جس میں بعض (طریقے) مباح ہوں اور بعض ممنوع اور ناجائز ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: Q171]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک بار وضو کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 171]