سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے بھلائی فرما اور میرے لیے بھلائی ہی کا انتخاب کیجیے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1471]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 865، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12610، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 528، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3576، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3199، 3516، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2449» زنفل عرقی ضعیف ہے۔
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ بدری کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے تو میری سیرت بھی اچھی بنا دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1472]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه مكارم الاخلاق للخرائطي: 9، عن ابي مسعود، أحمد: 4031، ابويعلي: 5075، ابن حبان: 959، عن ابن مسعود»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے تو میری سیرت بھی اچھی بنا دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1473]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه مكارم الاخلاق للخرائطي: 9، عن ابي مسعود، أحمد: 4031، ابويعلي: 5075، ابن حبان: 959، عن ابن مسعود»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: بتلائے اگر مجھے شب قدر کا علم ہو جائے تو میں کون سی دعا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کہو: اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنے کوپسند کرتا ہے لہٰذا مجھے معاف فرما دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1474]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1948، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26021» ابن بریدہ کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں۔
حدیث نمبر: 1475
1475 - ونا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا أَبُو سَعِيدٍ الْحَارِثِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ قَادِمٍ، نا الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
یہ روایت ایک اور سند سے بھی جریری سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1475]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1948، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26021» ابن بریدہ کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ ماہ رمضان آچکا ہے تو میں کون سی دعا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کہو: اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے معاف فرما دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1476]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ولید بن عمر و ضعیف ہے اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! بتلائے اگر میں شب قدر پالوں تو اس میں کون سی دعا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کہو: اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنے کو پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے بھی معاف فرما دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1477]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1948، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26021» ابن بریدہ کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر میں شب قدر کو پالوں تو اس میں کون سی دعا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کہو: اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنے کو پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے بھی معاف فرما دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1478]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1948، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26021» ابن بریدہ کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں۔
901. اے اللہ! میرے وہ گناہ معاف فرما جو میں نے غلطی سے کیے اور جو جان بوجھ کر کیے، جو چھپ کر کیے اور جو علانیہ کیے، جو لا علمی میں کیے اور جو جانتے بوجھتے ہوئے کیے
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک یہ بھی تھی: ”اے اللہ! میرے وہ گناہ معاف فرما جو میں نے غلطی سے کیے اور جو جان بوجھ کر کیے، جو چھپ کر کیے اور جو علانیہ کیے، جو لا علمی میں کیے اور جو جانتے بوجھتے ہوئے کیے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1479]
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حصین اسلام قبول کرنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! عبد المطلب اپنی قوم کے لیے بہتر تھا وہ (جانوروں کی) کلیجی اور کو ہان کا گوشت کھلایا کرتا تھا جبکہ آپ تو ان (جانوروں) کو مکمل ذبح کر دیتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اللہ نے چاہا جواب دیا۔ پھر حصین کہنے لگا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ مجھے کیا پڑھنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اے اللہ! بے شک میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں اس بات کا تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے میرے بھلائی کے کام پر پختگی عطا فرمادے۔“ کہتے ہیں: پھر اس کے بعد حصین اسلام لے آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: بے شک میں نے پہلی مرتبہ بھی آپ سے سوال کیا تھا اور اب بھی آپ سے سوال کرتا ہوں کہ آپ مجھے کیا پڑھنے کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کہو: ”اے اللہ! میرے وہ گناہ معاف فرما جو میں نے چھپ کر کیے اور جو علانیہ کیے، جو غلطی سے کیے اور جو جان بوجھ کر کیے، جو لاعلمی میں کیے اور جو جانتے بوجھتے ہوئے کیے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1480]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 899، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10766، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20311»