سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منی میں خیف کے مقام پر کھڑے ہو کر فرمایا: ”اللہ اس بندے کو تروتازہ رکھے جس نے میری بات سن کر محفوظ کر لی پھر اسے ان تک پہنچا دیا جنہوں نے اسے نہیں سنا تھا بعض اوقات حامل فقہ ایسا ہوتا ہے جسے اس (حدیث) کی فقہ (سمجھ بوجھ) نہیں ہوتی اور بعض اوقات حامل فقہ ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنے سے بڑھ کر فقیہ تک پہنچا دیتا ہے۔“ اور انہوں نے مکمل حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1421]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 293، 294، 295، والدارمي فى «مسنده» برقم: 233، 234، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 231، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17010» اسحاق اور زہری مدلس راویوں کا عنعنہ ہے
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس بندے کو ترو تازہ رکھے جس نے میرا کلام سنا اور اس میں (اپنی طرف سے) اضافہ نہ کیا۔ بعض اوقات حامل حکمت و دانائی ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنے سے بڑھ کر اس کو محفوظ رکھنے والے تک پہنچا دیتا ہے۔ تین چیزوں میں مومن کا دل کبھی خیانت نہیں کرتا: اللہ کے لیے اخلاص کے ساتھ عمل کرنا، حکمرانوں کی خیر خواہی کرنا اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا کیونکہ ان کی دعوت (دعا) ان کو چاروں اطراف سے گھیر لیتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1422]
سیدنا ابن بجبير رضی اللہ عنہ جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں، کہتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت بھوک لگی آپ نے اپنے پیٹ پر پتھر رکھ لیا پھر فرمایا: ”سنو! کتنی ہی جانیں ایسی ہیں جو دنیا میں تو خوب کھانے پینے والی، ناز و نعمت میں رہنے والی ہیں لیکن قیامت کے دن بھوکی ننگی ہوں گی۔ سنو! کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنے نفس کی عزت کرنے والے ہیں حالانکہ وہ اسے ذلیل کرنے والے ہیں۔ سنو! کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنے نفس کو ذلیل کرنے والے ہیں حالانکہ (حقیقت میں) وہ اس کی عزت کرنے والے ہیں۔ سنو! کتنے ہی ایسے ہیں جو ان چیزوں میں جو اللہ نے اپنے رسول کو بطور فئے عطا کی ہیں زبر دستی گھسنے والے عیش وعشرت چاہنے والے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ ٰ کے ہاں ان کا کوئی حصہ نہیں۔ سنو! بے شک جنت کا عمل سخت اونچی مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ سنو! بے شک دوزخ کا عمل آسان لذت و شہوت کے ساتھ گھرا ہوا ہے۔ سنو! کتنی ہی ایسی خواہشات ہیں جن کی لذت ایک گھڑی کی ہے لیکن وہ لمبے عرصے کے غم کا وارث بنا دیتی ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1423]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، شعب الايمان: 1388، تاريخ دمشق: 4/123» سعید بن سنان کندی متروک ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں سوائے رات بھر جاگنے کے کچھ نہیں ملتا اور کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1424]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 13413، بقیہ بن ولید مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں ان کے قیام میں سے رات بھر جاگنے ہی کا حصہ ملتا ہے اور کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنہیں ان کے روزے میں سے بھوک اور پیاس ہی کا حصہ ملتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1997، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3481، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1576، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1690، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8402، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8978»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنہیں ان کے روزے میں سے بھوک اور پیاس کے سوا کوئی حصہ نہیں ملتا اور کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں ان کے قیام میں سے رات بھر جاگنے کے سوا کوئی حصہ نہیں ملتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1426]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1997، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3481، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1576، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1690، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8402، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8978»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”کتنے ہی کھانا کھا کر شکر ادا کرنے والے ایسے ہیں جو اجر میں روزہ رکھ کر صبر کرنے والوں سے بڑھ کر ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1427]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، ابن الاعرابي: 1734» بشر بن ابراہیم سخت ضعیف ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر سائل جھوٹ نہ بولتے تو انہیں خالی ہاتھ لوٹانے والے عذاب سے کبھی محفوظ نہ رہتے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1428]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 3126» عبداللہ بن عبد الملک قرشی ضعیف ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں معلوم ہو جاتا جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنتے اور زیادہ روتے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1429]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6485، 6637، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 113، 358، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2313، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8823، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7615، 8239»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں معلوم ہو جاتا جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1430]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6486، ومسلم: 426 وابن ماجه: 4191، والترمذي فى «جامعه» برقم: 156، 3056، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1242، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12226»