سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اے اللہ! میری امت کے لیے اس کے جمعرات کے دن صبح کے وقت میں برکت فرما۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1492]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، تاريخ دمشق: 170/69، والعلل المتناهية: 513» عبد الصمد بن موسیٰ ضعیف ہے۔ اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
حدیث نمبر: 1493
1493 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، أنا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، نا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ كَثِيرٍ، أنا سُفْيَانُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا»
سیدنا صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میری امت کے لیے اس کے صبح کے وقت میں برکت فرما۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1493]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 2606، والترمذي: 1212، وابن ماجه: 2236، ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4754، 4755،وأحمد فى «مسنده» برقم: 15677، 15682»
سیدنا نبيط بن شریط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میری امت کے لیے اس کے صبح کے وقت میں برکت فرما۔“ طبرانی نے کہا: نبیط سے یہ حدیث صرف اسی سند کے ساتھ مروی ہے، اسے ان کا بیٹا ان سے بیان کرنے میں منفرد ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1494]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الصغير: 65،» أحمد بن اسحاق بن ابراہیم کذاب ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عافیت والے! تمام آرزوئیں تجھی پر منتہٰی ہوتی ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1495]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 6694، شعب الايمان: 9670» رشدین بن سعد ضعیف ہے۔ اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک یہ بھی تھی: ”پروردگار! میری توبہ قبول فرما، میرے گناہ دھو ڈال اور میری دعا قبول کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1496]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 947، 948، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1510، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3551، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3830، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2022، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 717، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30003»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے یہ كلمات ضرور پڑھتے: اے اللہ! میں تیری توفیق سے اٹھا، تیری طرف متوجہ ہوا اور تجھی کو مضبوطی سے تھاما۔ تو میرا بھروسا ہے اور تو ہی میری امید ہے۔ اے اللہ! میرے اہم اور غیر اہم کاموں میں مجھے کافی ہو جا، اور ان میں بھی جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! مجھے تقوی کا تو شہ عطا، فرما، اور میرے گناہ بخش دے اور میں جہاں کہیں بھی منہ کروں مجھے خیر کی طرف متوجہ کر۔“ راوی کہتا ہے کہ پھر آپ (یہ کلمات پڑھ کر) سفر کے لیے روانہ ہوتے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1497]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلي: 2770، تهذيب الآثار: 167مسند على، الدعاء للطبراني: 805» عمر بن مساور عجلی ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! بے شک میں تجھ سے اعتدال والی زندگی، صاف ستھری موت اور ایسی عاقبت کا سوال کرتا ہوں جس میں کوئی ذلت ورسوائی نہ ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1498]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه حاكم: 1993، الدعاء للطبراني: 1435، كشف الاستار: 3186» شریک اور اعمش مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے ہوئے فرمایا کرتے: ”اے اللہ! بے شک میں تجھ سے صاف ستھری زندگی اور آسانی والی موت اور ایسی عاقبت کا سوال کرتا ہوں جس میں کوئی ذلت ورسوائی نہ ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1499]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه حاكم: 1993، الدعاء للطبراني: 1435، كشف الاستار: 3186» شریک اور اعمش مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔