سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی اور اس میں تھا: ”اس کے لیے اس کا دہرا اجر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1401]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2550، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1664، بخاري: 2550 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5169، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4764»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی اچھے طریقے سے عبادت کرے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1402]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2550، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1664، بخاري: 2550 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5169، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4764»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ جب غلام اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اچھے طریقے سے اللہ کی عبادت کرے تو اس کے لیے اس کا دہرا اجر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1403]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2550، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1664، بخاري: 2550 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5169، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4764»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ (قیامت کے) بالکل قریب ہوگا تو موت میری امت کے بہترین لوگوں کو ختم کر دے گی جس طرح تم میں سے کوئی طست سے پکی ہوئی تازہ کھجوروں کو ختم کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1404]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه امثال الحديث للرامهرمزى: 91» یحیی ٰبن عبد الله متروک ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اسے گناہوں سے صاف کر دیتی ہے جیسے بھٹی لوہے کو میل کچیل سے صاف کرتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1406]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه المعجم الاوسط: 5351، الادب المفرد: 497، عبد بن حميد: 1487»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک بندہ جب بیمار ہوتا ہے تو اس کی بیماری میں اللہ اس سے گناہوں کو اس طرح صاف کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کا میل کچیل صاف کرتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1407]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه المعجم الاوسط: 5351، الادب المفرد: 497، عبد بن حميد: 1487»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب اپنا فیصلہ اور تقدیر نافذ فرمانا چاہتا ہے تو عقل والوں کی عقلیں سلب کر لیتا ہے یہاں تک کہ ان میں اپنا فیصلہ اور تقدیر نافذ فرما دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1408]
تخریج الحدیث: «منكر، ميزان الاعدال: 4/ 30» محمد بن محمد بن سعید مودب مجہول ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”وعظ و نصیحت کے لیے موت کافی ہے غنی کے لیے یقین کافی ہے اور مشغولیت کے لیے عبادت کافی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1410]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن الاعرابي: 992، شعب الايمان: 10072» ربیع بن بدر متروک ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔