سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی مثال دوریوڑوں کے درمیان سرگرداں پھرنے والی بکری کی مانند ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1371]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2784، والنسائي: 5040، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4، وأخرجه الحميدي فى «مسنده» برقم: 705، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 585، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4966»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی مثال دو ریوڑوں کے درمیان سرگرداں پھرنے والی بکری کی مانند ہے جو نہیں جانتی کہ ان دونوں میں سے کس کے پیچھے جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1372]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2784، والنسائي: 5040، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4، وأخرجه الحميدي فى «مسنده» برقم: 705، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 585، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4966»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے: ”منافق کی مثال دور یوڑوں کے درمیان سرگرداں پھرنے والی بکری کی مانند ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1373]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2784، والنسائي: 5040، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4، وأخرجه الحميدي فى «مسنده» برقم: 705، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 585، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4966»
حدیث نمبر: 1374
1374 - نا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْفَارِسِيُّ، لَفْظًا مِنْ كِتَابِهِ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِيُّ، نا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا مُوسَى بْنُ خَاقَانَ، نا إِسْحَاقُ يَعْنِي الْأَزْرَقَ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً، لَا تَدْرِي أَيُّهَمَا تَتْبَعُ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی مثال (دو ریوڑوں کے درمیان) سرگرداں پھرنے والی بکری کی مانند ہے جو کبھی ایک ریوڑ کی طرف (جفتی کے لیے بکرے کی تلاش میں) بھاگتی ہے اور کبھی دوسرے ریوڑ کی طرف (بھاگتی ہے) وہ نہیں جانتی کہ ان دونوں میں سے کس کے پیچھے جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1374]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2784، والنسائي: 5040، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4، وأخرجه الحميدي فى «مسنده» برقم: 705، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 585، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4966»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی مثال ٹیڑھی پسلی کی مانند ہے اگر تو اسے سیدھا کرنا چاہے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر فائدہ اٹھائے گا تو اسی ٹیڑھ پن کی حالت میں اس سے فائدہ اٹها۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1375]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت ٹیڑھی پسلی کی مانند ہے اگر تو اسے سیدھا کرے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر اس سے فائدہ اٹھائے تو اسی ٹیڑھ پن کی حالت میں اس سے فائدہ اٹھا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1376]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3331، 5184، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1468، 1470، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1188، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1202، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9655»
سیدنا ابوموسی ٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے اگر وہ تجھے اپنے عطر میں سے عطیہ نہیں بھی دے گا تو اس کی خوشبو تجھے (ضرور) پہنچے گی اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے اگر وہ اپنی آگ کی چنگاریوں کے ذریعے تمہیں نہیں جلائے گا تو اس کی بدبودار ہو تجھے (ضرور) پہنچے گی۔“ اس حدیث کو أحمد بن عمرو بن عبد الخالق البز ار نے بھی ”مسند ابی موسیٰ“ میں خلاد بن اسلم مروزی از نضر بن شمیل از عوف از قسامہ بن زبیر از ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے وہ یا تو تجھے اپنے عطر میں سے عطیہ دے دے گا یا پھر اس کے کپڑے سے تجھے خوشبو پہنچے گی اور برے ساتھی کی مثال لو ہار کی مانند ہے اگر وہ تیرے کپڑے نہ بھی جلائے تو تجھے بد بودار بو (ضرور) پہنچائے گا یا اس کا دھواں تجھے ستاتا رہے گا۔“ ابوبکر أحمد بن عمرو نے کہا: اور یہ حدیث تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کی گئی ہے اور ہمیں علم نہیں کہ نضر بن شمیل کے علاوہ بھی کسی نے اسے مرفوع بیان کیا ہو۔ یہ (ابوبکر أحمد بن عمرو) بزار کا وہم ہے کیونکہ یحیی بن معین نے اسے سفیان بن عیینہ از برید بن ابی برده از ابی برده از ابى موسیٰ رضی اللہ عنہ سند سے مرفوع روایت کیا ہے۔ اور یحیی ٰبن معین بزار سے بڑے عالم میں جبکہ سفیان بن عیینہ حدیث میں امام ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1377]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے اگر وہ تجھے نہ بھی جلائے تو اس کی چنگاریاں تجھے پہنچتی رہیں گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1378]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا ابوموسی ٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھو نکنے والے کی مانند ہے اگر وہ تجھے نہ بھی جلائے تو اس کی چنگاریاں تجھے پہنچتی رہیں گی۔“ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1379]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے اور برے ساتھی کی مثال کستوری اٹھانے والے اور آگ کی بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے پس کستوری اٹھانے والا یا تو تجھے (کستوری) عطیہ دے گا یا تو خود اس سے خریدے گا اور یا پھر تو اس سے پاکیزہ خوشبو پائے گا اور آگ کی بھٹی دھونکنے والا یا تو تیرے کپڑے جلا دے گا اور یا پھر تو اس سے بد بودار ہو پائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1380]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»