ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے کی مانند ہے، جسے ہوا حرکت دیتی ہے کبھی وہ اسے کھڑا کر دیتی ہے اور کبھی گرا دیتی ہے۔“ اور انہوں نے باقی حدیث بھی بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1361]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46» اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔
ایک اور سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال بالی کی مانند ہے، جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو کبھی وہ گر پڑتی ہے اور کبھی سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر کی مانند ہے، بے شک صنوبر ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ) جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1362]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46» اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال بالی کی مانند ہے جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو کبھی وہ گر پڑتی ہے اور کبھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر یا ارزن (ایک سخت قسم کا درخت جس کی لاٹھیاں وغیرہ بھی بنتی ہیں) کی مانند ہے جو ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ اچانک) جڑ سے اکھڑجاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1363]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46» اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر جھکاتی رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کی ہے جو زمین پر سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک ہی بار جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔“ ابوعمرو نے کہا: «ارزه» را کی زبر کے ساتھ ہے اور یہ «ارزن» میں سے ہے۔ ابوعبید نے کہا: «ارزه» کا تلفظ «فاعده» کی مثل ہے۔ ابوعبید نے یہ بھی کہا کہ «ارزه» را کی جزم کے ساتھ ہے اور یہ صنوبر کا درخت ہے۔ «المجديه» کا معنی ہے: سیدھا۔ «انجعاف» کا معنی ہے: جڑ سے اکھڑ جانا۔ اور یہ بھی کہا: گیا ہے کہ لفظ «انجعاف»(جیم کی بجائے) خ کے ساتھ «انخعاف» ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1364]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5643، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2810، والطبراني فى «الكبير» برقم: 183، 184، 185، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16010»
سیدنا ابی بن كعب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے، کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر کرتی رہتی ہیں کبھی اسے پچھاڑ دیتی ہیں اور کبھی سیدھا کر دیتی ہیں اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی ہے جو سیدھا کھڑا رہتا ہے اس کی جڑ (زمین سے) جدا نہیں ہوتی یہاں تک کہ ایک ہی بار جڑ سے اکھر جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1365]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، نصر بن عبد العزیز کی توثیق نہیں ملی۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال جسم کی مانند ہے جب اس (جسم) کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا رہتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1366]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وشعب الايمان: 7203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال جسم کی مانند ہے جب اس کی کوئی چیز تکلیف میں مبتلا ہوتی ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1367]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وشعب الايمان: 7203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ مسلمانوں کا آپس میں تعلق قائم رکھنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں اور (اس چیز میں) جو الله نے ان کے درمیان مقرر کر دی ہے مثال جسم کی مانند ہے جب اس کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1368]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، جز من حديث لوين: 108، معجم الشيوخ: 417» وليد بن ابی ثور ضعیف ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الل ہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دل کی مثال زمین پر پڑے پر کی مانند ہے جسے ہوائیں الٹتی چلتی رہتی ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1369]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن الاعرابي: 858، شعب الايمان: 736، معجم الشيوخ: 143» اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔ اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قرآن کی مثال اس اونٹ کی مانند ہے جس کا گھٹنا بندھا ہوا ہو، اگر اس کا مالک اسے باندھے رکھے تو اسے روکے رکھے گا اور اگر اسے چھوڑ دے تو وہ (بھاگ کر) چلا جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1370]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5031، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 789، ومالك فى «الموطأ» برقم: 435، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3783، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4756»