1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
حدیث نمبر: 1361
1361 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، بِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ يُحَرِّكُهَا الرِّيحُ يُقِيمُهَا مَرَّةً وَيَصْرَعُهَا أُخْرَى» ، وَذَكَرَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ
ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مؤمن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے کی مانند ہے، جسے ہوا حرکت دیتی ہے کبھی وہ اسے کھڑا کر دیتی ہے اور کبھی گرا دیتی ہے۔ اور انہوں نے باقی حدیث بھی بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1361]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1362
1362 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، أَيْضًا أنا مُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ سِنَانٍ الدَّوْرَقِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ الْإِمَامِ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، بِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ السُّنْبُلَةِ يُحَرِّكُهَا الرِّيحُ فَمَرَّةً تَقَعُ وَمَرَّةً تَقُومُ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ فَإِنَّ الْأَرْزَةَ لَا تَزَالُ قَائِمَةً حَتَّى تَنْقَعِرَ»
ایک اور سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال بالی کی مانند ہے، جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو کبھی وہ گر پڑتی ہے اور کبھی سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر کی مانند ہے، بے شک صنوبر ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ) جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1362]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1363
1363 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ شَرِيكِ بْنِ الْفَضْلِ الْأَسَدِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ السُّنْبُلَةِ يُحَرِّكُهَا الرِّيحُ فَتَقَعُ مَرَّةً وَتَقُومُ أُخْرَى، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ أَوِ الْأَرْزَنَةِ لَا تَزَالُ قَائِمَةً حَتَّى تَنْقَعِرَ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال بالی کی مانند ہے جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو کبھی وہ گر پڑتی ہے اور کبھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر یا ارزن (ایک سخت قسم کا درخت جس کی لاٹھیاں وغیرہ بھی بنتی ہیں) کی مانند ہے جو ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ اچانک) جڑ سے اکھڑجاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1363]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1364
1364 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، أنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أنا أَبُو عُبَيْدٍ، نا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ يُمِيلُهَا الرِّيحُ مَرَّةً هَكَذَا وَمَرَّةً هَكَذَا، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً» قَالَ أَبُو عَمْرٍو: الْأَرَزَةُ بِفَتْحِ الرَّاءِ مِنْ شَجَرِ الْأَرْزَنِ، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْأَرَزَةُ مِثْلُ فَاعِلَةِ الثَّابِتَةِ، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْأَرْزَةَ بِسُكُونِ الرَّاءِ مِنْ شَجَرِ الْأَرْزِ وَهُوَ الصُّنُوبَرُ، وَالْمَجْذِيَةُ الثَّابِتَةُ، وَالْإِنْجِعَافُ الْإِنْقِلَاعُ، وَيُقَالُ بِالْخَاءِ
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر جھکاتی رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کی ہے جو زمین پر سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک ہی بار جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔
ابوعمرو نے کہا: «ارزه» را کی زبر کے ساتھ ہے اور یہ «ارزن» میں سے ہے۔ ابوعبید نے کہا: «ارزه» کا تلفظ «فاعده» کی مثل ہے۔ ابوعبید نے یہ بھی کہا کہ «ارزه» را کی جزم کے ساتھ ہے اور یہ صنوبر کا درخت ہے۔ «المجديه» کا معنی ہے: سیدھا۔ «انجعاف» کا معنی ہے: جڑ سے اکھڑ جانا۔ اور یہ بھی کہا: گیا ہے کہ لفظ «انجعاف» (جیم کی بجائے) خ کے ساتھ «انخعاف» ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1364]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5643، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2810، والطبراني فى «الكبير» برقم: 183، 184، 185، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16010»

حدیث نمبر: 1365
1365 - حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْفَارِسِيُّ، لَفْظًا مِنْ كِتَابِهِ، أنا أَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَسْنُونَ، نا ابْنُ الْبَخْتَرِيِّ الرَّزَّازُ، نا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُنَادِي، نا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، نا زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ يُقَلِّبُهَا الرِّيحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ لَا يُفَكُّ أَصْلُهَا حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً»
سیدنا ابی بن كعب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے، کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر کرتی رہتی ہیں کبھی اسے پچھاڑ دیتی ہیں اور کبھی سیدھا کر دیتی ہیں اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی ہے جو سیدھا کھڑا رہتا ہے اس کی جڑ (زمین سے) جدا نہیں ہوتی یہاں تک کہ ایک ہی بار جڑ سے اکھر جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1365]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، نصر بن عبد العزیز کی توثیق نہیں ملی۔

844. مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ
844. آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال
حدیث نمبر: 1366
1366 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، أبنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا مِنْجَابٌ، ثنا أَبُو عَامِرٍ الْأَسَدِيُّ، ثنا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى بَعْضُهُ تَدَاعَى سَائِرُهُ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال جسم کی مانند ہے جب اس (جسم) کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا رہتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1366]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وشعب الايمان: 7203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»

حدیث نمبر: 1367
1367 - أنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأُدْفُوِيُّ، أنا أَبُو الطَّيِّبِ أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُرَيْرِيُّ إِجَازَةً، نا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّبَرِيُّ، نا ابْنُ حُمَيْدٍ، وَأَبُو وَكِيعٍ، قَالَا: نا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ كَالْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ شَيْئًا تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال جسم کی مانند ہے جب اس کی کوئی چیز تکلیف میں مبتلا ہوتی ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1367]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وشعب الايمان: 7203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»

حدیث نمبر: 1368
1368 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ، نا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا مِثْلُ الْمُسْلِمِينَ فِي تَوَاصُلِهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَالَّذِي جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ إِذَا وَجِعَ بَعْضُهُمْ وَجِعَ كُلُّهُ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ مسلمانوں کا آپس میں تعلق قائم رکھنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں اور (اس چیز میں) جو الله نے ان کے درمیان مقرر کر دی ہے مثال جسم کی مانند ہے جب اس کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1368]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، جز من حديث لوين: 108، معجم الشيوخ: 417»
وليد بن ابی ثور ضعیف ہے۔

845. مَثَلُ الْقَلْبِ مَثَلُ رِيشَةٍ بِأَرْضٍ تُقَلِّبُهَا الرِّيَاحُ
845. دل کی مثال زمین پر پڑے پر کی مانند ہے جسے ہوائیں الٹتی چلتی رہتی ہیں
حدیث نمبر: 1369
1369 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْقَلْبِ مَثَلُ رِيشَةٍ بِأَرْضٍ تُقَلِّبُهَا الرِّيَاحُ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الل ہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دل کی مثال زمین پر پڑے پر کی مانند ہے جسے ہوائیں الٹتی چلتی رہتی ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1369]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن الاعرابي: 858، شعب الايمان: 736، معجم الشيوخ: 143»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔ اس میں ایک اور علت بھی ہے۔

846. مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الْإِبِلِ الْمُعَلَّقَةِ إِنْ عَقَلَهَا صَاحِبُهَا أَمْسَكَهَا
846. قرآن کی مثال اس اونٹ کی مانند ہے جس کا گھٹنا بندھا ہوا ہو، اگر اس کا مالک اسے باندھے رکھے تو اسے روکے رکھے گا
حدیث نمبر: 1370
1370 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ عِيسَى بْنِ مَعْرُوفٍ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، أبنا أَبُو الْعَلَاءِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الْإِبِلِ الْمُعَلَّقَةِ إِنْ عَقَلَهَا صَاحِبُهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا ذَهَبَتْ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن کی مثال اس اونٹ کی مانند ہے جس کا گھٹنا بندھا ہوا ہو، اگر اس کا مالک اسے باندھے رکھے تو اسے روکے رکھے گا اور اگر اسے چھوڑ دے تو وہ (بھاگ کر) چلا جائے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1370]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5031، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 789، ومالك فى «الموطأ» برقم: 435، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3783، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4756»


Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    Next