سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کا ایک شرف ہوتا ہے اور بے شک سب سے زیادہ شرف والی مجلس وہ ہے جس کے ذریعے قبلہ کی طرف متوجہ ہوا جائے اور بے شک تمہاری مجالس کا انعقاد امانت داری کے ساتھ ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1021]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، المعجم الكبير: 10781، عبد بن حميد: 675، الضعفاء للعقيلي:» ابومقدام ہشام بن زیادہ متروک ہے۔
سیدنا کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بے شک ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1022]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7991، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2336، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17743»
حدیث نمبر: 1023
1023 - أنا سَعْدُ بْنُ مُحَمَّدِ الطَّائِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَوْزَقِيُّ، نا سُفْيَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَرَوِيُّ، نا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ، نا أَبُو صَالِحٍ، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ
سیدنا کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے سنا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7991، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2336، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17743»
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بے شک ہرامت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، فائد البی الورقا متروک ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے دروازے کی دونوں چوکھٹوں کو پکڑا اور بلند آواز سے پکارا: ”اے لوگو! اے اہل اسلام! موت آئی جس کے ساتھ اس نے آنا تھا، وہ اللہ کے دوستوں کے لیے، جو دارالسرور والوں میں سے ہیں جن کی کوشش اور رغبت اس میں رہنے کی ہے، راحت ورحمت اور مبارک واپسی کے ساتھ آئی۔ اے لوگو! اے اہل اسلام! موت آئی جس چیز کے ساتھ اس نے آنا تھا وہ شیطان کے دوستوں کے لیے، جو دار الغرور والوں میں سے ہیں جن کی کوشش اور رغبت اس میں رہنے کی ہے، افسوس پچھتاوا اور گھانے والی واپسی کے ساتھ آئی۔ سنو! ہرکوشاں رہنے والے کی ایک حد ہوتی ہے اور ہر کوشاں رہنے والے کی حد موت ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوسورہ ابن اخی ابی ایوب ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
664. إِنَّ لِكُلِّ عَامِلٍ شِرَّةً
664. بے شک ہر عمل کرنے والے کے لیے (عمل کی) تیزی ہے
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے ایک حدیث بیان کی جس میں یہ بھی تھا: ”بے شک ہر عمل کرنے والے کے لیے (عمل کی) تیزی ہے اور ہر تیزی کے لیے سستی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 2/158، شرح مشكل الآثار: 1236، التمهيد لابن عبد البر: 1/ 196»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ آزاد کردہ غلام تھے جو مسلسل روزہ رکھتے اور رات کو قیام کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر عمل کرنے والے کے لیے تیزی ہے پھر تیزی کے لیے سستی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1027]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه بزار: 4940، شرح مشكل الآثار: 1241» مسلم سخت معیف ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے آپ نے فرمایا: ”معاذ! تم نے صبح کس حال میں کی؟“ انہوں نے عرض کیا: میں نے اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے صبح کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”بے شک ہر بات کی ایک تصدیق ہوتی ہے اور ہر حق کی ایک حقیقت ہوتی ہے۔“ اور لمبی حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1028]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه حلية الاولياء: 313/1، تاريخ دمشق:» اسحاق بن عبد اللہ بن کیسان اور اس کا والد ضعیف ہیں۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بے شک اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»
عامر شعمی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا اور انہوں نے ایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی تھا: سنو! ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے۔ سنو! اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»