1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
حدیث نمبر: 1021
1021 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ فِرَاسٍ، أنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا أَبُو عُبَيْدٍ، نا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ شَرَفًا، وَإِنَّ أَشْرَفَ الْمَجْلِسِ مَا يُسْتَقْبَلُ بِهِ الْقِبْلَةُ، وَإِنَّمَا تَجَالَسُونَ بِالْأَمَانَةِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ہر چیز کا ایک شرف ہوتا ہے اور بے شک سب سے زیادہ شرف والی مجلس وہ ہے جس کے ذریعے قبلہ کی طرف متوجہ ہوا جائے اور بے شک تمہاری مجالس کا انعقاد امانت داری کے ساتھ ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1021]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، المعجم الكبير: 10781، عبد بن حميد: 675، الضعفاء للعقيلي:»
ابومقدام ہشام بن زیادہ متروک ہے۔

662. إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَإِنَّ فِتْنَةَ أُمَّتِي الْمَالُ
662. بے شک ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے
حدیث نمبر: 1022
1022 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، ثنا أَبُو طَاهِرٍ الْمَدِينِيُّ، أبنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَإِنَّ فِتْنَةَ أُمَّتِي الْمَالُ»
سیدنا کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: بے شک ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1022]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7991، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2336، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17743»

حدیث نمبر: 1023
1023 - أنا سَعْدُ بْنُ مُحَمَّدِ الطَّائِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَوْزَقِيُّ، نا سُفْيَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَرَوِيُّ، نا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ، نا أَبُو صَالِحٍ، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ
سیدنا کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے سنا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7991، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2336، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17743»

حدیث نمبر: 1024
1024 - وأنا مَنْصُورُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَنْمَاطِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثَ، نا خَالِدٌ، نا الْمُفَضَّلُ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ فَائِدٍ أَبِي الْوَرْقَاءَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ»
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: بے شک ہرامت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، فائد البی الورقا متروک ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔

663. إِنَّ لِكُلِّ سَاعٍ غَايَةً، وَغَايَةُ كُلِّ سَاعٍ الْمَوْتُ
663. ہرکوشاں رہنے والے کی ایک حد ہوتی ہے اور ہر کوشاں رہنے والے کی حد موت ہے
حدیث نمبر: 1025
1025 - وَجَدْتُ بِخَطِّ شَيْخِنَا أَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ الْغَنِيِّ بْنِ سَعِيدٍ الْحَافِظِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّازِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ الرَّقَاشِيُّ، ثنا يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، ثنا رَبَاحٌ أَبُو الْمُهَاجِرِ الزَّاهِدُ، ثنا أَبُو يَحْيَى الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَبِي سُورَةَ ابْنِ أَخِي أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَخَذَ بِعُضَادَتَيْ بَابِ الْمَسْجِدِ، وَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، يَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا جَاءَ، جَاءَ بِالرَّوْحِ وَالرَّحْمَةِ وَالْكَرَّةِ الْمُبَارَكَةِ لِأَوْلِيَاءِ اللَّهِ مِنْ أَهْلِ دَارِ السُّرُورِ الَّذِينَ كَانَ سَعْيُهُمْ وَرَغْبَتُهُمْ فِيهَا، يَا أَيُّهَا النَّاسُ، يَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا جَاءَ، جَاءَ بِالْحَسْرَةِ وَالنُّدَامَةِ وَالْكَرَّةِ الْخَاسِرَةِ لِأَوْلِيَاءِ الشَّيْطَانِ مِنْ أَهْلِ دَارِ الْغُرُورِ الَّذِينَ كَانَ سَعْيُهُمْ وَرَغْبَتُهُمْ فِيهَا، أَلَا إِنَّ لِكُلِّ سَاعٍ غَايَةً، وَغَايَةُ كُلِّ سَاعٍ الْمَوْتُ»
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے دروازے کی دونوں چوکھٹوں کو پکڑا اور بلند آواز سے پکارا: اے لوگو! اے اہل اسلام! موت آئی جس کے ساتھ اس نے آنا تھا، وہ اللہ کے دوستوں کے لیے، جو دارالسرور والوں میں سے ہیں جن کی کوشش اور رغبت اس میں رہنے کی ہے، راحت ورحمت اور مبارک واپسی کے ساتھ آئی۔ اے لوگو! اے اہل اسلام! موت آئی جس چیز کے ساتھ اس نے آنا تھا وہ شیطان کے دوستوں کے لیے، جو دار الغرور والوں میں سے ہیں جن کی کوشش اور رغبت اس میں رہنے کی ہے، افسوس پچھتاوا اور گھانے والی واپسی کے ساتھ آئی۔ سنو! ہرکوشاں رہنے والے کی ایک حد ہوتی ہے اور ہر کوشاں رہنے والے کی حد موت ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوسورہ ابن اخی ابی ایوب ضعیف ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔

664. إِنَّ لِكُلِّ عَامِلٍ شِرَّةً
664. بے شک ہر عمل کرنے والے کے لیے (عمل کی) تیزی ہے
حدیث نمبر: 1026
1026 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الشَّافِعِيُّ، ثنا هِشَامُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِيُّ، ثنا أَبُو أُمَيَّةَ، ثنا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، ثنا هُشَيْمٌ، ثنا حُصَيْنٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «.. وَذَكَرَ حَدِيثًا وَفِيهِ» إِنَّ لِكُلِّ عَامِلٍ شِرَّةً، وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةً"
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے ایک حدیث بیان کی جس میں یہ بھی تھا: بے شک ہر عمل کرنے والے کے لیے (عمل کی) تیزی ہے اور ہر تیزی کے لیے سستی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 2/158، شرح مشكل الآثار: 1236، التمهيد لابن عبد البر: 1/ 196»

حدیث نمبر: 1027
1027 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْجَوَالِيقِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ الْهَمْدَانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ ضُرَيْسٍ، ثنا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتْ مَوْلَاةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ، فَقِيلَ لَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ عَامِلٍ شِرَّةً، وَالشِّرَّةُ إِلَى فَتْرَةٍ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ آزاد کردہ غلام تھے جو مسلسل روزہ رکھتے اور رات کو قیام کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ہر عمل کرنے والے کے لیے تیزی ہے پھر تیزی کے لیے سستی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1027]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه بزار: 4940، شرح مشكل الآثار: 1241»
مسلم سخت معیف ہے۔

665. إِنَّ لِكُلِّ قَوْلٍ مِصْدَاقًا
665. بے شک ہر بات کی ایک تصدیق ہوتی ہے
حدیث نمبر: 1028
1028 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُنِيرٍ، أبنا أَبُو الْحَسَنِ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا عَمِّي أَبُو بَكْرٍ زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا الْبُخَارِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُنِيبٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَّكِئٌ، فَقَالَ: «كَيْفَ أَصْبَحْتَ يَا مُعَاذُ؟» قَالَ: أَصْبَحْتُ بِاللَّهِ مُؤْمِنًا، قَالَ: «إِنَّ لِكُلِّ قَوْلٍ مِصْدَاقًا، وَلِكُلِّ حَقٍّ حَقِيقَةً» ، الْحَدِيثُ بِطُولِهِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے آپ نے فرمایا: معاذ! تم نے صبح کس حال میں کی؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے صبح کی ہے۔ آپ نے فرمایا: بے شک ہر بات کی ایک تصدیق ہوتی ہے اور ہر حق کی ایک حقیقت ہوتی ہے۔ اور لمبی حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1028]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه حلية الاولياء: 313/1، تاريخ دمشق:»
اسحاق بن عبد اللہ بن کیسان اور اس کا والد ضعیف ہیں۔

666. إِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ
666. بے شک ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بے شک اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں
حدیث نمبر: 1029
1029 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، أبنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا الْعُطَارِدِيُّ، ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بے شک اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»

حدیث نمبر: 1030
1030 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ، أنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، نا أَبُو نُعَيْمٍ، نا أَبُو زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَفِيهِ «أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ»
عامر شعمی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا اور انہوں نے ایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی تھا: سنو! ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے۔ سنو! اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next