سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اشارے کنائے سے بات کرنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1011]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه السنن الكبرى للبيهقي: 20843، الكامل لابن عدي:» داود بن زبرقان متروک اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک افضل چیز جو انسان کھاتا ہے وہی ہے جو اس کی اپنی کمائی میں سے ہو اور اس کی اولا د بھی اس کی اپنی کمائی ہی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1012]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4259، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2307، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3528، 3529، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1358، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2579، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2137، 2290، و النسائي: 4454، والحميدي فى «مسنده» برقم: 248، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24666»
حدیث نمبر: 1013
1013 - وَحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
یہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی علی بن عبد العزیز سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1013]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4259، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2307، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3528، 3529، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1358، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2579، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2137، 2290، و النسائي: 4454، والحميدي فى «مسنده» برقم: 248، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24666»
سیدنا حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک لمبی حدیث میں یہ فرماتے سنا: ”بے شک مانگنا انتہائی محتاج یا تاوان کے بوجھ تلے دبے ہوئے شخص کے لیے ہی جائز ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1014]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 653، 654، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10768، 10777، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3504، 3505» مجالد بن سعيد ضعیف ہے۔
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! كون سا عمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم۔“ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ سے عمل کے متعلق دریافت کر رہا ہوں جبکہ آپ مجھے علم کے متعلق بتا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک کثیر علم کے ساتھ قلیل عمل بھی بہت ہے اور جہالت کے ساتھ کثیر عمل بھی کم ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1015]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، ابومہدی متروک ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
ابوزاہریہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے افضل عمل بتا دیجیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”علم کو لازم پکڑو۔“ اس پر وہ کہنے لگا: میں نے تو آپ سے افضل عمل دریافت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”علم کو لازم پکڑو کیونکہ کثیر علم کے ساتھ قلیل عمل بھی بہت ہے اور جہالت کے ساتھ کثر عمل بھی کم ہے۔“ یہ روایت ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1016]
تخریج الحدیث: مرسل ضعیف، اسے ابوز اہر یہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور حدیر مولی السمط مجہول ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک بندہ (حسن خلق کی وجہ سے) اس روزہ، دار اور شب زنده دار کا درجہ پالیتا ہے جو دن بھر روزہ رکھتا ہو اور رات کو قیام کرتا ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1017]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، شعب الايمان: 7634» عبدالحمید بن سلیمان ضعیف ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر دین کی ایک خصلت ہوتی ہے اور بے شک اس دین کی خصلت حیاء ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1018]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 4181، المعجم الصغير: 13، ابويعلي: 3573» معاویہ بن یحییٰ صدفی ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 1019
1019 - أنا أَبُو مَطَرٍ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَرُوفٍ، نا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، نا مَالِكٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ، يَرْفَعُهُ وَفِيهِ «لِكُلِّ دِينٍ خُلُقٌ، وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ»
يزيد بن طلحہ بن رکانہ اس روایت کو مرفوع بیان کرتے ہیں اور اس میں ہے: ”بے شک ہر دین کی ایک خصلت ہوتی ہے اور اسلام کی خصلت حیاء ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1019]
تخریج الحدیث: «مرسل، الموطا للامام مالك: 1678، شعب الايمان: 7314» اسے یزید بن طلحہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہر چیز کا ایک شرف ہوتا ہے اور بے شک سب سے زیادہ شرف والی مجلس وہ ہے جس کے ذریعے قبلہ کی طرف متوجہ ہوا جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1020]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، المعجم الكبير: 10781، عبد بن حميد: 675، الضعفاء للعقيلي:» ابومقدام ہشام بن زیادہ متروک ہے۔