سیدنا سلمان اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تمہارا رب بڑا باحیا اور سخی ہے وہ اپنے بندے سے حیا کرتا ہے جب وہ اس کی طرف ہاتھ اٹھاتا ہے کہ انہیں خالی لوٹائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1111]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 1488، ترمذي: 3556، ابن ماجه: 3865، آمالي لمحاملي: 433»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے میرے لیے روئے زمین مسجد اور طہارت بنا دی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1112]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ابى شيبة: 7836» مجاہد اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک الله“ یا فرمایا: ”بے شک میرے رب نے زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا تو میں نے اس کے مشرق و مغرب تک کو دیکھ لیا اور بے شک میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک اسے میرے لیے سمینا گیا تھا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1113]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2889، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4252، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2176، 2202، 2219، 2229،وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3952، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22828»
سیدنا ابوہريره رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے میری امت سے ان تمام باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو ان کے دل میں پیدا ہوتی ہیں جب تک وہ ان کے متعلق کلام نہ کریں یا ان پر عمل نہ کریں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1114]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5269، 6664، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 127، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2209، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1183، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2040، 2044، والنسائي: 3464، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1207، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7588»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ نے میری امت سے ان تمام باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو ان کے دل میں پیدا ہوتی ہیں جب تک وہ ان کے متعلق بات نہ کریں یا ان پرعمل نہ کریں۔“ اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے میری امت سے ان تمام باتوں سے درگزر فرمایا ہے جوان کے دلوں میں پیدا ہوتی ہیں جب تک وہ کلام نہ کریں یا ان پر عمل نہ کریں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1115]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5269، 6664، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 127، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2209، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1183، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2040، 2044، والنسائي: 3464، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1207، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7588»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے اپنے عدل و انصاف سے راحت و فرحت کو رضا و یقین میں رکھا ہے جبکہ غم اور پریشانی کوشک اور ناراضی میں رکھا ہے۔“ راوی کو لفظ ”فرحت یا کشادگی“ میں شک ہے (کہ ان میں سے کون سا لفظ ارشاد فرمایا)۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1116]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے عورتوں پر غیرت اور مردوں پر حیاء فرض کر دی ہے۔ پس ان میں سے جس نے ثواب کی نیت سے صبر کیا اس کے لیے شہید کے اجر و ثواب جتنا (اجر وثواب) ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1117]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار: 1490، المعجم الكبير: 10040، الكامل: 227/7» عبید بن صباح ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
710. إِنَّ اللَّهَ عِنْدَ لِسَانِ كُلِّ قَائِلٍ
710. بے شک اللہ ہر بات کرنے والی کی زبان کے پاس ہوتا ہے
عمر بن ذر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ ہر بات کرنے والی کی زبان کے پاس ہوتا ہے لہٰذا بندے کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1118]
تخریج الحدیث: «مرسل، وأخرجه ابن ابى شيبة: 35495، الزهد لابن المبارك: 367، الزهد لابن ابي عاصم: 32» اسے ذر بن عبداللہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روایت کیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ بندے کا عمل اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک اس کی بات سے راضی نہ ہو جائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1119]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبد الکریم ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک الله عز وجل جب کسی قوم کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا سے تو انہیں آزمائش میں ڈال دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1120]
تخریج الحدیث: «منقطع، وأخرجه العلل للدار قطني: 2467» امام دارقطنی رحمہ اللہ اور حماد بن سلمہ کے درمیان انقطاع ہے۔