نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادہ کردہ سیدنا غلام ثو بان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک آدمی اس گناہ کی وجہ سے جس کا وہ ارتکاب کرتا ہے، رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1001]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 86، وابن ماجه: 4022،والطبراني فى «الكبير» برقم: 1442، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22821، ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 872، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1820، 6092» سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شَک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں (کہ اللہ ایسا کرے گا) تو اللہ ضرور ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1002]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4595، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2649، والنسائي: 4759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12496»
حدیث نمبر: 1003
1003 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ السِّمْسَارِ، نا أَبُو زَيْدٍ، نا الْفَرَبْرِيُّ، أنا الْبُخَارِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، نا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اور انہوں نے اس کی مثل حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1003]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4595، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2649، والنسائي: 4759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12496»
حدیث نمبر: 1004
1004 - وأنا صِلَةُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ، أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَيُّوبَ، نا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَجِّيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، نا حُمَيْدٌ، نا أَنَسٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اور انہوں نے اسی کی مثل حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1004]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4595، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2649، والنسائي: 4759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12496»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جو لوگوں کو (ان کی) علامات سے پہچان جاتے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1005]
یہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی ابراہیم بن عبداللہ المخر می سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں «حدثنا ثابت» کی جگہ «عن ثابت» ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1006]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جنہیں اس نے لوگوں کی حاجات کے لیے پیدا کیا ہے، لوگ اپنی حاجات میں گھبرا کر ان کی طرف جاتے ہیں، یہی لوگ قیامت کے دن امن والے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1007]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، الكامل لابن عدي: 315/5» عبدالرحمٰن بن زید بن ا اور عبداللہ بن ابراہیم بن ابی عمر و سخت ضعیف ہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں جنہیں اس نے لوگوں کی حاجات کے لیے پیدا کیا ہے، لوگ پریشانی میں ان کی طرف جاتے ہیں، یہی لوگ قیامت کے دن امن والے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1008]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، الكامل لابن عدي: 315/5» عبدالرحمٰن بن زید بن ا اور عبداللہ بن ابراہیم بن ابی عمر و سخت ضعیف ہیں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے دوڑ لگائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آگے نکل گئے اس پر مسلمان بڑے خوش ہوئے پھر اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! دوبارہ (دوڑ لگا ئیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ چنانچہ آپ نے اس کے ساتھ (دوبارہ) دوڑ لگائی تو وہ آدمی آپ سے آگے نکل گیا، پس آپ کو اور آپ کے صحابہ کو یہ بات ناگوار گزری پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ کا دستور ہے کہ دنیا کی جس چیز کو وہ عروج دیتا ہے اسے پست بھی کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1009]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک خط کا جواب سلام کے جواب کی طرح ضروری ہے۔“ شیخ کہتے ہیں: اس کی سند قوی نہیں ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1010]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، شریک بن عبداللہ نخعی مدلس و مختلط ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔