529. جو نوجوان کسی بوڑھے شخص کی اس کی عمر کی وجہ سے عزت کرے گا اللہ تعالیٰ اس (نوجوان) کے بڑھاپے میں اس کے لئے ایسا شخص مقرر فرما دے گا جو اس کی عزت کرے گا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ ”جو نوجوان کسی بوڑھے شخص کی اس کی عمر کی وجہ سے عزت کرے گا اللہ تعالیٰ اس (نوجوان) کے بڑھاپے میں اس کے لئے ایسا شخص مقرر فرما دے گا جو اس کی عزت کرے گا“۔ [مسند الشهاب/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2022، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5903، تاريخ دمشق: 13/50» ابورحال اور یزید بن بیان ضعیف ہیں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جونو جوان کسی بوڑھے شخص کی اس کی عمر کی وجہ سے عزت کرے گا اللہ اس کے بڑھاپے میں اس کے لیے ایسا شخص مقرر فرمادے گا جو اس کی عزت کرے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 802]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2022، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5903، تاريخ دمشق: 13/50» ابورحال اور یزید بن بیان ضعیف ہیں۔
يحيىٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، جو گھر خوشیوں سے بھرتا ہے وہ عبرت ونصیحت سے ضرور بھرتا ہے اور ہر خوشی کے بعد رنج ضرور آتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 803]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 263» یحییٰ بن ابی کثیر اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان انقطاع ہے۔ نیز عکرمہ بن عمار مدلی کا عنعنہ بھی ہے۔
سیدنا عبد الرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس بندے کو اللہ نے عوام کا حاکم بنایا پھر اس نے ان کی خیر خواہی نہ کی اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 804]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 6979» مجالد بن سعید اور محمد بن ذکوان ضعیف ہیں۔
532. جس بندے کو اللہ تعالیٰ ٰ عوام کا حاکم بنائے (اور) وہ اپنی موت کے دن اس حال میں مرے کہ اپنی عوام کو دھوکا دینے والا ہوتو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔
حسن کہتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد نے سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی اس مرض میں عیادت کی جس میں ان کا انتقال ہوا تھا، معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک میں تمہیں ایک ایسی حدیث تو سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ابھی میری زندگی باقی ہے تو میں تمہیں وہ حدیث بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس بندے کو اللہ تعالیٰ ٰ عوام کا حاکم بنائے (اور) وہ اپنی موت کے دن اس حال میں مرے کہ اپنی عوام کو دھوکا دینے والا ہوتو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔“ اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ اس کی مثل بیان کیا ہے اور اس میں ((غاشا لرعيته))”اپنی عوام کو دھوکا دینے والا“ کی جگہ (وهو غاش)”اور وہ دھوکا دینے والا ہو۔“ کے الفاظ ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 805]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7150، 7151، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 142، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2838، والبيهقي فى "سننه الكبريٰ"، 16735، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20615»
محمد بن عبدالله بن مالک الدار کہتے ہیں کہ زیاد سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے ان کے پاس آیا تو سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اے زیاد! اللہ سے ڈر کیونکہ حاکموں کا شر توڑ پھوڑ کر رکھ دینے والی چیز ہے۔ زیاد نے ان سے کہا: تم تو اصحاب محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں سے گھٹیا درجے کے آدمی ہو۔ انہوں نے کہا: اصحاب محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں گھٹیا درجے کا آدمی کوئی نہ تھا، اے زیاد! کیا میں تجھے ایک ایسی بات نہ بتاؤں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: کیوں نہیں (بتاؤ) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہ باندھنا۔ انہوں نے کہا: اگر (بالفرض) میں کسی عام آدمی پر جھوٹ باندھنے والا ہوتا تو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہ باندھتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جو حاکم اس حال میں رات بسر کرے کہ اپنی عوام کو دھوکا دینے والا ہو تو اس پر جنت کی خوشبو اور اس کی ہوا حرام کر دی جائے گی حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے آرہی ہوگی۔“ راوی کہتا ہے کہ زیاد نے ان سے کہا: مجھ سے جو چاہتے ہو مانگ لو۔ انہوں نے کہا: میں تجھ سے یہی مانگتا ہوں کہ نہ مجھے نفع دے اور نہ نقصان، اگر میں بیمار ہو جاؤں تو میری عیادت کے لیے نہ آنا اور اگر میں مر جاؤں تو میرے جنازے میں بھی شرکت نہ کرنا۔ راوی کہتا ہے کہ پھر چند راتیں ہی گزری تھیں کہ ان (عبداللہ) کا انتقال ہو گیا۔ زیاد نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ ان کے جنازے پر ہجوم لگا رہے ہیں۔ کہنے لگا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: عبداللہ بن مغفل۔ کہنے لگا: اللہ کی قسم! اگر انہوں نے مجھے سے یہ چیز نہ مانگی ہوتی کہ میں ان کے جنازے میں شریک نہ ہوں تو ضرور ان کے جنازے میں شریک ہوتا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 806]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابومعشر ضعیف و مختلط ہے۔
533. مسلمانوں میں سے کوئی آدمی نیک وزیر سے زیادہ اجر والا نہیں جو کسی حاکم کے ساتھ رہے اس کی اطاعت کرے اور اسے ذات باری تعالیٰ ٰ کی اطاعت کرنے کا حکم دے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سے کوئی آدمی نیک وزیر سے زیادہ اجر والا نہیں جو کسی حاکم کے ساتھ رہے اس کی اطاعت کرے اور اسے ذات باری تعالیٰ ٰ کی اطاعت کرنے کا حکم دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 807]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه تاريخ مدينة السلام: 28/5، الترغيب للاصهباني: 2184» فرج بن فضالہ سخت ضعیف ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے کوئی آدمی نیک وزیر سے زیادہ اجر والا نہیں جو کسی حاکم کے ساتھ رہے اس کی اطاعت کرے اور اسے ذات باری تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 808]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه تاريخ مدينة السلام: 28/5، الترغيب للاصهباني: 2184» فرج بن فضالہ سخت ضعیف ہے۔
534. ہر مؤمن کا کوئی نہ کوئی ایسا گناہ ہوتا ہے جسے وہ وقتاً فوقتاً کرتا رہتا ہے وہ اسے نہیں چھوڑتا حتیٰ کہ دنیا چھوڑ جاتا ہے اور بے شک مومن بہت بھولنے والا پیدا کیا گیا ہے جب، اسے (توبہ کی) یاد دہانی کرائی جائے تو وہ یاد کر لیتا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مؤمن کا کوئی نہ کوئی ایسا گناہ ہوتا ہے جسے وہ وقتاً فوقتاً کرتا رہتا ہے وہ اسے نہیں چھوڑتا حتیٰ کہ دنیا چھوڑ جاتا ہے اور بے شک مومن بہت بھولنے والا پیدا کیا گیا ہے جب، اسے (توبہ کی) یاد دہانی کرائی جائے تو وہ یاد کر لیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 809]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 12457، الترغيب للاصبهاني: 26» ابومعاذ اور محمد بن سلیمان ضعیف ہیں۔
535. جب بھی سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دو پہلوؤں میں دو فرشتے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو جلد نعم البدل عطا فرما اور کنجوسی کرنے والے کے مال کو جلد تلف کر دے
سیدنا ابود رداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دو پہلوؤں میں دو فرشتے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو جلد نعم البدل عطا فرما اور کنجوسی کرنے والے کے مال کو جلد تلف کر دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 810]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 686، 3329، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3683، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22135، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1072»