سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے لیے کسی نیکی کے کام میں یاکسی مشکل کے حل میں بادشاہ کے ہاں واسطہ بنا تو قیامت کے دن پاؤں پھسلنے کے وقت پل صراط سے گزرنے میں اللہ اس کی مدد فرمائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 531]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 530، والمعجم الاوسط: 3577» ابراہیم بن ہشام بن یحییٰ ضعیف ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے لیے کسی نیکی کے کام میں یا کسی مشکل کے حل میں بادشاہ کے ہاں واسطہ بنا تو قیامت کے دن پاؤں پھسلنے کے وقت پل صراط پر سے گزرنے میں اللہ اس کی مدد فرمائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 532]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 530، والمعجم الاوسط: 3577» ابراہیم بن ہشام بن یحییٰ ضعیف ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے دستر خوان سے گرے ہوئے کھانے کے ٹکڑے کھائے وہ اور اس کی اولاد اور اس کی اولاد کی اولا د برص، کوڑھ اور جنوں سے محفوظ رہے گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 533]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، محمد بن ولید بن ابان سخت ضعیف ہے۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نردشیر (چوسر) کھیلا وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے آلودہ کیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 534]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2260، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5873، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4939، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3763، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21010، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23445»
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص نزد شیر (جوسر) کھیلا وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت سے آلودہ کیا۔“ اسے مسلم بن حجاج نے زہیر بن حرب از عبدالرحمٰن بن مہدی از سفیان کی سند سے روایت کیا ہے اور اس میں کہاہے: «فكانما صبغ يده» ”پس گویا اس نے اپناہاتھ آلودہ کیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 535]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2260، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5873، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4939، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3763، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21010، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23445»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص کسی قوم کا مہمان بنے تو وہ ان کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ ہرگز نہ رکھے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 536]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 789، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1763، و الكامل لابن عدي: 2/ 18» ایوب بن واقد متروک ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی بدعتی کو جھٹر کا اللہ اس کے دل کو امن و ایمان سے بھر دے گا، اور جس نے کسی بدعتی کو ذلیل کیا اللہ اسے بڑی گھبراہٹ (قیامت) کے دن امن دے گا اور جس نے اس کے لیے نرم گوشہ رکھا اور اسے عزت دی یا اسے خندہ پیشانی سے ملا تو بے شک اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت کو حقیر سمجھا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 537]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوحازم عبدالغفار بن الحسن ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی بدعتی کو ذلیل کیا اللہ اسے بڑی گھبراہٹ کے دن امن دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 538]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابوحازم عبدالغفار بن الحسن ضعیف ہے۔
360. جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ جسمانی طور پر تندرست ہو، اپنے متعلق مطمئن اور بے خوف ہو، اس کے پاس اس کے دن کی خوراک موجود ہو تو گویا اسے ساری دنیا جمع کر کے دے دی گئی
سیدہ ام دردا رضی اللہ عنہا سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ جسمانی طور پر تندرست ہو، اپنے متعلق مطمئن اور بے خوف ہو، اس کے پاس اس کے دن کی خوراک موجود ہو تو گویا اسے ساری دنیا جمع کر کے دے دی گئی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 671، وشعب الايمان: 9878» عبداللہ بن ہانی بن عبدالرحمٰن متہم بالکذب ہے۔
سیدنا عبد الله بن محصن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے متعلق مطمئن اور بے خوف ہو، جسمانی طور پر تندرست ہو، اس کے پاس ایک دن کا کھانا موجود ہو تو گویا اسے ساری دنیا جمع کر کے دے دی گئی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 540]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2346، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4141، والحميدي فى «مسنده» برقم: 443، الادب المفرد: 300»