225. قصہ گو غضب (الہٰی) کا منتظر رہتاہے اور اسے سننے والا رحمت کا منتظر رہتا ہے۔ تاجر رزق کا منتظر رہتا ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والا لعنت کا منتظر رہتا ہے۔
عبادلہ (عبد الله بن عمر، عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن زبیر اور سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قصہ گو غضب (الہٰی) کا منتظر رہتاہے اور اسے سننے والا رحمت کا منتظر رہتا ہے۔ تاجر رزق کا منتظر رہتا ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والا لعنت کا منتظر رہتا ہے۔ نوحہ کرنے والی اور اس کے گرد سننے والی عورتوں پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 311]
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه الكامل لابن عدى: 2/ 168» ۔ عباد بن کثیر سخت ضعیف ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله عزوجل کی اطاعت میں لمبی عمر پانا سعادت ہی سعادت ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 312]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه تاريخ دمشق: 340/35» ابونعیم عبد الرحمن بن قریش مجروح جبکہ ادریس بن موسیٰ مجہول ہے۔
سیدنا عبد الله بن جراد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو قیامت نے زندہ پا لیا (یعنی) وہ مرا نہیں تھا، اس کی بدبختی ہی بدبختی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 313]
تخریج الحدیث: موضوع، یعلی بن اشدق متروک ہے۔ مزید دیکھیں: «السلسلة الضعيفة: 3760»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے اہل و عیال کو مال (حرام) دے کر چھوڑ گیا اور خود گناہ لے کر اپنے رب سے جاملا، اس کے لیے ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 314]
تخریج الحدیث: موضوع، ابراہیم بن أحمد بن بشر عسکری اور قتادہ بن وسیم کی توثیق نہیں ملی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مظلوم کی بد دعا قبول ہوتی ہے اگر چہ وہ فاسق ہی ہو کیونکہ اس کا فسق (کا وبال) اس کی اپنی ذات پر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 315]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 2/ 367، وطيالسي: 2450، وابن ابي شيبة: 22987» ابومعشر ضعیف و مختلط سے ہے۔
سیدنا ابوہريره رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین (آدمیوں کی) دعائیں (ضرور) قبول ہوتی ہیں ان (کی قبولیت) میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی بد دعا، مسافر کی دعا اور والد کی اپنی اولاد پر بد دعا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 316]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أبو داود: 1536، وترمذي: 3448، وابن ماجه: 3862، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2699، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7626»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاضی تین طرح کے ہیں، دو جہنمی ہیں اور ایک جنتی ہے۔ وہ قاضی جس نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے خلاف فیصلہ کیا وہ جہنمی ہے اور وہ قاضی جس نے خواہش نفس کے مطابق فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے اور جس قاضی نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ کیا وہ جنتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 317]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جداً، ابراہیم بن حکم بن ظہیر سخت ضعیف شیعہ ہے۔
سیدنا عبد الله بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو اچھی عادتیں منافق میں نہیں ہو سکتیں: اچھی سیرت اور دین میں سمجھ بوجھ۔“[مسند الشهاب/حدیث: 318]
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 459» محمد بن حمزہ اور سیدنا عبد اللہ بن سلام کے درمیان انقطاع ہے۔ «اضواء المصابيح: 1 /285- السلسلة الصحيحة: 1/ 563»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بری عادتیں کسی مومن میں جمع نہیں ہوسکتیں: بخل اور بد اخلاقی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 319]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ترمذي: 1962، وابويعلي: 1328، والادب المفرد: 282» صدقہ بن موسیٰ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
234. دو طرح کی آنکھوں کو (جہنم کی) آگ نہیں چھوئے گی: ایک وہ آنکھ جو آدھی رات کے وقت اللہ کے ڈر سے روئی اور دوسری وہ آنکھ جورات کے وقت اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی رہی
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ (اپنے والد) سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”دو طرح کی آنکھوں کو (جہنم کی) آگ نہیں چھوئے گی: ایک وہ آنکھ جو آدھی رات کے وقت اللہ کے ڈر سے روئی اور دوسری وہ آنکھ جورات کے وقت اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی رہی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 320]