سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں بھلائی والے آخرت میں بھی بھلائی والے ہیں ”اور دنیا میں برائی والے آخرت میں بھی برائی والے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبداللہ بن أحمد بن ربیعہ غیر ثقہ ہے۔
سیدنا ابوموسىٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت دار خزانچی جو خوش دلی سے وہ چیز (اللہ کی راہ میں) دے دے جس کا اسے حکم ملا ہو تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 302]
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت دار خزانچی جو خوش دلی سے وہ چیز (اللہ کی راہ میں) دے دے جس کا اسے حکم ملا ہو تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 303]
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بادشاہ زمین پر اللہ کا سایہ ہے ہر مظلوم اس کی طرف پناہ پکڑتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 304]
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه بزار: 5383، وشعب الايمان: 6984، والكامل لابن عدى 4/402» سعید بن سنان کذاب متروک را دی ہے۔
محمد بن يزيد بن خنیس مکی کہتے ہیں کہ ہم سفیان ثوری کے پاس ان کی عیادت کے لیے حاضر ہوئے تو سعید بن حسان بھی ان کے پاس عیادت کرنے آ گئے، سفیان نے ان سے کہا: مجھے دوبارہ وہ حدیث سناؤ جو تم نے مجھے بیان کی تھی۔ انھوں نے کہا: مجھے ام صالح نے صفیہ بنت شیبہ سے، اس نے ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کی ہر بات اس کے خلاف پڑتی ہے، اس کے حق میں نہیں جاتی سوائے نیکی کا حکم دینے، برائی سے منع کرنے اور اللہ کا ذکر کرنے کے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 305]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ترمذي: 2412، وابن ماجه: 3974، وابويعلي: 7132» ام صالح مجہولہ ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کام میں سوچ و بچار، ثابت قدمی، میانہ روی اور خاموشی نبوت کا چھبیسواں حصہ ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 306]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، برسقاء ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبياء علیہم السلام قائد ہیں، فقہاء سردار ہیں اور ان کی مجلسوں میں بیٹھنا (علم میں) اضافے کا باعث ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 307]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه دار قطني: 80/3، وشعب الايمان: 10096» حارث الاعور اور عبد العزیز بن حصین سخت ضعیف ہیں۔
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہانبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی چیز ظاہر کرنے والا جس کا وہ مالک نہ ہو، جھوٹ کا جوڑا زیب تن کرنے والے (دھو کے باز) کی مانند ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 308]
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی چیز ظاہر کرنے والا جو اسے نہ دی گئی ہو، جھوٹ کا جوڑا زیب تن کرنے والے کی مانند ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 309]
موسىٰ بن جعفر اپنے والد سے، وہ ان کے دادا سے متصل سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانے سے پہلے وضو کرنا فقر کو دورکرتا ہے اور کھانے کے بعد (وضو کرنا) صغیرہ گناہوں کومٹاتا ہے اور نظر کو درست کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 310]
تخریج الحدیث: اسنادہ منقطع، اسے موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن حسین نے اپنے والد جعفر سے انہوں نے ان کے دادا محمد بن علی سے روایت کیا محمد بن علی کے آگے سند نہیں۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔