11-وہب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنگ چال بازی (کا نام) ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 11]
13-عبد الله بن معقل کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ان کو کہا: بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”ندامت توبہ ہے۔“ [مسند الشهاب/حدیث: 13]
14-عبدالله بن معقل کہتے ہیں کہ میرے والد نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 14]
15-سيدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا: ”جماعت رحمت اور افتراق عذاب ہے۔“ [مسند الشهاب/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد 4/ 375- السنة لابن ابي عاصم: 93»
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین خیر خواہی (کا نام) ہے، دین خیر خواہی (کا نام)ہے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے؟ فرمایا: ”اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه مسلم 55، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4574، 4575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4202، 4203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4944، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16754، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17214، والحميدي فى «مسنده» برقم: 859، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7164»
امام سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے قعقاع بن حكيم عن ابی صالح عن عطاء بن یزید کی سند سے انہیں حدیث بیان کی۔ امام سفیان کہتے ہیں: پھر میں ان (ابوصالح) کے بیٹے سہیل سے ملا۔ میں نے کہا: کیا آپ نے اپنے والد سے وہ حدیث سنی ہے جو عمرو بن دینار نے قعقاع بن حکیم ابی صالح کی سند سے ہمیں بیان کی ہے ؟ انہوں نے کہا: میں نے وہ حدیث اس سے سنی ہے جس نے میرے والد کو بیان کی تھی، میں نے عطاء بن یز ید لیشی کو تمیم داری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے سنا تھا انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ اسلام نے تین بار فرمایا: ”دین خیر خواہی (کا نام) ہے“۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے ۔“ اس حدیث کو امام مسلم نے بھی محمد بن عباد مکی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: ہمیں سفیان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سہیل سے کہا: بے شک عمرو نے قعقاع سے اس نے آپ کے والد کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے کہا: مجھے امید ہے کہ (میری سند میں) مجھ سے ایک آدمی (کا واسطہ) کم ہو جائے گا پھر انہوں نے کہا: میں نے یہ حدیث اس شخص سے سنی جس سے میرے والد نے سنی تھی، شام میں ان کا ایک دوست تھا (سارا واقعہ بیان کیا) پھر امام سفیان نے یہ حدیث سہیل عن عطاء بن يزيد عن تمیم الداری کی سند سے ہمیں بیان کی کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه مسلم 55، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4574، 4575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4202، 4203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4944، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16754، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17214، والحميدي فى «مسنده» برقم: 859، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7164»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین خیر خواہی (کا نام) ہے ۔“ عرض کیا گیا: ”اللہ کے رسول! کس کے لیے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے ۔“[مسند الشهاب/حدیث: 19]