1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
حدیث نمبر: 11
11 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ، ثنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا أَحْمَدُ، هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، ثنا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا أَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْحَرْبُ خُدْعَةٌ» ؟ قَالَ: نَعَمْ
11-وہب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنگ چال بازی (کا نام) ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔
[مسند الشهاب/حدیث: 11]
تخریج الحدیث: «صحيح، تهذيب الاثار للطبري: 4/ 122: 198»

حدیث نمبر: 12
12 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ، ثنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ مُكْرَمٍ، ثنا أَبُو عَاصِمٍ، أنا. نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَرْبُ خُدْعَةٌ»
12- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگ چال بازی (کا نام) ہے۔
[مسند الشهاب/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أحمد 297/3» ابوزبیر مدلس کا عنعنہ ہے۔

7. النَّدَمُ تَوْبَةٌ
7. ندامت توبہ ہے
حدیث نمبر: 13
13 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَبُو طَاهِرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا سُفْيَانُ هُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّدَمُ تَوْبَةٌ»
13-عبد الله بن معقل کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ان کو کہا: بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ندامت توبہ ہے۔
[مسند الشهاب/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح، أخرجه ابن ماجه: 4252، أحمد: 1/376، الحميدي: 105»

حدیث نمبر: 14
14 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّارُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، ثنا سُفْيَانُ يَعْنِي الثَّوْرِيَّ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: سَأَلَ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّدَمُ تَوْبَةٌ» ؟ قَالَ: نَعَمْ
14-عبدالله بن معقل کہتے ہیں کہ میرے والد نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
[مسند الشهاب/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح، أخرجه ابن ماجه: 4252، أحمد: 1/376، الحميدي: 105»

8. الْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ، وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ
8. جماعت رحمت اور افتراق عذاب ہے
حدیث نمبر: 15
15 - أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الْمَالِينِيُّ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ حُبَابٍ، هُوَ ابْنُ مَخْلَدٍ، ثنا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، ثنا أَبُو وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ: «الْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ، وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ»
15-سيدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا: جماعت رحمت اور افتراق عذاب ہے۔
[مسند الشهاب/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد 4/ 375- السنة لابن ابي عاصم: 93»

9. الْأَمَانَةُ غِنًى
9. امانت مالداری ہے
حدیث نمبر: 16
16 - أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَسَدِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، ثنا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، ثنا أَبِي، ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْأَمَانَةُ غِنًى»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: امانت مالداری ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 16]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، یزید الرقاشی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے»

10. الدِّينُ النَّصِيحَةُ
10. دین خیر خواہی (کا نام) ہے
حدیث نمبر: 17
17 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ أَيُّوبَ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ، الدِّينُ النَّصِيحَةُ» ، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِنَبِيِّهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین خیر خواہی (کا نام) ہے، دین خیر خواہی (کا نام)ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه مسلم 55، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4574، 4575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4202، 4203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4944، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16754، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17214، والحميدي فى «مسنده» برقم: 859، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7164»

حدیث نمبر: 18
18 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَاهُ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ سُفْيَانُ: فَلَقِيتُ ابْنَهُ سُهَيْلًا فَقُلْتُ: سَمِعْتُ مِنْ أَبِيكَ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنَ الَّذِي حَدَّثَ أَبِي عَنْهُ، سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» ثَلَاثًا، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِنَبِيِّهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَكِّيِّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: قُلْتُ لِسُهَيْلٍ إِنَّ عَمْرًا حَدَّثَنَا عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِيكَ قَالَ: وَرَجَوْتُ أَنْ يُسْقِطَ عَنِّي رَجُلًا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الَّذِي سَمِعَهُ عَنْهُ أَبِي كَانَ صَدِيقًا لَهُ بِالشَّامِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ
امام سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے قعقاع بن حكيم عن ابی صالح عن عطاء بن یزید کی سند سے انہیں حدیث بیان کی۔ امام سفیان کہتے ہیں: پھر میں ان (ابوصالح) کے بیٹے سہیل سے ملا۔ میں نے کہا: کیا آپ نے اپنے والد سے وہ حدیث سنی ہے جو عمرو بن دینار نے قعقاع بن حکیم ابی صالح کی سند سے ہمیں بیان کی ہے ؟ انہوں نے کہا: میں نے وہ حدیث اس سے سنی ہے جس نے میرے والد کو بیان کی تھی، میں نے عطاء بن یز ید لیشی کو تمیم داری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے سنا تھا انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ اسلام نے تین بار فرمایا: دین خیر خواہی (کا نام) ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے ۔
اس حدیث کو امام مسلم نے بھی محمد بن عباد مکی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: ہمیں سفیان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سہیل سے کہا: بے شک عمرو نے قعقاع سے اس نے آپ کے والد کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے کہا: مجھے امید ہے کہ (میری سند میں) مجھ سے ایک آدمی (کا واسطہ) کم ہو جائے گا پھر انہوں نے کہا: میں نے یہ حدیث اس شخص سے سنی جس سے میرے والد نے سنی تھی، شام میں ان کا ایک دوست تھا (سارا واقعہ بیان کیا) پھر امام سفیان نے یہ حدیث سہیل عن عطاء بن يزيد عن تمیم الداری کی سند سے ہمیں بیان کی کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه مسلم 55، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4574، 4575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4202، 4203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4944، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16754، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17214، والحميدي فى «مسنده» برقم: 859، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7164»

حدیث نمبر: 19
19 - وَأَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ النَّحَّاسِ، ثنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ، هُوَ ابْنُ فَهْدٍ، ثنا أَبُو هَمَّامٍ الدَّلَّالُ، ثنا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» . قِيلَ: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین خیر خواہی (کا نام) ہے ۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 19]
تخریج الحدیث: «صحيح، سنن دارمي: 2754، مكارم الاخلاق للطبراني: 66، وانظر الحديث السابق»

11. الْحَسَبُ الْمَالُ، وَالْكَرَمُ التَّقْوَى
11. حسب مال اور بزرگی تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 20
20 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْكِنْدِيُّ، ثنا يَعْقُوبُ بْنُ مُبَارَكٍ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ نُعَيْمٍ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى»
سیدنا برید ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسب مال ہے اور بزرگی تقویٰ ہے ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبدالرحمن بن عمر کندی، یعقوب بن مبارک اور اسماعیل بن محمود بن نعیم کے حالات نہیں ملے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    Next