1-علقمہ بن وقاص لیثی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ فرماتے سنا آپ فرما رہے تھے: ”تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور بے شک انسان کے لیے وہی (صلہ) ہے جس کی اس نے نیت کی، چنانچہ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو تو (فی الواقع) اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے حصول یا کسی عورت سے نکاح کی غرض سے ہوتو (فی الواقع) اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔“ یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے بخاری نے قعنبی سے، انہوں نے مالک سے روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري 1، أبو داود: 2201، وابن ماجه برقم: 4227»
2- سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے اور ہر انسان کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی، چنانچہ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے حصول یا کسی عورت سے نکاح کی غرض سے ہو تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 2]
3- سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجلسیں امانت ہوتی ہیں۔“ اور نصیبی کی روایت میں ہے کہ میں (سیدنا علی رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 3]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، تاريخ مدينة السلام: 468/12 - مكارم الاخلاق للخرائطي: 817» حسین بن عبداللہ بن ضمیرہ کذاب ہے۔
4- سیدہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے مشورہ لیا جائے وہ امین ہوتا ہے لہٰذا اگر وہ چاہے تو مشورہ دے اور اگر چاہے تو خاموش رہے پھر ا گر وہ مشورہ دے تو اسے چاہیے کہ ایسا مشورہ دے کہ اگر وہ (صورت) خود اسے پیش آتی تو وہ اس پر عمل کرتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 4]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، العزلة للخطابي109-السلسلة الضعيفة: 4676» ۔ اسماعیل بن مسلم اور حسن بن محمد ابومحمد بھی ضعیف ہیں۔
5- سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے خادم کا وعدہ فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خادم لایا گیا تو اس آدمی نے کہا: اللہ کے رسول اللہ! آپ میرے لیے پسند فرمائیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے مشورہ لیا جائے وہ امین ہوتا ہے تم اسے لے لو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 5]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، المعجم الكبير للطبراني: 12162» محمد بن کر یب ضعیف ہے۔
6- سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تم میں سے کوئی شخص اپنے بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے جسے وہ پورا نہ کر سکے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”وعدہ ایک عطیہ ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 6]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، حلية الاولياء: 6499 - علل الحديث لابن ابي حاتم 2814» امام ابن ابی حاتم فرماتے ہیں: میں نے اپنے والد سے سنا انہوں نے کہا: کہ یہ حدیث باطل ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں۔ السلسلة الضعيفة: 1554
7- سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وعدہ ایک قرض ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 7]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، المعجم الاوسط: 3513- تاريخ دمشق: -253/52» ابراہیم نخعی اور اعمش مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔ فائدہ: عبد اللہ بن محمد بن ابی اشعث کے متعلق حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ اعمش کے واسطے سے ایک منکر خبر میں آیا ہے، میں اسے نہیں جانتا۔ (میزان الاعتدال: 2/ 490)
9- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بےشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنگ چال بازی (کا نام) ہے۔“ یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے بخاری نے صدقہ بن فضل سے روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 9]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم 1739، ابوداود: 2636، ترمذي: 1675»