حضرت کعب احبار نے کہا کہ جب تم کسی بندہ کا حال جاننا چاہو اس کے پروردگار کے پاس (یعنی مقبول ہوا یا مردود، جنتی ہوا یا دوزخی) تو دیکھو لوگ اس کو کیسا کہتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1632]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 5»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ مجھ کو یہ پہنچا کہ آدمی حسنِ خلق کی وجہ سے رات بھر عبادت کرنے والے اور دن بھر پیاسے رہنے والے (روزہ دار) کا درجہ حاصل کرتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1633]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 6»
سعید بن مسیّب نے کہا: کیا میں نہ بتاؤں تم کو وہ چیز جو بہت سی نمازوں اور صدقہ سے بہتر ہے؟ لوگوں نے کہا: بتاؤ۔ سعید نے کہا: ایک دوسرے کے بیچ صلح کرا دینا، اور بچو تم بغض اور عدوات سے، یہ خصلت مونڈنے والی ہے نیکیوں کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1634]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه وابن عبدالبر فى «التمهيد» برقم: 145/23، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس واسطے بھیجا گیا کہ اخلاق کی خوبیوں کو پورا کردوں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1635]
سیدنا زید بن طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”ہر دین کا ایک خلق ہے (یعنی طور یا طریقہ یا خصلت جس پر وہ دین والے رغبت کرتے ہیں)، اور اسلام کا خلق حیا ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1636]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4181، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 7712، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25862 شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے شواہد کی بناء پر اس روایت کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔ نیز دیکھئے: الصحيحة: 940، صحيح الرغيب والترهيب: 2632، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 9»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ایک شخص کو نصیحت کر رہا تھا اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانے دے، کیونکہ حیا ایمان میں سے ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1637]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 24، 6118، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 36، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 610، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5036، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2615، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 58، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5183، والحميدي فى «مسنده» برقم: 638، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20146، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25849، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1526، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 10»
حضرت حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے چند باتیں بتا دیجئے جن سے میں نفع اٹھاؤں، اور بہت باتیں نہ بتانا میں بھول جاؤں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو غصّہ مت کیا کر۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1638]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 23951، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25895، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20286، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20335، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 11»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”وہ آدمی زور آور نہیں ہے جو کُشتی میں لوگوں کو پچھاڑ دے، زور آور وہ ہے جو اپنے نفس پر قادر ہو غصّے کے وقت۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1639]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6114، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2609، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 717، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 10154، 10155، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7218، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2648، والبزار فى «مسنده» برقم: 7697، 8079، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20287، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25894، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1643، 1644، 1645، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 12»
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو درست نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کی ملاقات ترک کرے، یعنی اس کو چھوڑ دے تین دن سے زیادہ (یعنی تین روز سے زیادہ رنج رکھے)، یا یہ ملے تو وہ نہ دیکھے، یا وہ ملے تو یہ نہ دیکھے، بہتر ان دونوں میں وہ ہے جو پہلے سلام علیک کرے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1640]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6077، 6237، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2560، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5669، 5670، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4911، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1932، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20084، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23982، والحميدي فى «مسنده» برقم: 381، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20223، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25877، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3949، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 13»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بغض کرو، مت حسد کرو، مت پیٹھ پھیرو ایک دوسرے سے، بلکہ ہو جاؤ اللہ کے بندے بھائی بھائی، نہیں درست ہے کسی مسلمان کو کہ اپنے بھائی کو چھوڑ دے تین راتوں سے زیادہ۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6065، 6076، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2559، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5660، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4910، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1935، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14891، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12097، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1217، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3261، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20222، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25881، فواد عبدالباقي نمبر: 47 - كِتَابُ حُسْنِ الْخَلُقِ-ح: 14»