سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے: اگر میں ہرنوں کو چرتے ہوئے دیکھوں مدینہ میں تو ہرگز نہ چھیڑوں ان کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کے دونوں کنارے حرام ہیں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1603]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1869، 1873، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1372، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3751، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4272، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3921، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10063، 10064، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7217، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 11»
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے لڑکوں کو دیکھا انہوں نے ایک لومڑی کو گھیر رکھا تھا ایک کونے میں، تو آپ نے لڑکوں کو ہنکا دیا اور لومڑی کو چھوڑ دیا (کیونکہ مدینہ کے جانور کو پکڑنا حرام ہے جیسے مکّہ میں)۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے یہ کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں ایسا کام ہوتا ہے؟ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1604]
ایک شخص (شرجیل بن سعد) سے روایت ہے کہ میرے پاس سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ آئے اور میں اسواف (ایک موضع ہے اطراف مدینہ میں) میں تھا، اور میں نے شکار کیا تھا ایک چڑیا کا۔ انہوں نے میرے ہاتھ سے اس کو لے کر چھوڑ دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1605]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10083، 10084، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21909، والحميدي فى «مسنده» برقم: 404، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17148، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 37378، والطبراني فى «الكبير» برقم: 4910، 4911، وابن عبدالبر فى ”الاستذكار“ برقم: 40/26-41، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 13»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار آیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے پاس گئیں اور کہا: اے میرے باپ! کیا حال ہے؟ اے بلال! کیا حال ہے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار آتا تو وہ ایک شعر پڑھتے، جس کا ترجمہ یہ ہے: ہر آدمی صبح کرتا ہے اپنے گھر میں، اور موت اس سے نزدیک ہوتی ہے اس کے جوتی کے تسمے سے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار اترتا تو اپنی آواز نکالتے اور پکار کر کہتے: کاش کہ مجھے معلوم ہوتا کہ میں ایک رات پھر مکّہ کی وادی میں رہوں گا، اور میرے گرد اذخر اور جلیل ہوں گی (اذخر اور جلیل دونوں گھاس ہیں مکّہ کی)، اور کبھی میں پھر اتروں گا مجنہ کے پانی پر (مجنہ ایک جگہ ہے کئی میل پر مکّہ سے، وہاں زمانۂ جاہلیت میں بازار تھے)، اور کبھی پھر دکھلائی دیں گے مجھے شامہ طفیل (دو پہاڑ ہیں مکّہ سے تیس میل پر، یا دو چشمے ہیں)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ باتیں سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر بیان کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ”اے پروردگار! محبت ڈال دے ہمارے دلوں میں مدینہ کی جتنی محبت تھی مکّہ کی یا اس سے بھی زیادہ، اور صحت اور تندرستی کر دے مدینہ میں، اور برکت دے اس کے صاع اور مد میں، اور دور کر دے بخار وہاں کا، اور بھیج دے اس بخار کو جحفہ میں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1606]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1889، 3926، 5654، 5677، 6372، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1376، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3724، 5600، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4257، 4258، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6690، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26771، والحميدي فى «مسنده» برقم: 225، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26562، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1303، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 14»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عامر بن فہیرہ کہتے تھے: میں نے موت کو مرنے سے آگے دیکھ لیا ... نامرد کی موت اوپر سے آتی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1607]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه النسائي فى «الكبريٰ» برقم: 4272، 7519، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5600، والحميدي فى «مسنده» برقم: 223، دلائل النبوة للبيھقي: 566/2، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 15»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”مدینہ کی راہوں پر فرشتے ہیں، اس میں نہ طاعون آتا ہے، نہ دجال۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1608]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1880، 5731، 7133، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1379، 1386، 1387، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3737، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8724، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4254، 4259، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3114، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7233، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17154، 17155، 17156، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5465، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 16»
حضرت عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری کلام یہ فرمایا: ”اللہ جل جلالہُ تباہ کرے یہود اور نصاریٰ کو، انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنایا۔ آگاہ رہو عرب میں دو دین نہ رہیں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1609]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11856، 18818، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2205، دلائل النبوة للبيهقي برقم: 204/7، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9987، 19368، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5960 شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو صحیح لغیرہ کہا ہے، کیونکہ اس روایت کے متعدد شواہد موجود ہیں جنہیں علامہ الابانی ؒ نے تحذیر المساجد میں ص 11- 23 میں جمع کیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 17»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جزیرۂ عرب میں دو دین نہ رہیں۔“ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1610]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11743، 18819، والبزار فى «مسنده» برقم: 7786، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7208، 9984، 9990، 14468، 19359، 19367، 19369 شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو صحیح لغیرہ کہا ہے کیونکہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی روایت حسن سند کے ساتھ مروی ہے جو اس کی شاہد ہے: دیکھئے أحمد " 274/6، طبرانی فی المعجم الأوسط: 1066۔ سیرۃ ابن ھشام، نصب «الراية» : 454/3۔، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 18»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کا تجسس کیا، جب ان کی تشفّی ہوگئی اور یقین ہوگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جزیرۂ عرب میں دو دین نہ رہیں“ تو انہوں نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر سے نکال دیا، اور فدک اور نجران کے یہودیوں کو بھی نکال دیا، لیکن خیبر کے یہودی ان کی نہ زمین تھی نہ درخت، اور فدک کے یہودیوں کا آدھا میوہ تھا اور آدھی زمین، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر پر ان سے صلح کر لی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدھی زمین اور میوے کی قیمت لگا کر ان کے حوالے کر دی اور ان کو نکال دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1610B1]
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اُحد کو دیکھ کر: ”یہ پہاڑ ہم کو چاہتا ہے، ہم بھی اسے چاہتے ہیں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1611]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2889، 2893، 3367، 4084، 5425، 6363، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1365، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17169، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 37928، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3922، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12538، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 20»