الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
1. بَابُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
1. جس چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1562
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کاٹا ایک ڈھال کی چوری میں، جس کی قیمت تین درہم تھی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1562]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6795، 6796، 6797، 6798، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1686، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4461، 4463، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4912، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7352، 7353، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4385، 4386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1446، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2347، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2584، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17265، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5310، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 21»

حدیث نمبر: 1563
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ الْمَكِّيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ مُعَلَّقٍ، وَلَا فِي حَرِيسَةِ جَبَلٍ، فَإِذَا آوَاهُ الْمُرَاحُ أَوِ الْجَرِينُ، فَالْقَطْعُ فِيمَا يَبْلُغُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ"
حضرت عبداللہ بن عبدالرحمٰن مکی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میوہ درخت پر لٹکتا ہو، یا جو بکری پہاڑ پر پھرتی ہو، اس کے اٹھا لینے میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، مگر جب وہ بکری اپنے گھر میں آجائے، یا میوہ کاٹ کر کھانے کو کہیں رکھا جائے، پھر اس کو کوئی چرائے تو ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ قیمت اس کی ڈھال کے برابر ہو۔ (یعنی تین درہم ہو یا زیادہ ہو)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1563]
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17319، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3278، وانظر: أبو داود: 1710، 4390، والترمذي: 1289، وابن ماجه: 2596، والنسائي: 4961، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6936
شیخ سلیم ہلالی اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن کہا ہے - الارواء: 2413، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 22»

حدیث نمبر: 1564
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنّ سَارِقًا سَرَقَ فِي زَمَانِ عُثْمَانَ أُتْرُجَّةً، فَأَمَرَ بِهَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ " أَنْ تُقَوَّمَ، فَقُوِّمَتْ بِثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ مِنْ صَرْفِ اثْنَيْ عَشَرَ دِرْهَمًا بِدِينَارٍ، فَقَطَعَ عُثْمَانُ يَدَهُ"
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ترنج (لیموں یا کھٹا یا از قسم سنترہ کوئی پھل) چرایا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی قیمت لگوائی، وہ تین درہم کا نکلا بارہ درہم فی دینار کے حساب سے، تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کا ہاتھ کاٹا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1564]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17188، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3265، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5145، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18972، 18973، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28087، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 1565
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا طَالَ عَلَيَّ وَمَا نَسِيتُ الْقَطْعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ابھی کچھ زیادہ زمانہ نہیں ہوا اور نہ میں بھولی ہوں کہ چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں یا زیادہ میں کاٹا جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1565]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6789، 6790، 6791، 6792، 6792 م، 6793، 6794، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1684، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4455، 4459، 4462، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8231، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4931، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7361، 7362، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4383، 4384، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1445، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2346، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2585، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17253، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24712، والحميدي فى «مسنده» برقم: 281، 282، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 24»

حدیث نمبر: 1566
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ، وَمَعَهَا مَوْلَاتَانِ لَهَا وَمَعَهَا غُلَامٌ لِبَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَبَعَثَتْ مَعَ الْمَوْلَاتَيْنِ بِبُرْدٍ مُرَجَّلٍ قَدْ خِيطَ عَلَيْهِ خِرْقَةٌ خَضْرَاءُ، قَالَتْ: فَأَخَذَ الْغُلَامُ الْبُرْدَ، فَفَتَقَ عَنْهُ فَاسْتَخْرَجَهُ وَجَعَلَ مَكَانَهُ لِبْدًا أَوْ فَرْوَةً وَخَاطَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَوْلَاتَانِ الْمَدِينَةَ دَفَعَتَا ذَلِكَ إِلَى أَهْلِهِ، فَلَمَّا فَتَقُوا عَنْهُ وَجَدُوا فِيهِ اللِّبْدَ وَلَمْ يَجِدُوا الْبُرْدَ، فَكَلَّمُوا الْمَرْأَتَيْنِ، فَكَلَّمَتَا عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ كَتَبَتَا إِلَيْهَا، وَاتَّهَمَتَا الْعَبْدَ، فَسُئِلَ الْعَبْدُ عَنْ ذَلِكَ، فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَتْ بِهِ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُطِعَتْ يَدُهُ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ : " الْقَطْعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا" .
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکّہ کو گئیں، ان کے ساتھ دو لونڈیاں تھیں ان کی آزاد کی ہوئی (مولاۃ) اور ایک غلام تھا عبداللہ بن ابی بکر کی اولاد کا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مکّہ سے ان دو لونڈیوں کے ہاتھ ایک چادر بھیجی، جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں مردوں کی، ایک سبز کپڑے میں لپیٹ کر سی دیا تھا۔ اس غلام نے کیا کیا کپڑے کی سیون ادھیڑ کر اس میں سے چادر نکال لی اور اس کی جگہ ایک تھیلا یا پوستین رکھ دی اور پھر سی دیا، جب وہ لونڈیاں مدینہ کو آئیں اور وہ امانت جن کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا سپرد کی، انہوں نے ادھیڑ کر دیکھا تو نمدہ ہے چادر نہیں ہے، لونڈیوں سے پوچھا، لونڈیوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا یا ان کولکھ بھیجا، اور اپنا گمان غلام پرظاہر کیا، جب غلام سے پوچھا گیا تو اس نے اقرار کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم کیا، اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: چوتھائی دینار یا زیادہ میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1566]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح،وأخرجه النسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4932، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 7417، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17280، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5183، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18964، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»

حدیث نمبر: 1566B1
وَقَالَ مَالِك: أَحَبُّ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ إِلَيَّ: ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ، وَإِنِ ارْتَفَعَ الصَّرْفُ أَوِ اتَّضَعَ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ". وَأَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَطَعَ فِي أُتْرُجَّةٍ قُوِّمَتْ بِثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ، وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک جب چور تین درہم کا مال چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹنا لازم ہوگا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں باتھ کھاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی، اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہاتھ کاٹا ایک ترنج (ازقسم لیموں ایک پھل) میں جس کی قیمت تین درہم ہوئی، یہ میں نے سب سے اچھا سنا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1566B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»

2. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَطْعِ الْآبِقِ وَالسَّارِقِ
2. جو غلام بھاگ جائے پھر چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 1567
حَدَّثَنِي، عَنْ حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَرَقَ وَهُوَ آبِقٌ، فَأَرْسَلَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ لِيَقْطَعَ يَدَهُ، فَأَبَى سَعِيدٌ أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ، وَقَالَ:" لَا تُقْطَعُ يَدُ الْآبِقِ السَّارِقِ إِذَا سَرَقَ". فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " فِي أَيِّ كِتَابِ اللَّهِ وَجَدْتَ هَذَا؟" ثُمَّ" أَمَرَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقُطِعَتْ يَدُهُ"
نافع سے روایت ہے کہ ایک غلام سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بھاگا ہوا تھا، اس نے چوری کی۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس غلام کو سعید بن عاص کے پاس بھیجا جو حاکم تھے مدینہ کے، ہاتھ کاٹنے کو۔ سعید بن عاص نے نہ مانا اور کہا: جب کوئی بھاگ جائے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جاتا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تو نے یہ حکم کس کتاب اللہ میں پایا، پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حکم کیا اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1567]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17234، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3285، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5168، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18983، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28724، 28725، 28733، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 26»

حدیث نمبر: 1568
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زُرَيْقِ بْنِ حَكِيمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ أَخَذَ عَبْدًا آبِقًا قَدْ سَرَقَ، قَالَ: فَأَشْكَلَ عَلَيَّ أَمْرُهُ، قَالَ: فَكَتَبْتُ فِيهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ وَهُوَ الْوَالِي يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّنِي كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ وَهُوَ آبِقٌ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ نَقِيضَ كِتَابِي، يَقُولُ:" كَتَبْتَ إِلَيَّ أَنَّكَ كُنْتَ تَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ سورة المائدة آية 38، فَإِنْ بَلَغَتْ سَرِقَتُهُ رُبُعَ دِينَارٍ فَصَاعِدًا فَاقْطَعْ يَدَهُ"
حضرت زریق بن حکیم نے ایک بھاگے ہوئے غلام کو گر فتار کیا جس نے چوری کی تھی، پھر ان کو یہ مسئلہ مشکل معلوم ہوا، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا، وہ اس زمانے میں امیر المؤمنین تھے، اور یہ بھی لکھا کہ میں سنتا تھا جو غلام بھاگ جائے پھر وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے۔ عمر بن عبد العز یز نے جواب میں لکھا اور میری تحریر کا حوالہ دیا اور کہا کہ تو نے لکھا ہے کہ تو سنتا تھا جو غلام بھاگا ہوا ہو وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو مرد چوری کرے یا عورت چوری کرے تو ان کے ہاتھ کاٹو، یہ بدلہ ہے ان کے کام کا اور عذاب ہے اللہ کی طرف سے، اللہ غالب ہے، حکمت والا۔ پس اگر اس غلام نے چوتھائی دینار کے موافق یا اس سے زیادہ چوری کی ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈال۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1568]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17236، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5169، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18963، 18984، 18985، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27»

حدیث نمبر: 1569
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، كَانُوا يَقُولُونَ: " إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ الْآبِقُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ، قُطِعَ" .
حضرت قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور عروہ بن زبیر کہتے تھے: بھاگا ہوا غلام جب اس قدر چرائے جس میں ہاتھ کاٹنا واجب ہوتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1569]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18981، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28135، 28136، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27ق»

حدیث نمبر: 1569B1
قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا، أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ، قُطِعَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّرَقَةِ/حدیث: 1569B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27ق»


1    2    3    4    Next