1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
حدیث نمبر: 1509B1
قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ فِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشَرَةَ فَرِيضَةً.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ منقلہ میں پندرہ اونٹ ہیں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1509B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق5»

حدیث نمبر: 1509B2
قَالَ مَالِكٌ: وَالْمُنَقِّلَةُ الَّتِي يَطِيرُ فِرَاشُهَا مِنَ الْعَظْمِ، وَلَا تَخْرِقُ إِلَى الدِّمَاغِ، وَهِيَ تَكُونُ فِي الرَّأْسِ وَفِي الْوَجْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ منقلہ وہ ضرب ہے جس سے ہڈی اپنے مقام سے جدا ہو جائے اور دماغ تک نہ پہنچے، اور وہ سر اور منہ میں ہوتی ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1509B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق5»

حدیث نمبر: 1509B3
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْمَأْمُومَةَ وَالْجَائِفَةَ لَيْسَ فِيهِمَا قَوَدٌ. وَقَدْ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَيْسَ فِي الْمَأْمُومَةِ قَوَدٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ مامومہ اور جائفہ میں قصاص نہیں ہے، اور ابن شہاب نے بھی ایسا ہی کہا ہے کہ مامومہ میں قصاص نہیں ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1509B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق5»

حدیث نمبر: 1509B4
قَالَ مَالِكٌ: وَالْمَأْمُومَةُ مَا خَرَقَ الْعَظْمَ إِلَى الدِّمَاغِ، وَلَا تَكُونُ الْمَأْمُومَةُ إِلَّا فِي الرَّأْسِ، وَمَا يَصِلُ إِلَى الدِّمَاغِ إِذَا خَرَقَ الْعَظْمَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مامومہ وہ ضرب ہے جو دماغ تک پہنچ جائے ہڈی توڑ کر، اور مامومہ سر ہی میں ہوا کرتی ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1509B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق5»

حدیث نمبر: 1509B5
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ فِيمَا دُونَ الْمُوضِحَةِ مِنَ الشِّجَاجِ عَقْلٌ. حَتَّى تَبْلُغَ الْمُوضِحَةَ، وَإِنَّمَا الْعَقْلُ فِي الْمُوضِحَةِ فَمَا فَوْقَهَا. وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَى إِلَى الْمُوضِحَةِ فِي كِتَابِهِ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَجَعَلَ فِيهَا خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ، وَلَمْ تَقْضِ الْأَئِمَّةُ فِي الْقَدِيمِ، وَلَا فِي الْحَدِيثِ فِيمَا دُونَ الْمُوضِحَةِ بِعَقْلٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ موضحہ سے کم جو زخم ہو اس میں دیت نہیں ہے جب تک کہ موضحہ تک نہ پہنچے، بلکہ دیت موضحہ میں ہے یا جو اس سے بھی زیادہ ہو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرو بن حزم کی حدیث میں موضحہ میں پانچ اونٹ ہیں، اس سے کم کو بیان نہ کیا، نہ کسی امام نے زمانۂ سابق یا حال میں موضحہ سے کم میں دیت کا حکم کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1509B5]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق5»

حدیث نمبر: 1510
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ قَالَ: كُلُّ نَافِذَةٍ فِي عُضْوٍ مِنَ الْأَعْضَاءِ، فَفِيهَا ثُلُثُ عَقْلِ ذَلِكَ الْعُضْوِ.
_x000D_
حضرت سعید بن مسیّب نے کہا کہ جو زخم پار ہو جائے کسی عضو میں تو اس کی دیت دینی ہوگی۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1510]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17624، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27075، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق6»

حدیث نمبر: 1511
قَالَ مَالِكٌ: كَانَ ابْنُ شِهَابٍ لَا يَرَى ذَلِكَ. قَالَ مَالِكٌ: وَأَنَا لَا أَرَى فِي نَافِذَةٍ فِي عُضْوٍ مِنَ الْأَعْضَاءِ فِي الْجَسَدِ أَمْرًا مُجْتَمَعًا عَلَيْهِ، وَلَكِنِّي أَرَى فِيهَا الِاجْتِهَادَ يَجْتَهِدُ الْإِمَامُ فِي ذَلِكَ وَلَيْسَ فِي ذَلِكَ أَمْرٌ مُجْتَمَعٌ عَلَيْهِ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب کی یہ رائے نہ تھی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک بھی اس ضرب میں کوئی حد مقرر نہیں، بلکہ حاکم کی رائے کے موافق عمل ہوگا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1511]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق7»

حدیث نمبر: 1511B1
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمَأْمُومَةَ وَالْمُنَقِّلَةَ وَالْمُوضِحَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا فِي الْوَجْهِ وَالرَّأْسِ، فَمَا كَانَ فِي الْجَسَدِ مِنْ ذَلِكَ فَلَيْسَ فِيهِ إِلَّا الِاجْتِهَادُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ مامومہ اور منقلہ اور موضحہ فقط سر اور چہرہ میں ہوتے ہیں، اگر اور کسی مقام میں ہوں تو امام کی رائے کے موافق عمل ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1511B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق7»

حدیث نمبر: 1512
عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَقَادَ مِنَ الْمُنَقِّلَةِ.
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے قصاص لیا منقلہ کا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1512]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق9»

حدیث نمبر: 1512B1
قَالَ مَالِكٌ: فَلَا أَرَى اللَّحْيَ الْأَسْفَلَ وَالْأَنْفَ مِنَ الرَّأْسِ فِي جِرَاحِهِمَا لِأَنَّهُمَا عَظْمَانِ مُنْفَرِدَانِ وَالرَّأْسُ بَعْدَهُمَا عَظْمٌ وَاحِدٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ نیچے کا جبڑا اور ناک سر میں داخل نہیں ہے، بلکہ وہ الگ ہیں اورسر الگ ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1512B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق8»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next