امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر سگے دو بھائی مر جائیں، ایک کی اولاد ہو اور دوسرا لاولد ہو، ان دونوں کا ایک سوتیلا بھائی بھی ہو، پھر معلوم نہ ہو سکے کہ پہلے کون سا بھائی مرا ہے تو جو بھائی لاولد مرا ہے اس کا ترکہ اس کے سوتیلے بھائی کو ملے گا، اس کے بھتیجوں کو نہ ملے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1491B3]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر پھوپی اور بھتیجا ایک ساتھ مر جائیں، یا بھتیجے اور چچا ایک ساتھ مر جائیں، اور معلوم نہ ہو سکے پہلے کون مرا ہے، تو چچا اپنے بھتیجے کا وارث نہ ہوگا پہلی صورت میں، اور دوسری صورت میں بھتیجا اپنی پھوپھی کاوارث نہ ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1491B4]
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ لعان والی عورت کا لڑکا یا زنا کا لڑکا جب مر جائے تو اس کی ماں کتاب اللہ کے موافق اپنا حصّہ لے گی، اور جو اس کے مادری بھائی ہیں وہ بھی اپنا حصّہ لیں گے، باقی اس کی ماں کے موالی کو ملے گا اگر وہ آزاد کی ہوئی ہو، اور اگر عربیہ ہو تو بعد ماں اور بھائی بہنوں کے حصّے کے جو بچے گا وہ مسلمانوں کا حق ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1492]
امام مالک رحمہ اللہ نے کہ سلیمان بن یسار سے بھی مجھے ایسا ہی پہنچا اور ہمارے شہر کے اہلِ علم کی یہی رائے ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1493]