الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
حدیث نمبر: 1483B2
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دادا بھائیوں کے ساتھ وارث ہوگا، اس لیے کہ وہ ان سے اولیٰ ہے، کیونکہ دادا بیٹے کے ساتھ بھی چھٹے حصّہ کا وارث ہوتا ہے برخلاف بھائی اور بہنوں کے، اور کیونکہ دادا بھائی کے برابر نہ ہوگا وہ میّت کے بیٹے کے ہوتے ہوئے بھی ایک چھٹا لیتا ہے، تو بھائی بہنوں کے ساتھ تہائی کیوں نہ ملے گا، اس لیے کہ اخیانی بھائی بہن سگے بھائی بہنوں کے ساتھ تہائی لیتے ہیں، اگر دادا بھی موجود ہو تو وہ اخیانی بھائی بہنوں کو محروم کردے گا، پھر وہ تہائی اپنے آپ لے لے گا، کیونکہ اسی نے ان کو محروم کیا ہے، اگر وہ نہ ہو تو اس تہائی کو اخیانی بھائی بہن لیتے، تو دادا نے وہ مال لیا جو سگے یا سوتیلے بھائی بہنوں کو نہیں مل سکتا تھا، بلکہ اخیانی بھائی بہنوں کا حق تھا، اور دادا ان سے اولیٰ تھا اس واسطے اس نے لے لیا، اور اخیانی بھائی بہن کو محروم کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1483B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 7»

حدیث نمبر: 1483B3
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: پھر ہم نے کسی ایسے شخص کو نہیں جانا جس نے اسلام کے آغاز سے لے کر آج تک ان دونوں جدات (کے ساتھ ان) کے علاوہ (کسی اور جدہ) کو بھی وارث بنایا ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1483B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 7»

10. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَمَّةِ
10. پھوپھی کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1484
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ كَانَ قَدِيمًا، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ مِرْسَى أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا صَلَّى الظُّهْرَ، قَالَ:" يَا يَرْفَا هَلُمَّ ذَلِكَ الْكِتَابَ. لِكِتَابٍ كَتَبَهُ فِي شَأْنِ الْعَمَّةِ، فَنَسْأَلَ عَنْهَا وَنَسْتَخْبِرَ عَنْهَا، فَأَتَاهُ بِهِ يَرْفَا. فَدَعَا بِتَوْرٍ أَوْ قَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ. فَمَحَا ذَلِكَ الْكِتَابَ فِيهِ. ثُمَّ قَالَ: «لَوْ رَضِيَكِ اللَّهُ وَارِثَةً أَقَرَّكِ لَوْ رَضِيَكِ اللَّهُ أَقَرَّكِ»
ایک مولیٰ سے قریش کے روایت ہے کہ جس کو ابن موسیٰ کہتے تھے، کہا کہ میں بیٹھا تھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس، انہوں نے ظہر کی نماز پڑھ کر یرفا (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے غلام) سے کہا: میری کتاب لے آنا، وہ کتاب جو انہوں نے لکھی تھی پھوپھی کی میراث کے بارے میں (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی رائے سے پھوپھی کے واسطے میراث تجویز کی تھی، اس قیاس سے کہ پھوپھی کا وارث بھتیجا ہوتا ہے وہ بھی اس کی وارث ہوگی)۔ تو ہم لوگوں سے پوچھیں اور مشورہ لیں (بعد مشورے کے معلوم ہوا کہ پھوپھی کو میراث نہیں)۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کڑائی یا پیالہ منگایا جس میں پانی تھا، اور اس کتاب کو دھو ڈلا، اور فرمایا: اگر پھوپھی کو حصّہ دلانا اللہ کو منظور ہوتا تو اپنی کتاب میں ذکر فرماتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1484]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12206، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3899، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 8»

حدیث نمبر: 1485
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ كَثِيرًا، يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: " عَجَبًا لِلْعَمَّةِ، تُورَثُ وَلَا تَرِثُ"
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ تعجب کی بات ہے کہ پھوپھی کا بھتیجا وارث ہوتا ہے لیکن بھتیجے کی پھوپھی وارث نہیں ہوتی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1485]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12207، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3900، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31771، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9»

11. بَابُ مِيرَاثِ وِلَايَةِ الْعَصَبَةِ
11. عصبات کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1486Q1
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ، وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، فِي وِلَايَةِ الْعَصَبَةِ، أَنَّ الْأَخَ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، أَوْلَى بِالْمِيرَاثِ مِنَ الْأَخِ لِلْأَبِ. وَالْأَخُ لِلْأَبِ، أَوْلَى بِالْمِيرَاثِ مِنْ بَنِي الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. وَبَنُو الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، أَوْلَى مِنْ بَنِي الْأَخِ لِلْأَبِ. وَبَنُو الْأَخِ لِلْأَبِ، أَوْلَى مِنْ بَنِي ابْنِ الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. وَبَنُو ابْنِ الْأَخِ لِلْأَبِ، أَوْلَى مِنَ الْعَمِّ أَخِي الْأَبِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. وَالْعَمُّ أَخُو الْأَبِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، أَوْلَى مِنَ الْعَمِّ أَخِي الْأَبِ لِلْأَبِ. وَالْعَمُّ أَخُو الْأَبِ لِلْأَبِ، أَوْلَى مِنْ بَنِي الْعَمِّ أَخِي الْأَبِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. وَابْنُ الْعَمِّ لِلْأَبِ، أَوْلَى مِنْ عَمِّ الْأَبِ أَخِي أَبِي الْأَبِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس امر میں کچھ اختلاف نہیں ہے، اور ہم نے اپنے شہر والوں کو اسی پر پایا کہ سگا بھائی مقدم ہے سوتیلے بھائی پر، اور سوتیلا بھائی مقدم ہے سگے بھائی کے بیٹے پر، اور سگے بھائی کا بیٹا مقدم ہے سوتیلے بھائی کے بیٹے پر، اور سوتیلے بھائی کا بیٹا مقدم ہے سگے بھائی کے پوتے پر، اور سوتیلے بھائی کا بیٹا مقدم ہے سگے چچا پر، اور سگا چچا مقدم ہے سوتیلے چچا پر (جو باپ کا سوتیلا بھائی ہو)، اور سوتیلا چچا سگے چچا کے بیٹوں پر مقدم ہے، اور سوتیلے چچا کے بیٹے باپ کے چچا پر مقدم ہیں (جو دادا کا سگا بھائی ہو)۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1486Q1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9ق»

حدیث نمبر: 1486Q2
قَالَ مَالِكٌ: وَكُلُّ شَيْءٍ سُئِلْتَ عَنْهُ مِنْ مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ فَإِنَّهُ عَلَى نَحْوِ هَذَا: انْسُبِ الْمُتَوَفَّى وَمَنْ يُنَازِعُ فِي وِلَايَتِهِ مِنْ عَصَبَتِهِ. فَإِنْ وَجَدْتَ أَحَدًا مِنْهُمْ يَلْقَى الْمُتَوَفَّى إِلَى أَبٍ لَا يَلْقَاهُ أَحَدٌ مِنْهُمْ إِلَى أَبٍ دُونَهُ. فَاجْعَلْ مِيرَاثَهُ لِلَّذِي يَلْقَاهُ إِلَى الْأَبِ الْأَدْنَى، دُونَ مَنْ يَلْقَاهُ إِلَى فَوْقِ ذَلِكَ. فَإِنْ وَجَدْتَهُمْ كُلَّهُمْ يَلْقَوْنَهُ إِلَى أَبٍ وَاحِدٍ يَجْمَعُهُمْ جَمِيعًا، فَانْظُرْ أَقْعَدَهُمْ فِي النَّسَبِ. فَإِنْ كَانَ ابْنَ أَبٍ فَقَطْ، فَاجْعَلِ الْمِيرَاثَ لَهُ دُونَ الْأَطْرَافِ. وَإِنْ كَانَ ابْنَ أَبٍ وَأُمٍّ. وَإِنْ وَجَدْتَهُمْ مُسْتَوِينَ، يَنْتَسِبُونَ مِنْ عَدَدِ الْآبَاءِ إِلَى عَدَدٍ وَاحِدٍ. حَتَّى يَلْقَوْا نَسَبَ الْمُتَوَفَّى جَمِيعًا، وَكَانُوا كُلُّهُمْ جَمِيعًا بَنِي أَبٍ، أَوْ بَنِي أَبٍ وَأُمٍّ. فَاجْعَلِ الْمِيرَاثَ بَيْنَهُمْ سَوَاءً. وَإِنْ كَانَ وَالِدُ بَعْضِهِمْ أَخَا وَالِدِ الْمُتَوَفَّى لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. وَكَانَ مَنْ سِوَاهُ مِنْهُمْ إِنَّمَا هُوَ أَخُو أَبِي الْمُتَوَفَّى لِأَبِيهِ فَقَطْ، فَإِنَّ الْمِيرَاثَ لِبَنِي أَخِي الْمُتَوَفَّى لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ، دُونَ بَنِي الْأَخِ لِلْأَبِ. وَذَلِكَ أَنَّ اللّٰهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: ﴿وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللّٰهِ، إِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾.
امام مالک نے فرمایا کہ اس کا قاعدہ یہ ہے کہ جتنے عصبات موجود ہوں ان کو میّت کی طرف نسبت دیں، یعنی یہ میّت کا کون ہے(1)، جو شخص اُن میں سے ایسے باپ میں میّت کے ساتھ مل جائے کہ اس سے قریب کے باپ میں دوسرا کوئی نہ ملے تو اسی کو میراث ملے گی، نہ کہ ان کو جو اوپر کے باپ میں ملتے ہیں(2)۔ اگر کئی ایک ان میں سے ایک ہی باپ میں جا کر شریک ہوں تو یہ دیکھا جائے گا کہ رشتہ کس کا نزدیک ہے، اگرچہ نزدیک والا سو تیلا ہو تب بھی میراث اسی کو ملے گی، اور دور والا سگا بھی ہو تب بھی میراث اس کو نہ ملے گی(3)۔ اور جو رشتے میں سب برابر ہوں اور سب سگے ہوں، یا سب سوتیلے ہوں، تو ترکے میں سے برابر برابر حصّہ پائیں گے۔ اگر اُن میں سے بعضوں کا باپ میّت کے باپ کا سگا بھائی ہو اور بعضوں کا باپ میّت کے باپ کا سوتیلا بھائی ہو تو میراث سگے بھائی کی اولاد کو ملے گی، نہ کہ سوتیلے کی اولاد کو، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: ناطے والے ایک دوسرے کے قریب ہیں اللہ کی کتاب میں، اللہ خوب جانتا ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1486Q2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9ق»

حدیث نمبر: 1486Q3
قَالَ مَالِكٌ: وَالْجَدُّ أَبُو الْأَبِ أَوْلَى، مِنْ بَنِي الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، وَأَوْلَى مِنَ الْعَمِّ أَخِي الْأَبِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ بِالْمِيرَاثِ. وَابْنُ الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، أَوْلَى مِنَ الْجَدِّ بِوَلَاءِ الْمَوَالِي.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دادا بھتیجوں سے مقدم ہے اور چچا سے بھی مقدم ہے، اور بھتیجا سگے بھائی کا بیٹا ولاء لینے میں دادا سے مقدم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1486Q3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9ق»

12. بَابُ مَنْ لَا مِيرَاثَ لَهُ
12. جس کو میراث نہیں ملتی اس کا بیان
حدیث نمبر: 1486Q4
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ، وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، أَنَّ ابْنَ الْأَخِ لِلْأُمِّ، وَالْجَدَّ أَبَا الْأُمِّ، وَالْعَمَّ أَخَا الْأَبِ لِلْأُمِّ، وَالْخَالَ، وَالْجَدَّةَ أُمَّ أَبِي الْأُمِّ، وَابْنَةَ الْأَخِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، وَالْعَمَّةَ، وَالْخَالَةَ، لَا يَرِثُونَ بِأَرْحَامِهِمْ شَيْئًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اخیانی بھائی کا بیٹا اور نانا اور باپ کا اخیانی بھائی اور ماموں اور نانا کی ماں اور سگے بھائی کے بیٹے اور پھوبھی اور خالہ وارث نہ ہوں گے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1486Q4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9ق1»

حدیث نمبر: 1486Q5
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّهُ لَا تَرِثُ امْرَأَةٌ، هِيَ أَبْعَدُ نَسَبًا مِنَ الْمُتَوَفَّى، مِمَّنْ سُمِّيَ فِي هَذَا الْكِتَابِ، بِرَحِمِهَا شَيْئًا. وَإِنَّهُ لَا يَرِثُ أَحَدٌ مِنَ النِّسَاءِ شَيْئًا. إِلَّا حَيْثُ سُمِّينَ. وَإِنَّمَا ذَكَرَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ. مِيرَاثَ الْأُمِّ مِنْ وَلَدِهَا، وَمِيرَاثَ الْبَنَاتِ مِنْ أَبِيهِنَّ، وَمِيرَاثَ الزَّوْجَةِ مِنْ زَوْجِهَا، وَمِيرَاثَ الْأَخَوَاتِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، وَمِيرَاثَ الْأَخَوَاتِ لِلْأَبِ، وَمِيرَاثَ الْأَخَوَاتِ لِلْأُمِّ، وَوَرِثَتِ الْجَدَّةُ بِالَّذِي جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، وَالْمَرْأَةُ تَرِثُ مَنْ أَعْتَقَتْ هِيَ نَفْسُهَا. لِأَنَّ اللّٰهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ: ﴿فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ﴾ [الأحزاب: 5].
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو عورت دور کے رشتے کی ہو ان عورتوں میں سے، وہ وارث نہ ہوگی اور عورتوں میں کوئی وارث نہیں مگر جن کو اللہ جل جلالہُ نے بیان کردیا ہے اپنی کتاب میں، وہ ماں ہے اور بیٹی اور بیوی اور بہن سگی اور سوتیلی اور بہن اخیانی، اور نانی دادی کی میراث حدیث سے ثابت ہے، اسی طرح عورت اپنے اس غلام کی وارث ہوگی جس کو وہ آزاد کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1486Q5]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9ق1»

13. بَابُ مِيرَاثِ أَهْلِ الْمِلَلِ
13. ملت اور مذہب کا اختلاف ہو تو میراث نہیں ہے
حدیث نمبر: 1486
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ"
سیدنا اُسامہ بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْفَرَائِضِ/حدیث: 1486]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1588، 3058، 4282، 6764، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1614، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2985، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5149، 6033، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2962، 4200، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4241،، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2010، 2909، 2910، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2107، 2107 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3041، 3043، 3044، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2729، 2730، 2942، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 135، 136، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9838، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22157، والحميدي فى «مسنده» برقم: 551، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9851، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 10»


Previous    1    2    3    4    5    Next