امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ظلم سے تصرف کرے، مثلاً: وہاں گڑھا کھودے یا کچھ زمین قبضہ کرے یا درخت لگائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1440B1]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے وہ اسی کی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1441]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11782، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3736، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22821، 22822، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5314، 5315، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 27»
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو نالوں میں ایک کا نام مہزور تھا اور دوسرے کا نام مذینِب کہ جس کا باغ نالہ کے متصل ہے وہ اپنے باغ میں ٹخنوں ٹخنوں پانی بھر کے پھر دوسرے کے باغ میں پانی چھوڑ دے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1442]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3639، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2482، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 28»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں روکا جائے گا پانی جو بچ رہا ہو تاکہ گھانس بچ جائے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1443]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2353، 2354، 6962، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1566، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4954، 4956، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5742، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3473، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1272، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2478، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11177، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7320، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1157، 1158، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 29»
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ منع کیا جائے اس پانی سے کنوئیں کے جو بچ رہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1444]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2479، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11964، 11965، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14493، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2358، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 30»
سیدنا یحییٰ مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ ضرر ہے اسلام میں نہ ضرار۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1445]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم:2341، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11928، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3079، 4541، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2358، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2867، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 31»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ منع کرے تم میں سے کوئی اپنے ہمسایہ کو لکڑی گاڑنے سے اپنی دیوار میں۔“ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: کیا وجہ ہے کہ تم اس حدیث کو متوجہ ہو کر نہیں سنتے، قسم اللہ کی! میں اس کو خوب مشہور کروں گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1446]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2463، 5627، 5628، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1609، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 515، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7306، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3634، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1353، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2164، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2335، 3420، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11491، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4542، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9962، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1107، 1108، 1175، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 32»
حضرت یحییٰ مازنی سے روایت ہے کہ ضحاک بن خلیفہ نے ایک نہر نکالی عریض (ایک وادی ہے مدینہ میں) میں سے، محمد بن مسلمہ کی زمین میں سے ہو کر، انہوں نے منع کیا۔ ضحاک نے کہا: تم کیوں منع کرتے ہو، تمہارا تو اس میں نفع ہے، اپنی زمین کو اوّل اور آخر پانی دیا کرنا اور کچھ ضرر نہیں۔ محمد نہ مانا۔ ضحاک نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے محمد بن مسلمہ کو بلا کر کہا: تم اجازت دو۔ محمد نے کہا: میں نہ دوں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اپنے بھائی مسلمان کو ایسی بات سے منع کرتے ہو جس میں اس کا نفع ہے اور تمہارا بھی نفع ہے، تم بھی پانی لیا کرنا اوّل اور آخر میں اور تمہارا کچھ ضرر نہیں۔ محمد نے کہا: قسم اللہ کی! میں اجازت نہ دونگا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ نہر بہائی جائے اگرچہ تمہارے پیٹ پر سے ہو۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ضحاک کو حکم کیا: نہر جاری کرنے کا محمد بن مسلمہ کی زمین سے ہو کر۔ ضحاک نے ایسا ہی کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1447]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11882، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3769، والشافعي فى «المسنده» برقم: 275/2، والشافعي فى «الاُم» برقم: 230/7، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 33»
حضرت یحییٰ مازنی سے روایت ہے کہ میرے دادا کے باغ میں سے ہو کر ایک نہر بہتی تھی عبدالرحمٰن بن عوف کی۔ عبدالرحمٰن نے یہ چاہا کہ اس کو باغ کی دوسری طرف سے لے جائیں کیونکہ وہ قریب تھا ان کی زمین سے، لیکن باغ کے مالک یعنی میرے داد نے اجازت نہ دی۔ عبدالرحمٰن نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت دے دی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1448]
حضرت ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو زمین یا مکان جاہلیت کے زمانے میں تقسیم ہو چکا ہے وہ اسی طور پر رہے گا، البتہ جو مکان یا زمین اسلام کے زمانے تک تقسیم نہیں ہوئی تو وہ اسلام کے قاعدوں کے موافق تقسیم ہوگی۔“ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1449]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2914، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2485، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18285، وأبو يعلي فى «مسنده» برقم: 2359، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 35»