1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
حدیث نمبر: 1429Q3
قَالَ مَالِكٌ: إِذَا اسْتُوْدِعَ الرَّجُلُ مَالًا فَابْتَاعَ بِهِ لِنَفْسِهِ وَرَبِحَ فِيهِ. فَإِنَّ ذَلِكَ الرِّبْحَ لَهُ، لِأَنَّهُ ضَامِنٌ لِلْمَالِ. حَتَّى يُؤَدِّيَهُ إِلَى صَاحِبِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر امانت کے روپوں سے کچھ مال خریدا اور نفع کمایا تو وہ نفع اس شخص کا ہو جائے گا جس کے پاس روپے امانت تھے، مالک کو دینا ضروری نہیں، کیونکہ اس نے جب امانت میں تصرف کیا تو وہ اس کا ضامن ہوگیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1429Q3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15ق»

9. بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَنِ ارْتَدَّ عَنِ الْإِسْلَامِ
9. مرتد کے حکم کا بیان
حدیث نمبر: 1429
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ غَيَّرَ دِينَهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ" . وَمَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ مَنْ غَيَّرَ دِينَهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ: أَنَّهُ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَى غَيْرِهِ مِثْلُ الزَّنَادِقَةِ وَأَشْبَاهِهِمْ، فَإِنَّ أُولَئِكَ إِذَا ظُهِرَ عَلَيْهِمْ قُتِلُوا وَلَمْ يُسْتَتَابُوا، لِأَنَّهُ لَا تُعْرَفُ تَوْبَتُهُمْ، وَأَنَّهُمْ كَانُوا يُسِرُّونَ الْكُفْرَ وَيُعْلِنُونَ الْإِسْلَامَ، فَلَا أَرَى أَنْ يُسْتَتَابَ هَؤُلَاءِ وَلَا يُقْبَلُ مِنْهُمْ قَوْلُهُمْ، وَأَمَّا مَنْ خَرَجَ مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَى غَيْرِهِ وَأَظْهَرَ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ يُسْتَتَابُ، فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا قُتِلَ، وَذَلِكَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا كَانُوا عَلَى ذَلِكَ، رَأَيْتُ أَنْ يُدْعَوْا إِلَى الْإِسْلَامِ وَيُسْتَتَابُوا، فَإِنْ تَابُوا قُبِلَ ذَلِكَ مِنْهُمْ، وَإِنْ لَمْ يَتُوبُوا قُتِلُوا، وَلَمْ يَعْنِ بِذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ، مَنْ خَرَجَ مِنَ الْيَهُودِيَّةِ إِلَى النَّصْرَانِيَّةِ وَلَا مِنَ النَّصْرَانِيَّةِ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ، وَلَا مَنْ يُغَيِّرُ دِينَهُ مِنْ أَهْلِ الْأَدْيَانِ كُلِّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ، فَمَنْ خَرَجَ مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَى غَيْرِهِ وَأَظْهَرَ ذَلِكَ، فَذَلِكَ الَّذِي عُنِيَ بِهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص اپنا دین بدل ڈالے (یعنی دینِ اسلام چھوڑ کر اور دین اختیار کرے) تو اس کی گردن مارو۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جو فرمایا: جو شخص اپنا دین بدل ڈالے اس کی گردن مارو۔ ہمارے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں: جو مسلمان اسلام سے باہر ہوجائیں، جیسے زنادقہ یا اُن کی مانند، تو جب مسلمان اُن پر غلبہ پائیں تو اُن کا قتل کر دیں، یہ بھی ضروری نہیں کہ پہلے ان سے توبہ کرنے کو کہیں، کیونکہ ان کی توبہ کا اعتبار نہیں ہو سکتا، وہ کفر کو اپنے دل میں رکھتے ہیں اور ظاہر میں اپنے تئیں مسلمان کہتے ہیں، لیکن اگر مسلمان شخص (کسی شبہے کی وجہ سے) اعلانیہ دینِ اسلام سے پھر جائے تو اس سے توبہ کرائیں (اور جو شبہہ ہوا ہو اس کو دور کریں)، اگر توبہ کرے تو بہتر، ورنہ قتل کیا جائے، اور جو کافر ایک کفر کے دین کو چھوڑ کر دوسرا کفر کا دین اختیار کرے، مثلاً پہلے یہودی تھا پھر نصرانی ہو جائے تو اس کو قتل نہ کریں گے، بلکہ جو دینِ اسلام کو چھوڑ کر اور کوئی دین اختیار کرے گا، اسی کے لیے یہ سزا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1429]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3017، 6922، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4064، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4351، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2535، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1871، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15»

حدیث نمبر: 1429B1
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15»

حدیث نمبر: 1430
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَجُلٌ مِنْ قِبَلِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، فَسَأَلَهُ عَنِ النَّاسِ، فَأَخْبَرَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ عُمَرُ:" هَلْ كَانَ فِيكُمْ مِنْ مُغَرِّبَةِ خَبَرٍ؟" فَقَالَ: نَعَمْ، رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ". قَالَ: فَمَا فَعَلْتُمْ بِهِ؟ قَالَ: قَرَّبْنَاهُ فَضَرَبْنَا عُنُقَهُ. فَقَالَ عُمَرُ : " أَفَلَا حَبَسْتُمُوهُ ثَلَاثًا وَأَطْعَمْتُمُوهُ كُلَّ يَوْمٍ رَغِيفًا وَاسْتَتَبْتُمُوهُ لَعَلَّهُ يَتُوبُ وَيُرَاجِعُ أَمْرَ اللَّهِ". ثُمَّ قَالَ عُمَرُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي لَمْ أَحْضُرْ، وَلَمْ آمُرْ، وَلَمْ أَرْضَ إِذْ بَلَغَنِي"
حضرت محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا، سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس سے (یعنی یمن کی طرف سے)، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے وہاں کے لوگوں کا حال پوچھا، اس نے بیان کیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کو کوئی نادر چیز معلوم ہے؟ وہ شخص بولا: ہاں، ایک شخص کافر ہو گیا تھا بعد اسلام کے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم نے اس کے ساتھ کیا کیا؟ وہ شخص بولا: ہم نے اسے پکڑا اور اس کی گردن ماری۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے اس کو تین دن تک قید کیا ہوتا اور ہر روز روٹی دی ہوتی، پھر توبہ کروائی ہوتی تو شاید وہ توبہ کرتا، اور پھر اللہ کا حکم مان لیتا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یا اللہ! میں اس وقت وہاں موجود نہ تھا، نہ میں نے حکم کیا، نہ میں خوش ہوا جب کہ مجھے معلوم ہوا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1430]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16988، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5032، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2585، 2586، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18695، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29588، 33424، 34521، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5107، 5108، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 16»

10. بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَنْ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا
10. جو شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو پائے اس کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 1431
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ " إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا، أَأُمْهِلُهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں، کیا میں اس کو مہلت دوں یہاں تک کہ چار گواہ لاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1431]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1498، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4282، 4409، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7293، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4532، 4533، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2605، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17109، وأحمد فى «مسنده» برقم: 10008، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 17»

حدیث نمبر: 1432
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ خَيْبَرِيٍّ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَتَلَهُ أَوْ قَتَلَهُمَا مَعًا، فَأَشْكَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْقَضَاءُ فِيهِ، فَكَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ يَسْأَلُ لَهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلَ أَبُو مُوسَى عَنْ ذَلِكَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ :" إِنَّ هَذَا الشَّيْءَ مَا هُوَ بِأَرْضِي عَزَمْتُ عَلَيْكَ لَتُخْبِرَنِّي". فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: كَتَبَ إِلَيَّ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ ذَلِكَ. فَقَالَ عَلِيٌّ:" أَنَا أَبُو حَسَنٍ إِنْ لَمْ يَأْتِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ، فَلْيُعْطَ بِرُمَّتِهِ"
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ شام والوں میں سے ایک شخص (ابن جبیری) نے اپنی عورت کے ساتھ ایک مرد کو پایا تو مار ڈالا اس مرد کو، یا مرد عورت دونوں کو۔ معاویہ بن ابی سفیان (جو حاکم تھے شام کے) ان کو اس کا فیصلہ دشوار ہوا، انہوں نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ تم سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اس مسئلہ کو پوچھو۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ واقعہ میرے ملک میں نہیں ہوا، میں تم کو قسم دیتا ہوں تم سچ بیان کرو کہاں یہ امر ہوا؟ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے معاویہ بن سفیان نے لکھا ہے کہ میں تم سے اس مسئلہ کو پوچھوں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ابوالحسن ہوں، اگر چار گواہ نہ لائے تو قتل پر راضی ہو جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1432]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17042، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5083، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17915، 17916، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27870، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 18»

11. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْمَنْبُوذِ
11. منبوذ کا حکم
حدیث نمبر: 1433
قَالَ قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سُنَيْنٍ أَبِي جَمِيلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، أَنَّهُ وَجَدَ مَنْبُوذًا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: فَجِئْتُ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى أَخْذِ هَذِهِ النَّسَمَةِ؟" فَقَالَ: وَجَدْتُهَا ضَائِعَةً فَأَخَذْتُهَا. فَقَالَ لَهُ: عَرِيفُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّهُ رَجُلٌ صَالِحٌ. فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:" أَكَذَلِكَ؟" قَالَ: نَعَمْ. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " اذْهَبْ فَهُوَ حُرٌّ، وَلَكَ وَلَاؤُهُ وَعَلَيْنَا نَفَقَتُهُ" . قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْمَنْبُوذِ أَنَّهُ حُرٌّ، وَأَنَّ وَلَاءَهُ لِلْمُسْلِمِينَ هُمْ يَرِثُونَهُ وَيَعْقِلُونَ عَنْهُ
حضرت سنین بن ابی جمیلہ نے ایک منبوذ پایا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں، انہوں نے کہا: میں اس کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے آیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تو نے اس کو کیوں اٹھایا؟ میں نے کہا: یہ پڑے پڑے مر جاتا اس واسطے میں نے اٹھا لیا، اتنے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عریف نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں اس شخص کو جانتا ہوں، نیک آدمی ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نیک ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جا وہ مبنوذ آزاد ہے، تجھ کو اس کی ولاء ملے گی، اور ہم اس کا خرچ دیں گے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ منبوذ آزاد رہے گا، اور ولاء اس کی مسلمانوں کو ملے گی، وہی اس کے وارث ہوں گے، وہی اس کی طرف سے دیت بھی دیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1433]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» قبل الحديث برقم: 2662، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12133، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13840، 16182، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31560، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1433B1
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 19»

12. بَابُ الْقَضَاءِ بِإِلْحَاقِ الْوَلَدِ بِأَبِيهِ
12. لڑکے کو باپ سے ملانے کا بیان
حدیث نمبر: 1434
قَالَ يَحْيَى: عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ، أَخَذَهُ سَعْدٌ، وَقَالَ: ابْنُ أَخِي، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ، فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ: أَخِي، وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ". ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ:" احْتَجِبِي مِنْهُ" لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَتْ: فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عتبہ بن ابی وقاص نے مرتے وقت اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص سے کہا کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرے نطفہ سے ہے، تو اس کو اپنے پاس رکھیو، تو جب مکہ فتح ہوا، تو سعد نے اس لڑکے کو لے لیا اور کہا: میرے بھائی کا بیٹھا ہے، اس نے وصیت کی تھی اس کے لینے کی۔ عبد بن زمعہ نے کہا: یہ لڑکا میرا بھائی ہے، میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ دونوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، سعد نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بیٹا ہے میرے بھائی کا، اس نے مجھے وصیت کی تھی، اس بارے میں عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد بن زمعہ سے: یہ لڑکا تیرا ہے۔ پھر فرمایا: لڑکا ماں کے خاوند یا مالک کا ہوتا ہے اور زنا کرنے والے کے لئے پتھر ہیں۔ پھر سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تو اس لڑکے سے پردہ کیا کر۔ کیونکہ وہ لڑکا مشابہ تھا عتبہ بن ابی وقاص کے، سو اس لڑکے نے نہ دیکھا سودہ کو یہاں تک کہ انتقال ہوا اس کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1434]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2053، 2218، 2421، 2533، 2745، 4303، 6749، 6765، 6817، 7182، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1457، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4105، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3514، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5648، 5651، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2273، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2282، 2283، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2004، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2130، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11579، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24587، والحميدي فى «مسنده» برقم: 240، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13818، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 20»

حدیث نمبر: 1435
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، أَنّ" امْرَأَةً هَلَكَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَاعْتَدَّتْ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، ثُمَّ تَزَوَّجَتْ حِينَ حَلَّتْ فَمَكَثَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَنِصْفَ شَهْرٍ، ثُمَّ وَلَدَتْ وَلَدًا تَامًّا، فَجَاءَ زَوْجُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَا عُمَرُ نِسْوَةً مِنْ نِسَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ قُدَمَاءَ، فَسَأَلَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَنَا أُخْبِرُكَ عَنْ هَذِهِ الْمَرْأَةِ، هَلَكَ عَنْهَا زَوْجُهَا حِينَ حَمَلَتْ مِنْهُ، فَأُهْرِيقَتْ عَلَيْهِ الدِّمَاءُ، فَحَشَّ وَلَدُهَا فِي بَطْنِهَا، فَلَمَّا أَصَابَهَا زَوْجُهَا الَّذِي نَكَحَهَا وَأَصَابَ الْوَلَدَ الْمَاءُ تَحَرَّكَ الْوَلَدُ فِي بَطْنِهَا وَكَبِرَ. فَصَدَّقَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ عُمَرُ:" أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَبْلُغْنِي عَنْكُمَا إِلَّا خَيْرٌ"، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْأَوَّلِ
حضرت عبداللہ بن ابی امیہ سے روایت ہے کہ ایک عورت کا خاوند مر گیا تو اس نے چار مہینے دس دن تک عدت کی، پھر دوسرے شخص سے نکاح کر لیا، ابھی اس کے پاس ساڑھے چار مہینے رہی تھی کہ ایک لڑکا جنا خاصا پورا، تو اس کا خاوند سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے یہ حال بیان کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پرانی پرانی چند عورتوں کو جو جاہلیت کے زمانے میں تھیں، بلوایا اور ان سے پوچھا، ان میں سے ایک عورت بولی: میں تم کو اس عورت کا حال بتاتی ہوں، یہ حاملہ ہوگئی تھی اپنے پہلے خاوند سے جو مر گیا، تو حیض کا خون بچے پر پڑتے پڑتے وہ بچہ سوکھ گیا تھا اس کے پیٹ میں، تو جب اس نے دوسرا نکاح کیا، مرد کی منی پہنچنے سے پھر بچے کو حرکت ہوئی اور بڑا ہو گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی تصدیق کی اور نکاح توڑ ڈالا، اور فرمایا کہ خیر ہوئی تمہاری کوئی بری بات مجھے نہیں پہنچی، اور لڑکے کا نسب پہلے خاوند سے ثابت کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1435]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15559، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 4368، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 711، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13450، 13451، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 21»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next