6. جانور کو کرایہ پر لینے اور اس میں زیادتی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1428Q13
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص جانور کرایہ پر لے اس اقرار سے کہ فلاں مقام تک جاؤں گا پھر اس سے آگے بڑھ جائے تو جانور کے مالک کو اختیار ہے کہ اگر چاہے جتنا آگے گیا ہے اتنی دور کا کرایہ دستور کے موافق اور لے لے، نہیں تو اپنے جانور کی قیمت اس دن کی اور اس مقام کی جہاں تک جانا ٹھہرا تھا کرایہ دار سے لے لے، اور کرایہ جو پہلے ٹھہرچکا تھا وہ بھی لے لے، اگر صرف جانے پر کرایہ ہوا تھا اور جو آنے پر کرایہ ہوا تھا تو جو کرایہ ٹھہرا تھا اس کا آدھا لے، کیونکہ آدھا کرایہ جانے کا تھا اور آدھا آنے کا، اور جس وقت کرایہ دار نے زیادتی کی اس وقت اس پر آدھا ہی کرایہ واجب ہوا تھا۔ اگر کرایہ دار نے آنے جانے کے لیے جانور کرایہ پر لیا، اور جب جانے کی جگہ پہنچا تو وہ جانور مر گیا، تو کرایہ دار پر تاوان نہ ہوگا، اور مالک کو آدھا کرایہ ملے گا، اسی طرح اگر رب المال مضارب کو منع کر دے کہ فلاں فلاں مال نہ خریدنا، اور مضارب وہی خریدے اس خیال سے کہ میں ضمان دے دوں گا، اور نفع سارا مار کھاؤں گا، تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس سے مال میں مضاربت قائم رکھے، چاہے اپنا رأس المال پھیر لے، اسی طرح بضاعت میں صاحب مال اگر یہ کہے کہ فلاں فلاں مال خریدنا، اور وہ شخص دوسرا مال خریدے تو صاحب مال کو اختیار ہے چاہے اسی مال کو اپنا سمجھے یا اپنا رأس المال پھیر لے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1428Q13]
حضرت ابن شہاب سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان نے حکم دیا ایک عورت کے مہر دینے کا اس شخص پر جس نے اس سے جبراً جماع کیا تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1428]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے: جو شخص کسی عورت کو غصب کرے بکر ہو یا ثیبہ، اگر وہ آزاد ہے تو اس پر مہر مثل لازم ہے، اور اگر لونڈی ہے تو جتنی قیمت اس کی جماع کی وجہ سے کم ہوگئی دینا ہوگا، اور اس کے ساتھ غصب کرنے والے کو سزا بھی ہوگی، لیکن لونڈی کو سزا نہ ہوگی۔ اگر غلام نے کسی کی لونڈی غصب کر کے یہ کام کیا تو تاوان اس کے مولیٰ پر ہوگا، مگر جب مولیٰ اس غلام کو جنایت کے بدلے میں دے ڈالے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1428B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مالک سے بن پوچھے اس کے جانور کو ہلاک کر دے تو اسے اس دن کی قیمت دینی ہوگی نہ کہ اس کے مانند اور جانور، اور اسی طرح مالک کو جانور کے بدلے میں ہمیشہ اسی دن کی قیمت دی جائے گی نہ کہ جانور، یہی حکم ہے اور اسباب کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1429Q1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ البتہ اگر کسی کا اناج تلف کر دے تو اسی قسم کا اتنا ہی اناج دے دے، کیونکہ اناج چاندی سونے (جن کا مثل اور بدل ہوا کرتا ہے) کے مشابہ ہے، نہ کہ جانور کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1429Q2]